میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
میں 30سال سے اسٹیبلشمنٹ کی آنکھوں کا تارا ہوں، شہباز شریف

میں 30سال سے اسٹیبلشمنٹ کی آنکھوں کا تارا ہوں، شہباز شریف

جرات ڈیسک
هفته, ۱۲ اگست ۲۰۲۳

شیئر کریں

وزیر اعظم میاں محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ میرے تعلقات کب اچھے نہیں تھے، میں نے کب اسٹیبلشمنٹ سے اپنے تعلقات سے انکار کیا ہے؟ کہاجاتا ہے میں 30سال سے اسٹیبلشمنٹ کی آنکھوں کا تارا ہوں لیکن جب میں گرفتار ہواتواس وقت صورتحال کیا تھی؟ آرمی چیف کی تعریف کرنے میں کیا حرج ہے۔ ووٹ کو عزت دو ہی پاکستان مسلم لیگ (ن) کا نعرہ ہے، میاں محمد نوازشریف کے کاموں کی وجہ سے ووٹ کو عزت ملی۔ نوازشریف کے مینڈیٹ کو چرا لیا گیا تھا۔ نواز شریف نے لوڈشیڈنگ ختم کی اورچین سے بہترین تعلقات استوار کیے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے دھرنے نے معیشت کا بیڑا غرق کیا۔ ملک کے خلاف ایسی سازشیں ہوں گی توایسی ہی صورتحال ہو گی۔ سپریم کورٹ ریویو اینڈ ججمنٹس قانون کو کالعدم قراردینے کے سپریم کورٹ کے فیصلے سے نوازشریف اوردیگر لوگوں کی نااہلی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ نوازشریف کی نااہلی کی سزا 27 جولائی کو مکمل ہو چکی ہے۔ نئے قانون کے ذریعہ نااہلی کی مدت کا تعین پانچ سال کیا جا چکا ہے۔ بطور پارٹی صدر میں نے نوازشریف کو آئندہ وزیر اعظم کے لئے (ن) لیگ کاامیدوارنامزد کیا ہے۔ میاں نوازشریف کی وطن واپسی کے حوالے سے کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ گزشتہ روز کالعدم ہونے والے قانون سے کوئی پریشانی نہیں ہے۔ ان خیالات کااظہار وزیر اعظم شہبازشریف نے ہفتہ کے روز وزیر اعظم ہاؤس میں ایڈیٹرز ، اینکرپرسنز اور سینئر صحافیوں سے الوداعی ملاقات کے دوران کیا۔ اس موقع پر سابق وفاقی وزراء سینیٹر محمد اسحاق ڈار، خواجہ محمد آصف، مریم اورنگزیب اور سابق معاونین خصوصی عطاء اللہ تارڑ اور بلال اظہر کیانی بھی موجود تھے۔ وزیر اعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ نگران وزیر اعظم کی تقرری کے حوالے سے ایک جماعت کے علاوہ دیگر اتحادیوں نے مجھے اختیار دے دیا ہے اور نگران وزیر اعظم کے تقرر کے حوالے سے ابھی چند روز باقی ہیں۔ میں نے کبھی کسی صحافی سے کوئی گلہ نہیں کیا، میں نے تعمیری تنقید کو ہمیشہ خوش آمدید کہا ہے۔ مہنگائی بہت زیادہ تھی، ہم نے چیلنجز کے ساتھ نمٹنا تھا، ہم نے مہنگائی کم کرنے کے لیے بھرپور کوششیں کیں، کچھ کم بھی ہوئی۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وہ تسلیم کرتے ہیں کہ موجودہ معاشی صورتحال کی وجہ سے ان کے ووٹ بینک میں کمی ہوئی ہے تاہم انہوں نے اپنی جماعت اور سیاست کی بجائے ریاست کو بچانے کو ترجیح دی اورانہوں نے وہ اقدامات کیے جو ریاست کو بچانے کے لیے ضروری تھے۔ ہم نے سیاست خطرے میں ڈال کرریاست بچائی، میں سمجھتا ہوں کہ ریاست بچ گئی توسب کچھ بچ گیا۔ 16ماہ انتہائی مشکل حالات میں حکومت چلائی، اس دوران ایک روپے کا بھی کوئی کرپشن اسکینڈل ہمارے خلاف نہیں آیا ۔عمران خان کے دور میں چینی، گندم اوردیگراسکینڈل سامنے آئے۔ جس طرح ہم نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا ہے اور آئندہ کے لئے لائن آف ایکشن طے کی ہے اس سے آنے والے وقت میں پاکستان کے لیے بہتر حالات پیدا ہوں گے۔ شہبازشریف کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی چاہتی ہے کہ ملک میں جلد ازجلد انتخابات ہوں تاہم بر وقت الیکشن کا انعقاد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کرنا ہے۔ مردم شماری کی منظوری آئینی تقاضے کے طور پر ہم نے دی۔ عمران نیازی ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچا گئے تھے اس لیے سخت فیصلے اورایکشن لینے پڑے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ معیشت کی بہتری کے حوالہ سے اتحادی حکومت نے بڑے سخت فیصلے کیے ہیں اورآنے والی حکومت جس کسی کی بھی ہواس کو مشکل صورت حال کا سامنا کرنا پڑے گا اورسب کو مل جل کر ملک کو اس صورت حال سے نکالنا پڑے گا۔ ملک کے مسائل بالکل ایسے نہیں جن کو حل نہ کیا جا سکے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں