حکومتی غفلت، محکمہ خزانہ و ایکسائز کا ریکارڈغائب
شیئر کریں
وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ اور وزیر اطلاعات و ایکسائیزٹیکسیشن شرجیل میمن کے محکموں میں اربوں روپے کا ریکارڈ غائب، محکمہ خزانہ کے ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی میں ناکامی، جرات کی رپورٹ حکومت سندھ کے محکمہ خزانہ کے پاس مالی سال 22-2021 اور 23-2022 کے دوران جاری کئے گئے 4 ارب 31 کروڑ روپے کا ریکارڈ موجود نہیں، محکمہ خزانہ کے افسران کا کہنا ہے کہ رقم اکاؤٹنٹ جنرل سندھ نے چیک کی صورت میں جاری کی اس لئے محکمہ خزانہ کے پاس کوئی ریکارڈ موجود نہیں جبکہ محکمہ خزانہ کے پاس دعویٰ کے بنیاد کے لئے بھی کوئی دستاویز موجود نہیں، اسی طرح بورڈ آف ریونیو کا مالی سال 17-2016 سے 23-2022 تک کا 9 ارب 80 کروڑ روپے کا ریکارڈ غائب ہے، ریونیو حکام کا کہنا ہے کہ اربوں روپے کا ریکارڈ متعلقہ ماتحت دفتروں کے پاس ہے اس عرصے کے دوران محکمہ ریونیو کے وزیر مخدوم محبوب رہے لیکن موجودہ حکومت میں بورڈ آف ریونیو کا محکمہ وزیراعلی سندھ مراد شاھ کے پاس ہے اور انہوں نے ریکارڈ غائب کرنے والے افسران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی، محکمہ ایکسائیز اینڈ ٹیکسیشن نے مالی سال 21-2022 اور 23-2022 کے دوران حدف سے 67 ارب 84 کروڑ کم ٹیکس وصولی کی حالانکہ وزیراعلی سندھ اور ان کے قریبی ساتھی سابق وزیر مکیش چاولہ ریکارڈ ٹیکس وصولی کے دعوے کرتے رہے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے اور اپنا ہی حدف حاصل میں ناکام رہے، ڈی جی ایکسائیز اینڈ ٹیکسیشن ای ڈائریکشن 30 ارب 44 کروڑ، ایکسائیز اینڈ ٹیکسیشن آفیس انفراسٹرکچر (بی فیلڈ) 24 ارب، ڈپٹی ڈائریکٹر ایکسائیز اینڈ ٹیکسیشن انفراسٹرکچر(سیس) 6 اور ایکسائیز اینڈ ٹیکسیشن آفیس موٹر رجسٹریشن نے 3 ارب کم وصولی کی جس کے باعث حکومت سندھ کے طے شدہ فنڈ کا استعمال ممکن نہ ہو سکا ، وزیر ایکسائیز اینڈ ٹیکسیشن شرجیل انعام میمن نے ٹیکس وصولی کا حدف حاصل نہ ہونے پر خاموشی اختیار کر کے ذمہ دار افسران سے سوال کرنا تک گوارا نہ کیا ۔