میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کمشنریٹ سسٹم پر شہریوں کے اربوں روپے کوڑے دان کی نذر

کمشنریٹ سسٹم پر شہریوں کے اربوں روپے کوڑے دان کی نذر

ویب ڈیسک
پیر, ۱۲ جون ۲۰۲۳

شیئر کریں

کراچی (رپورٹ: جوہر مجید شاہ) کمشنریٹ سسٹم پر شہریوں کے اربوں روپے کوڑے دان میں سسٹم مافیا نے سپریم کورٹ سمیت ریاستی و آئینی رٹ کو یرغمال بنا لیا ” کمشنر کراچی ڈویژن اپنی ” مال پکڑ ٹیم ڈپٹی و اسسٹنٹ کمشنرز مختار کار ٹپہ دار کے ہمراہ محکمانہ مجرمانہ غفلت کا شکار 11 جون کمشنر کراچی کی ریٹ لسٹ کے مطابق زندہ مرغی 5 سو روپے فی کلو گرام جبکہ گوشت 780 روپے فی کلو گرام کے نرخ جاری ” اشیائے خورونوش ،بیکری آئٹمز،گوشت مافیا "نے شہریوں کو زندہ درگور کردیا بکرے کا گوشت 2 ہزار تا 25 سو روپے بڑے کا گوشت 12 سو روپے فی کلو مرغی 8 سو روپے فی کلو تک جا پہنچی مہنگائی تاریخ کی بلند ترین سطح پر کوئی پرسان حال نہیں دوسری جانب شہر بھر میں غیرقانونی مویشی منڈیوں کا راج ” بلدیہ عظمی کراچی ” ضلعی بلدیات ” ادارہ ترقیات کراچی ” کمشنریٹ سسٹم ” اس سنہرے موقع سے بھی بھرپور فایدہ اٹھانے میں مست اس حوالے سے بھی ہفتہ لاکھوں کی وصولیوں کا کاروبار جاری شہریوں کو کہیں سے بھی ریلیف نہیں ملنا ” سسٹم مافیا ” نے شہر کو جکڑ لیا ادھر شہر بھر میں مارکیٹ و مہنگائی مافیا کے غیرقانونی اشتراک نے شہریوں سے فی سکینڈ و فی منٹ کے حساب سے لاکھوں کروڑوں کی غیرقانونی غیر آئینی وصولیوں کا کاروبار و دھندا دھڑلے سے جاری رکھا ہوا ہے شہری ” مارکیٹ و مہنگائی مافیا کے بے رحم نشانے پر روزمرہ کے استعمال اشیائے خوردونوش سمیت شہری الیکٹرونکس مافیا کے ہاتھوں زچ و پس کر رہ گئے وفاقی و صوبائی بجٹ کے آغاز سے ہی مافیا نے چھری چاقو تیز کرلئے ” سبزی ” فروٹ ” گوشت ” مصالحہ جات ” آٹا دال چینی گھی تیل سمیت الیکٹرونکس آئٹم ” فین ” پنکھے ” فرج ” ڈیپ فریزر ” روم کولر ” اے سی ” کی قیمتوں میں راتوں رات ہوشربا اضافہ من مانی قیمتوں پر فروخت کے تمام سابقہ ریکارڈ ٹوٹ گئے غیرقانونی مافیا کا غیرقانونی اشتراک و بزنس اپنے عروج پر الیکٹرونکس آئٹم کی مد میں شہریوں کی جیبوں پر جرائم پیشہ عناصر کی طرح ڈاکہ زنی کا عمل کھلے عام جاری ہے فی آئٹم شہریوں سے ہزاروں روپے غیرقانونی طور پر وصولیوں کا دھندا جاری ہئے دودھ کی سرکاری قیمت 180 روپے فی لیٹر ہئے مگر فروخت 220/230 روپے فی لیٹر ہو رہا ہئے کمشنر کراچی کے دعوے صرف اخبارات تک زمینی حقائق اسکے بالکل برعکس ہیں مہنگائی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی من مانی قیمتوں پر ہر شئے کی فروخت جاری ہے جبکہ اس غیرقانونی ڈاکہ زنی کے سبب اشیائے خوردونوش و الیکٹرونکس آئٹم میں فی آئٹم ہزاروں روپے وصولی کا جھٹکا براہ راست شہریوں کو دیا جارہا ہئے شہری جو کہ ہر شئے کو خریدتے وقت ہی سیل و دیگر ٹیکس ادا کر دیتے ہیں اس کے باوجود شہریوں کو چونا لگانے کا دھندا جاری ہئے ادھر برائلر مرغی کی پرواز ڈالر کی طرح بڑھتی جارہی ہئے آج تاریخ کی بلند ترین سطح پر 780 روپے فی کلو فروخت تک جارہی ہئے آسمان سے باتیں کرتی قیمتیں اور حکومت سندھ اور انتظامیہ خواب خرگوش میں جبکہ گردن / پوٹہ / کلیجی کی قیمت بھی دوکاندار گوشت کی قیمت پر یا اس سے زائد میں فروخت کررہیں ہیں کوئی پرسان حال نہیں حکومت سندھ کا ادارہ بیورو سپلائی اور ضلعی حکومت کے کرپٹ و راشی افسران راتوں رات سٹے کے اس بازار میں کروڑ پتی بن رہیں ہیں اور شہری کنگال ہورہیں ہیں مافیا بے رحمی سے شہریوں کو شکار کر رہی ہے دوسری طرف حکومت و حکومتی زمہ داران ہیں کہ مکمل بیحسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں بلکہ کمشنر کراچی ڈویژن اقبال میمن اور انکی راشی ٹیم کیساتھ انکے پرائیویٹ بیٹرز شہر بھر کو تاراج کرتے پھر رہیں ہیں غیرقانونی تعمیرات و دیگر مال کما دھندوں میں مست و گم ہیں اس کھیل کے بڑے کھلاڑی کمشنر کے علاہ ڈپٹی کمشنرز ” اسسٹنٹ کمشنرز مختار کاروں ٹپہ داروں کا شہر بھر میں جال بچھا ہوا ہئے مگر مزکورہ افسران جن پر شہریوں کے کروڑوں اربوں روپے بصورت ٹیکس خرچ ہوتے ہیں انھوں نے اپنے ریاستی عہدے فرائض منصبی اور اختیارات کو بس مال بنا اور وصولیوں کے دھندے میں بدل ڈالا جو اپنے فرائض منصبی عہدے اختیارات کا غلط استعمال کرنے کیساتھ شہر اور شہریوں سے دھوکہ اور انکے ٹیکسیز سے بھی بغاوت ہئے اس غیرقانونی دھندے پر سپریم کورٹ کو فوری طور پر ” سوموٹو ایکشن ” از خود نوٹس لینا چاہیے ادھر انتہائی افسوناک بات یہ ہئے کہ مزکورہ حکومتی افسران شہر بھر میں مہنگائی مافیا کے خلاف ڈرامے بازی کرتے ہوئے نمائشی میچیز کا بھی جال بچھاتے ہیں اور شہر بھر کے تمام ڈسٹرکٹ کی حدود میں دودھ مافیا ” گوشت مافیا ” بیکری مٹھائی والوں کے خلاف تابڑ توڑ کاروائیاں بھی کرتے ہیں جو کہ محض دکھاوا اور مشترکہ انڈرسٹینڈنگ ملی بھگت کے تحت ہوتا ہئے یا پھر اپنے ریٹ اور وزن بڑھانے کا حربہ ہوتا ہئے مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلی سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں