میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم میں متاثرین کے ساتھ فراڈ کیا گیا جسٹس سجاد علی شاہ

فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم میں متاثرین کے ساتھ فراڈ کیا گیا جسٹس سجاد علی شاہ

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۲ اگست ۲۰۲۰

شیئر کریں

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کا فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کے حوالے سے ہائی کورٹ کی جانب سے دیا جانے والا فیصلہ معطل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ کا بڑا حکم جاری کردہ حکم نامے میں فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کراچی کے متاثرین کو واجبات کی ادائیگی بزریعہ(نیب) قومی احتساب بیورو اور میکسم پراپرٹیز کے مالکان چوھدری تنویر اور بلال تنویر کو خلاف ضابطہ و قانون نیب کی حراست سے رہا کرنے کے سندھ ہائی کورٹ کے ڈویژنل بینچ کی جانب سے کیس نمبر D-218 میں دیاگیافیصلہ کالعدم معطل کر دیا نیز معزز عدالت نے شہریوں سے دھوکہ دہی پر سخت برہمی کا اظہار بھی کیا ایک موقع پر جسٹس سجاد علی شاہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اس قسم کے منصوبوں سے ہمارے قومی ادارے پاک فضائیہ کا نام ساکھ کو خراب کیا جارہا ہئے جسٹس جناب سجاد علی شاہ نے مزید کہا کہ پاک فضائیہ کو ہر سال ہمارے ملک کے بجٹ کا ایک خطیر حصہ ملتا ہے، ہمارے ملک کا اتنا اہم ترین ادارہ سونپے گئے فرائض اور اصل مقاصد کام سے ہٹ کر ریئل اسٹیٹ بلڈنگ کنسٹرکشن رہائشی منصوبے کا بزنس کاروبار کس قانون کے تحت کر سکتا ہیں، جسٹس سجاد علی شاہ کا پاکستان ایئر فورس کے وکیل ممتاز قانون داں اور سابق جج رشید اے رضوی ایڈوکیٹ سے استفسار سماعت کے دوران جسٹس سجاد علی شاہ کا پاکستان ایئر فورس کے وکیل رشید اے رضوی ایڈوکیٹ کو سننے سے یکسر انکار انھوں نے اپنے سخت ترین ریمارکس میں کہا کہ چند ٹکوں کی خاطر انتہائی قابل احترام ادارے میں موجود کالی بھیڑیں ادارے کو بدنام کررہیں ہیں ایسے افسران نے پرائیویٹ ادارے کے ساتھ ملکر عوام سے دھوکہ دہی کے ذریعے 18ارب روپے سے زیادہ رقم کس قانون کے تحت لئے گئے، جسٹس سجاد علی شاہ متاثرین سے 18 ارب سے زائد رقم وصول کرنے کے بعد اس پر ہر سال مزید منافع بھی وصول کیا گیا، لیکن متاثرین کو 5سال گررنے کے باوجود تاحال کچھ بھی بنا کر نہیں دیا گیا۔ جسٹس سجاد علی شاہ ایک موقع پر فضائیہ کے وکیل رشید اے رضوی ایڈوکیٹ کی جانب سے فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کے کیس کو بحریہ ٹاؤن کیس سے مماثلت ملانے پر جسٹس سجاد علی شاہ کی جانب سے سخت سرزنش کی گئی جسٹس سجاد علی شاہ نے اس دلیل پر اپنے ریمارکس میں کہاکہ بحریہ ٹاون میں لینڈ الاٹمنٹ کا مسئلہ ہے جبکہ فضائیہ ہاوسنگ اسکیم کراچی میں متاثرین کے ساتھ سراسر فراڈ کیا گیا۔ جسٹس سجاد علی شاہ کے ریمارکس پاک فضائیہ کسی پرایئویٹ ادارے کے ساتھ کیسے جوائنٹ وینچر مشترکہ شراکت داری کرسکتا ہے ؟ اس موقع پر سپریم کورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ شھداء کیلے مختص زمین فضائیہ ہاوسنگ اسکیم کے لئے کیسے الاٹ کردی گئی ؟؟ جسٹس سجاد علی شاہ جبکہ جسٹس سجاد علی شاہ مزید کہا کہ یہ صرف الاٹمنٹ کا نہیں عوام سے فراڈ دھوکہ دہی کا معاملہ ہے سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت پر ڈی جی نیب سندھ کو طلب کرتے ہوئے دیگر فریقین سے بھی جواب طلب کرلیا یاد رئے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ 256 کے قریب متاثرین بشمول 150 سے زائد اوور سیز پاکستانی متاثرین نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا متاثرین کو ہر جانے کے ساتھ ان کی جمع کردہ اصل رقم واپس کی جائے، وکیل 256 متاثرین کیس کی سماعت 3 رکنی بینچ جسٹس سجاد علی شاہ، جسٹس فیصل عرب اور جسٹس منیب اختر نے کی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں