میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
جماعت اسلامی کا حکومت اور کے الیکٹرک کو 3دن کا الٹی میٹم

جماعت اسلامی کا حکومت اور کے الیکٹرک کو 3دن کا الٹی میٹم

ویب ڈیسک
اتوار, ۱۲ جولائی ۲۰۲۰

شیئر کریں

جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ہم تین چار دن میں دیکھیں گے کہ شہر میں لوڈ شیڈنگ کی کیا صورتحا ل ہے پھر ہمارے پاس گورنر ہاوس، وزیر اعلیٰ پر دھرنا اور پوری شاہراہ فیصل کو بھی بند کرنے کا آپشن بھی موجود ہے ،ٹیرف میں 3روپے اضافے کا کراچی دشمن فیصلہ واپس لیا جائے،15سال کی نجکاری کا فارنزک آڈٹ کیا جائے ،ابراج گروپ کے پاس جو کے الیکٹرک کا لائسنس ہے اس کو منسوخ کیا جائے ، قومی تحویل میں لیا جائے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی کمیٹی بنائی جائے ،کلاء بیک کے اربوں روپے عوام کو واپس دیے جائیں ،اوور بلنگ ختم کی جائے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے شاہراہ فیصل نرسری پر کے الیکٹرک کی بدترین لوڈشیڈنگ ،اوور بلنگ،2.89روپے کے ظالمانہ اضافے اورحکومتی گٹھ جوڑ کے خلاف احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔دھرنے سے رکن سندھ اسمبلی و امیرجماعت اسلامی ضلع جنوبی سید عبد الرشید ،پبلک ایڈکمیٹی جماعت اسلامی کراچی کے صدر سیف الدین ایڈوکیٹ ،نائب صدر و کے الیکٹرک کمپلنٹ سیل کے چیئرمین عمران شاہد،امیر جماعت اسلامی ضلع گلبرگ فاروق نعمت اللہ ودیگر نے بھی خطاب کیا ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ آج جماعت اسلامی نے تقریباً 7گھنٹے تک کے الیکٹرک کے خلاف اور عوامی مسائل کے حل کے لیے شاہراہ فیصل پر دھرنا دیا،جماعت اسلامی 2005میں واحد جماعت تھی جو کے ای ایس سی کی نجکاری کے خلاف تھی اور لوگ اس کی نجکاری کی حمایت کررہے تھے، ایم کیو ایم جو کراچی کے لیے بڑی بڑی باتیں کرتی ہے اس وقت مشرف کے ساتھ حکومت میں تھی اور وہ کراچی کے اس اہم ادارے کو فروخت کرنے میں شریک تھی ،میڈیا بھی ایم کیو ایم کے کنٹرول تھا ،کے ای ایس سی کے ملازمین 87دن تک احتجاج اور دھرنا دیتے رہے ،جماعت اسلامی کے امیر محمد حسین محنتی ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے کے لیے جاتے رہے لیکن کوئی اور پارٹی ان ملازمین کے احتجاج کی حمایت کرنے نہیں آئی ،انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی نے اپنی حکومت میں ایک نئی کمیٹی متعارف کرائی اور اسے دوبارہ فروخت کیا گیا اور اس وقت بھی ایم کیو ایم پیپلز پارٹی کے ساتھ حکومت کے ساتھ شریک تھی اس کے خلاف بھی نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ نے پٹیشن دائر کی،پیپلز پارٹی 2009سے 2013تک حکومت میں رہی اور پھر جب مسلم لیگ ن کی حکومت آئی تو اس نے بھی کے الیکٹرک اور ابراج گروپ کی حمایت اور سپرستی جاری رکھی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں