جامعہ بنوریہ سائٹ مساجد پر قبضوں کے بعد فروخت میں ملوث
شیئر کریں
مفتی نعیم کے دور میں ایک منظم سرپرستی کے تحت جاری مذہب کی آڑ میں مبینہ مجرمانہ سرگرمیاںاب ایک مافیا کا روپ دھار گئیں
مفتی نعمان انتظامیہ میں موجود اپنے سرپرستوں کی مدد سے قانون کو اپنے پاؤں کی ٹھوکر پر رکھ کر مساجد کو قبضوں کے بعد بیچنے لگے
کراچی( اسٹاف رپورٹر)کراچی میں مساجد پر جاری قبضہ مہم میں ایک خطرناک کھیل کا انکشاف ہوا ہے، جسے جامعہ بنوریہ سائٹ کی سرپرستی حاصل ہے۔ انتہائی باخبر ذرائع کے مطابق جامعہ بنوریہ العالمیہ سائٹ میں موجود کچھ عناصر کراچی میں اپنے ہی مسلک کی مساجد پر قبضوں کے بعد ایک گھناؤنا کھیل کھیلنے لگے ہیں۔ جس کے تحت وہ مساجد کو باقاعدہ فروخت کررہے ہیں۔ مرحوم مفتی نعیم کے دور میں ایک منظم سرپرستی کے تحت جاری مذہب کی آڑ میں مبینہ مجرمانہ سرگرمیاںاب ایک مافیا کا روپ دھار چکی ہیں۔ مفتی نعیم کے صاحبزادے مفتی نعمان کی زیر سرپرستی مولانا عبدالحمید تونسوی اور جامعہ بنوریہ کے کچھ اور افراد اس کھیل کو انتہائی خطرناک طریقے سے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ باخبر ذرائع کے مطابق مساجد پر قبضوں کے لیے مجرمانہ پس ِ منظر کے لوگوں کی مدد لی جاتی ہے، دھمکیوں سے لے کر مساجد کی اصل انتظامیہ پر مختلف الزامات لگائے جاتے ہیں، اور پھر انتظامیہ میں موجود اپنے سرپرستوں کی مدد سے قانون کو بھی اپنے پاؤں کی ٹھوکر پر رکھ کر مساجد کو قبضوں کے بعد بیچا جاتا ہے۔ اس حوالے سے جامعہ بنوریہ کی یہ کالی بھیڑیں ان دنوں گلشن اقبال میں عمر بن خطاب مسجد ، گلشن معمار میں محمد مسجد اور شریف آباد میں واقع الصفا مسجد اور دیگر کئی مساجد میں مختلف تنازعات کو ہوا دے رہی ہیں۔ جرأت کے پاس موجود گواہوں کی ایک لمبی فہرست سے پتہ چلتا ہے کہ جامعہ بنوریہ کے چند گھناؤنے کردار (جن کے نام اور تفصیلات آئندہ دنوں میں شامل اشاعت کی جائیں گی) مساجد کی اصل انتظامیہ کو بے بس کرنے کے لیے انتہائی گھناؤنے الزامات کا سہارا لیتے ہیں۔ مفتی نعیم مرحوم اس حوالے سے خاصے بدنام تھے، بدقسمتی سے اُن کے انتقال کے بعد اُن کے صاحبزادے مفتی نعمان بھی اسی روش پر گامزن ہیں جو جامعہ بنوریہ میں اپنے کچھ فرنٹ مین علماء کو خاص طور پر استعمال کر رہے ہیں۔