میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
انتخابات سے قبل انتخابی اصلاحات کا فیصلہ

انتخابات سے قبل انتخابی اصلاحات کا فیصلہ

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۲ جولائی ۲۰۲۳

شیئر کریں

حکومت نے عام انتخابات سے قبل بڑے پیمانے پر انتخابی اصلاحات کا فیصلہ کرلیا، الیکشن ایکٹ 2017 میں 73 ترامیم انتخابی اصلاحات کمیٹی کے سامنے پیش کردی گئیں۔پارلیمنٹ کی انتخابی اصلاحات کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا جس میں الیکشن ایکٹ 2017 میں مزید ترمیم کیلے 73 ترامیم پارلیمانی کمیٹی کے سامنے رکھی گئیں، پارلیمانی کمیٹی نے سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابی اصلاحات سے متعلق ترامیم کا ابتدائی جائزہ مکمل کرلیا، پی ٹی آئی نے پارلیمنٹ کی انتخابی اصلاحات کمیٹی کا بائیکاٹ کیا۔اجلاس میں وزارت پارلیمانی امور، وزارت قانون و انصاف اور الیکشن کمیشن حکام نے کمیٹی کو انتخابی اصلاحات میں مجوزترامیم پر اپنی رائے دی اور انتخابی اصلاحات میں بہتری کیلئے اپنے موقف سے آگاہ کیا، ذرائع کے مطابق انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کی 73 میں سے 70 مجوزہ تجاویز پر ابتدائی مشاورت مکمل کرلی گئی۔اجلاس میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابی نتائج میں تاخیر پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ تاخیر سے آنے والے نتائج کو تسلیم نہیں کیا جائے گا، ذرائع کے مطابق انتخابی اصلاحات کمیٹی میں پریزائڈنگ افسر کو نتائج مکمل کرنے کے لیے وقت مختص کرنے کی تجویز دی گئی جس کے مطابق نتائج کی تاخیر پریذائڈنگ افسر سے جواب طلبی کی جائے گی، پریذائڈنگ افسر انتخابی نتائج کی تاخیر پر ٹھوس وجہ بتانے کا پابند ہوگا۔ذرائع کے مطابق مجوزہ انتخابی اصلاحات کے مطابق ریٹرنگ افسر ماتحت پریزائڈنگ افسران کو جدید مواصلاتی آلات کی فراہمی یقینی بنائے گا، پریزائڈنگ افسر اپنے دستخط شدہ مکمل نتائج کی تصویر ریٹرننگ افسر کو بھیجنے کا پابند ہوگا، پریزائیڈنگ افسر کو تیز ترین انٹرنیٹ اور اسمارٹ فون دینے کی بھی تجویزدی گئی ہے جبکہ جن علاقوں میں انٹرنیٹ سہولت میسر نہیں ہوگی وہاں نگراں حکومت متبادل سہولیات فراہم کرنے کی پابند ہوگی جس سے نتا ئج کوجلد پہنچانے میں مدد ملے گی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں