میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مقبوضہ وادی میں ''چھوٹا بازار'' قتل عام

مقبوضہ وادی میں ''چھوٹا بازار'' قتل عام

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۲ جون ۲۰۲۵

شیئر کریں

ریاض احمدچودھری

غیرقانونی زیرتسلط کشمیر کی تاریخ چھوٹا بازار جیسے بہت سے قتل عام کے واقعات سے بھری پڑی ہے کیونکہ بھارتی فوجیوں نے غیرقانونی زیرتسلط کشمیرمیں1990 میں درجنوں قتل عام کیے ہیں۔ چھوٹا بازار جیسے قتل عام کامقصد بھی کشمیریوں میں خوف پیدا کرنا تھا۔غیرقانونی زیرتسلط کشمیرمیں قتل عام نام نہاد بھارتی جمہوریت کے چہرے پر بدنما دھبہ ہے اور عالمی برادری کو بھارت کے ہاتھوں کشمیریوں کی نسل کشی کا نوٹس لینا چاہیے۔ دلیر اور حوصلہ مند کشمیری تمام مشکلات کے خلاف جدوجہد آزادی جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں اور کشمیری عوام کی بے مثال قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔ جعلی مقابلوں میں ماورائے عدالت قتل، من گھڑت سرچ آپریشنز، حراستی تشدد اور اجتماعی سزا کے نفاذ سے کشمیریوں کی زندگی اجیرن کی جا رہی ہے۔ بھارتی فوج نے مقبوضہ ریاست میں 30 سے زائد منظم حملوں میں ہزاروں بے گناہ شہریوں کو شہید کیا۔
بھارتی سفاکی کے چند درد ناک واقعات درج ذیل ہیں۔6 جنوری 1993: سوپور قتلِ عام، 55 شہری شہید۔ 15 جنوری 1990: ہندواڑہ میں 17 شہریوں کا قتل۔ 19 جنوری 1991: سرینگر کے مال میں 11 شہری شہید۔ 21 جنوری 1990: گوکدل، سرینگر میں 60 شہریوں کا قتل۔ 26 جنوری 1998: وندھامہ گاندربل میں 26 پنڈت شہریوں کو بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے قتل کیا۔
اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے (OHCHR) نے اپنی 2018 اور 2019 کی رپورٹس میں IIOJK میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے کمیشن آف انکوائری (COI) قائم کرنے کی تجویز دی ہے۔ بھارت نہ صرف کشمیر بلکہ اپنے mainland میں بھی اقلیتوں کے حقوق کی بدترین پامالی کر رہا ہے، جو اسے انسانی حقوق کا سب سے بڑا مجرم بناتا ہے۔ بھارت عالمی قوانین اور بین الاقوامی اقدار کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے خطے کے امن کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔ وہ ایک ایسی اپارٹمنٹ ریاست بن گیا ہے جہاں انسانی حقوق اور مساوات ایک دور کا خواب ہیں۔ مغربی طاقتیں، جو خود کو انسانی حقوق کا چیمپئن کہتی ہیں، اپنے مفادات کی خاطر بھارت کے اس گھناؤنے کردار کو نظر انداز کر رہی ہیں۔ کشمیر کی آواز کو دبانے کی ہر کوشش ناکام ہو گی، کیونکہ کشمیریوں کا جذبہ آزادی اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ان کا جائز حق ہے۔ عالمی برادری اب خاموش نہ رہے، کشمیر کو انصاف ملنا چاہیے!
بھارتی ناجائز زیرتسلط جموں و کشمیر میں بھارتی افواج نے31سال قبل یعنی 1991 میں 11 جون کوچھوٹا بازار قتل عام کے دوران اندھا دھند فائرنگ کر کے خواتین اور بچوں سمیت 32 معصوم اور بے گناہ کشمیریوں کو شہید کیا تھا۔یہ دلخراش واقعہ علاقے میں خونریز ترین قتل عام میں سے ایک ہے۔ اس اندوہناک واقعہ کے متاثرین اور ان کے اہل خانہ عدالتی تحقیقات کے بار بار مطالبات کے باوجودابھی تک انصاف کے منتظر ہیں۔سری نگر کے زیناکدل میں نامعلوم حملہ آوروں کے ساتھ جھڑپ کے جھوٹے بہانے کی آڑ میں ہندوستانی نیم فوجی سی آر پی ایف کے دستے غضبناک ہوئے اور سید منصور کے کیمپ سے چھوٹابازار کے گنجان آباد علاقے تک اپنے خودکار ہتھیاروں سے اندھا دھند فائرنگ کرتے رہے۔بھارتی فوجیوں نے دکانوں میں گھس کر لوگوں کو باہر گلیوں اورسڑکوں پر اکٹھا کیا اور انہیں بے دریغ قتل کیا۔ چار افراد کو موٹر مکینکس کی ورکشاپ میں اور چار دیگر کو میڈیکل کالج کے باہر گولی ماری گئی۔ کچھ رکشہ ڈرائیوروں اور راہگیروں کو بھی فوجیوں نے گولی مار دی۔
فورسز اہلکاروں کی اندھا دھند فائرنگ سے 32 معصوم شہریوں کی جانیں گئیں۔ اس واقعے میں 22 کے قریب افراد شدید زخمی بھی ہوئے۔ گولیاں دکانداروں، راہگیروں، ایک 75 سالہ خاتون اور دس سال کے ایک بچے کو لگیں۔ غیرقانونی زیرتسلط کشمیرمیں بھارت جعلی "مقابلوں” میں ماورائے عدالت قتل کے ذریعے نہتے اور بے گناہ کشمیریوں پر ظلم و بربریت جاری رکھے ہوئے ہے اور مظلوم کشمیریوں کو”محاصرے اور تلاشی ” کے آپریشنز کے نام پر حراست میں تشدد اور اجتماعی سزائیں دے رہا ہے۔تاہم یہ مظالم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل(یو این ایس سی)کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کے ناقابل تنسیخ حق کے لیے کشمیری عوام کی منصفانہ جدوجہد کے عزم کو نہیں توڑ سکے۔ پاکستان نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ غیر قانونی زیرتسلط علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے لیے بھارت کو جوابدہ بنائے، جبکہ عالمی قانون میںان سنگین جرائم کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے بین الاقوامی جانچ پڑتال کے تحت تحقیقات کی ضمانت دی گئی ہے۔ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر نے بھی 2018 اور 2019 کی اپنی رپورٹوں میں غیرقانونی زیرتسلط کشمیرمیں انسانی حقوق کی مجموعی اور منظم خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے کمیشن آف انکوائری (سی او آئی)کے قیام کی سفارش کی تھی۔بھارت انسانی حقوق کی سب سے بڑی خلاف ورزی کرنے والا ملک ہے۔کشمیر سے لے کر سرزمین بھارت تک، بھارتی ریاست کی سرپرستی میں اقلیتوں کے حقوق پامال ہوئے۔بھارت نے بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزیاں کی ہیں اور علاقائی امن کے لیے خطرہ بن گیاہے۔۔مغربی طاقتیں، جو اکثر انسانی حقوق کی چیمپئن ہونے کا دعوی کرتی ہیں، اپنے مفادات کی وجہ سے بھارت کو انسانی حقوق کے اس کے خراب ریکارڈ کے لیے جوابدہ ٹھہرانے میں ناکام رہی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں