میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
جنگ ہے تو جنگ سہی، ہم نتائج بھگتنے کو بھی تیار ہیں،فضل الرحمان

جنگ ہے تو جنگ سہی، ہم نتائج بھگتنے کو بھی تیار ہیں،فضل الرحمان

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۲ جون ۲۰۲۴

شیئر کریں

جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بانی چیئرمین سے رابطوں کی تردید کرتے ہوئے اسے جھوٹ قرار دے دیا اور کہا ہے کہ وہ عید کے بعد لائحہ عمل دیں گے ، ہم ہر قسم کے نتائج بھگتنے کو بھی تیار ہیں۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم ملک میں مثبت جمہوری جدوجہد پر یقین رکھتے اور پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں، ہم نے امن کا راستہ اختیار کیا اور اسی راستے پر چلتے ہوئے آگے بڑھیں گے ۔انہوں نے کہا کہ عالمی قوتیں پاکستان کو معاشی طور پر اور سیاسی طور پر اپنے کنٹرول میں رکھنا چاہتی ہیں، ہم جدوجہد کر کے عالمی قوتوں کا مقابلہ کریں گے ۔ فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جب انتخابات آتے ہیں تو ملک کے جاسوسی ادارے حرکت میں آجاتے ہیں، دو ہزار اٹھارہ کے انتخابات کے بعد 2024 کے انتخابات کو بھی ہم نے مسترد کیا، جے یو آئی کی مجلس شوریٰ اور مجلس عاملہ عید کے بعد بیٹھ کر جدوجہد کے حوالے سے اپنا لائحہ عمل دے گی۔فضل الرحمان نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہم سفروں نے دھاندلی زدہ الیکشن کے بعد اقتدار قبول کیا مگر ہم اسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے اور جدوجہد میں ہر قسم کے نتائج بھگتنے کے لیے بھی تیار ہیں، اگر جنگ ہے تو جنگ ہی سہی۔جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ مجھے یہ کہتے ہوئے تکلیف ہوتی ہے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں حکومتی رٹ ختم ہو چکی ہے ، قبائلی علاقوں کے ذخائر پر قبضے کیے جا رہے ہیں، ہم فوج اور ملکی دفاع کو کمزور نہیں دیکھنا چاہتے اور انہیں طاقتور دیکھنا چاہتے ہیں مگر وہ ہمیں اور پارلیمنٹ کو کمزور دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین روٹی کیلئے اپنی کھڑکیاں دروازے بیچ رہی ہیں۔فضل الرحمان نے کہا کہ فلسطین میں چالیس ہزار سے زائد لوگ شہید ہو چکے ، فلسطینی کیمپوں پر بھی حملے کیے جا رہے ہیں، عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کے ظلم کو ظلم کہا، عالمی انسانی حقوق کی تنظیمیں اسرائیل کے مظالم پر کیوں خاموش ہیں؟انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ سے اپیل کروں گا فلسطین کی مالی مدد کریں، آج یورپ کے ممالک فلسطین کو تسلیم کر رہے ہیں۔ جے یو آئی سربراہ کا کہنا تھا کہ یہ اسلامی ریاست ہے لیکن لوگوں کو لاپتہ کیا جا رہا ہے ، ہم نے ماضی میں جبری گمشدگیوں کی روک تھام کے حوالے سے قانون سازی کی کوشش کی لیکن وہ روک دی گئی اور وہ رکوانے والا سیاست دان نہیں تھا۔ آج قبائلی علاقوں کے لوگوں پر ظلم کیا جا رہا ہے اور نوجوانوں کا جبری طور پر لاپتہ کیا جارہا ہے ۔فضل الرحمان نے کہا کہ سات ستمبر 1974کو قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا گیا، ہم پچاس سال مکمل ہونے پر یوم فتح منائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں فضل الرحمان نے کہا کہ ’میرا اڈیالہ جیل والے سے کوئی رابطہ نہیں ہے ، سوشل میڈیا پر اس حوالے سے جھوٹ بولا جا رہا ہے ‘۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں