بک بینک ،پرانی درسی کتابوں کا سرکاری منصوبہ ناکام
شیئر کریں
محکمہ اسکول ایجوکیشن سندھ کی جانب سے سرکاری اسکولوں میں پرانی درسی کتب نئی کلاسز کو فراہم کرنے کے لیے بک بینک کا منصوبہ عملی طورپرناکامی سے دوچار ہوگیا ہے۔ اپنی کلاسز سے فارغ التحصیل طلبہ اسکولوں میں خاصی تعداد میں درسی کتابیں جمع نہیں کرارہے ہیں بلکہ ایک محدود تعداد کی جانب سے ہی کتابوں کی واپسی ہوپائی ہے جبکہ جوکتابیں طلبہ یاان کے والدین کی جانب سے اسکولوں کولوٹائی گئی ہیں وہ بھی اس قدر بہترحالت میں نہیں ہے کہ اسے متعلقہ کلاسز میں آنے والے نئے طلبہ استعمال کرسکیں کچھ کتابوں کے ورق چاک ہیں جبکہ کچھ کے ورق منتشرہوچکے ہیں جبکہ جلدیں پھٹ چکی ہیں اوریہ کہناانتہائی مشکل ہے کہ بینک بینک میں جمع ہونے والی کتابیں کسی بڑی تعداد میں نئی درسی کتابوں کی جگہ لے پائیں گی۔ادھر سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے بھی سرکاری اسکولوں میں درسی کتب کی تقسیم کا عمل حال ہی میں شروع ہوپایا ہے جبکہ یہ عمل 15 اگست سے اسکول کھلنے کے بعد بھی دوسرے مرحلے کے طور پر جاری رہے۔اس ضمن میں ڈائریکٹرسیکنڈری اینڈ ہائرسیکنڈری ارشد بیگ نے بتایاکہ ہماری طرف سے تمام تیاریاں مکمل ہیں، اس باردرسی کتب کی مفت تقسیم کے عمل کی متعلقہ ڈپٹی کمشنربھی مانیٹرنگ کررہے ہیں۔ بک بینک میں پرانی درسی کتب کے جمع ہونے کے حوالے سے کیے گئے سوال پر ڈائریکٹراسکولز سیکنڈری نے کہاکہ فی الحال ان کے پاس یہ ڈیٹاموجود نہیں ہے کہ کتنی کتابیں بک بینک میں جمع ہوئی ہیں۔ان کاکہناتھاکہ اگرکوئی ڈیٹا مرتب کیا گیا ہوگاتووہ شیئرکردیں گے۔ادھر اسکولوں میں بک بینک کے قیام اورکتابوں کی واپسی کی صورتحال کیاہے یہ جاننے کے لیے جب رابطہ کرنے پر ایک سرکاری اسکول کی صدر معلمہ اورایک ڈی او(ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر)نے بتایاکہ بک بینک میں جوکتابیں آئی ہیں ان میں سے اکثراس انداز سے استعمال کی گئی ہیں کہ مزید استعمال کے قابل نہیں ہیں۔صدرمعلمہ نے کہاکہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ جیکٹ بک (ایک جلد میں کئی کتابیں)طلبہ کوفراہم کرتاہے اورایک ہی جلد میں موجود کچھ کتابوں کے ورق چاک ہوگئے ہیں اورکچھ کے ورق غائب ہیں تاہم اسی جلد میں کچھ بہتر حالت میں بھی ہیں اب یہ ہمارے لیے انتہائی دشوارہوگاکہ جب سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے نئی کتابیں آئیں گے توانھیں طلبہ میں کس طرح تقسیم کریں۔ایک ہی کلاس میں کچھ طلبہ کے پاس نئی اورکچھ کے پاس پرانی کتابیں ہونگی ہم ایک ہی کلاسز کے بچوں کوکس طرح راضی کریں گے کہ وہ نئی کتابوں کی موجودگی میں پرانی کتابوں سے تدریس کریں۔دوسری جانب ایک تعلیمی افسرنے بتایاکہ بظاہراسکولوں کے سربراہوں کی جانب سے درسی کتابوں کی تقسیم کے لیے انرولمنٹ کوجوتعدادشیئرکی جارہی ہے وہ حقیقت سے زیادہ ہے جس کی بظاہروجہ یہ ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کے اسکولوں میں تمام ہی بچوں کونئی درسی کتابیں مل سکیں۔