میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
8487ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش

8487ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش

ویب ڈیسک
هفته, ۱۲ جون ۲۰۲۱

شیئر کریں

وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے اپوزیشن کے شدید احتجاج اور شور شرابہ کے دور ان مالی سال 2021-22کا 8487ارب روپے کا وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا ہے جس کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنروں کی پنشن میں 10فیصد ایڈہاک ریلیف اور کم سے کم اجرات بیس ہزار روپے مانہ رکھنے کی تجویز ہے ،موبائل کالز اور انٹرنیٹ پیکجز مہنگے، الیکٹرک اور 850 سی سی گاڑیاں سستی ہونگی ،احساس پروگرام کیلئے 260 ارب روپے مختص رکھنے کی تجویز ، شرح نمو کا ہدف 4.8 مقرر ،ہر شہری گھرانے کو کاروبار کے لیے 5 لاکھ روپے تک بلاسود قرضے دیں گے،کم لاگت گھروں کی تعمیر کے لیے 20 لاکھ روپے تک سستے قرضے، ہر گھرانے کو صحت کارڈ اور ایک فرد کو مفت تکنیکی تربیت دی جائے گی،اخراجات میں 14 فیصد کا اضافہ ،7523 ارب روپے رہنے کی توقع ہے، مجموعی بجٹ خسارہ 6.3 فیصد ہوگا ،موجودہ سال کا بجٹ خسارہ 7.1 فیصد ہے،آئندہ مالی سال کیلئے مجموعی ریونیو کا تخمینہ 7909 ارب روپے ہے اور ریونیو میں اضافہ کا ہدف 24 فیصد ہے، ایف بی اذر کا ہدف 24 فیصد گروتھ کے ساتھ 5829 ارب روپے کی تجویز ہے،وفاقی ٹیکسوں میں صوبوں کا حصہ 2704 ارب روپے سے بڑھا کر 3411 ارب روپے کردیا ہے، صوبوں کو 707 ارب روپے اضافی دیے جائیں گے،کووڈ ایمرجنسی فنڈ کیلئے 100 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے،کورونا ویکسین کی درآمد پر 1.1 ارب ڈالر خرچ کیے جائیں گے، جون 2022 تک دس کروڑ لوگوں کو ویکسین لگائی جائے گی،نئے سال کا دفاعی بجٹ مجموعی قومی بجٹ کا 16 فیصد اور جی ڈی پی کا 2.8 فیصد ہے، جس میں سے پاک آرمی کا دِفاعی بجٹ ملکی بجٹ کا 7 فیصد ہے،آبی تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے 91 ارب روپے، داسو ہائیڈور پاور پراجیکٹ کے پہلے مرحلے کیلئے 57 ارب روپے دیامبر بھاشا ڈیم کیلئے 23ارب، مہمند ڈیم کیلئے 6ارب روپے ، نیلم جہلم ہائیڈرو پراجیکٹ کیلئے 15ارب روپے کی تجویز ہے،10 ملین روپے تک سالانہ ٹرن اوور والی گھریلو صنعت کو سیلز ٹیکس میں رجسٹریشن سے استثنیٰ حاصل ہوگا ۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کااجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا جس میں وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے اپوزیشن کے شدید احتجاج ، شور شرابے اور نعرے بازی میں آئندہ مالی سال 2021-22کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا یہ تیسرا بجٹ پیش کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔انہوںنے کہاکہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں ہم معیشت کے بیڑے کو کئی طوفانوں سے نکال کر ساحل تک لے آئے ہیں، مشکلات تو درپیش ہیں مگر معیشت کو مستحکم بنیاد فراہم کردی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان مشکل حالات کا مقابلہ کیا اور کامیابی کی طرف گامزن ہیں، یہ کامیابی وزیراعظم کی مثالی قیادت کے بغیر ممکن نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں کون سے حالات ورثے میں ملے، یہ بات سب کو معلوم ہے کہ بہت زیادہ قرضوں کی وجہ سے ہمیں دیوالیہ پن کی صورتحال کا سامنا تھا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں ورثے میں 20 ارب ڈالر کا کرنٹ ڈالر کا تاریخ خسارہ ملا، 25 ارب ڈالر کی درآمدات تھیں، اس عرصے کے دوران برآمدات میں منفی 0.4 فیصد جبکہ درآمدات کا اضافہ 100 فیصد اضافہ ہوا تھا۔انہوں نے کہا کہ شرح سود کو مصںوعی طور پر کم رکھا گیا تھا اور تمام قرضے اسٹیٹ بینک سے لیے گئے جس کی وجہ سے مالیاتی حجم میں شدید عدم توازن پیدا ہوا، اسٹیٹ بینک سے قرضوں کا حجم 70 کھرب روپے کی خطرناک سطح تک پہنچ گیا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 6.6 فیصد تھا جو گزشتہ 5 سالوں میں سب سے زیادہ تھا، بیرونی زرِمبادلہ کے ذخائر بڑی حد تک قرضے لے کر بڑھائے گئے تھے جو جون 2013 میں 6 ارب ڈالر تھے اور 2016 کے آخر میں بڑھتے ہوئے 20 ارب ڈالر ہوگئے تھے لیکن مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے آخری 2 سالوں میں بڑی تیزی سے کم ہوکر صرف 10 ارب ڈالر رہ گئے تھے، اس دور میں بیرونی قرضوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا تھا۔وفاقی وزیر نے بتایاکہ وفاقی پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے لیے 40 فیصد اضافے سے 900 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہ زراعت کے شعبے کے لیے 12 ارب روپے مختص، بجلی کی ترسیل کے لیے 118 ارب روپے مختص، موسمیاتی تبدیلیوں کے تخفیف کے منصوبوں کے لیے 14 ارب روپے مختص، کورونا ویکسین کی خریداری کے لیے ایک ارب 10 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز، کووڈ 19 ایمرجنسی فنڈ کے لیے 100 ارب روپے مختص، سندھ کو خصوصی گرانٹ کے لیے 12 ارب روپے مختص کئے گئے ۔ انہوںنے یکم جولائی 2021 سے تمام وفاقی ملازمین کے لیے 10 فیصد ایڈہاک ریلیف کا اور تمام ملازمین کی پینشن میں 10 فیصد اضافہ کا اعلان کیا ۔انہوںنے کہاکہ اردلی الانس 14 ہزار روپے ماہانہ سے بڑھا کر 17500 کردیا جائے گا۔ گرید ایک سے پانچ تک کے ملازمین کے انٹیگریٹڈ الانس 450 روپے سے بڑھا کر 900 روپے کئے جانے کی تجویز ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ نے بتایاکہ کم از کم ماہانہ تنخواہ 20 ہزار روپے کردی گئی۔وزیر خزانہ نے کہا کہ مسلم لیگ کے آخری دو سال میں جون 2018 تک 10 ملین ڈالر رہ گئے اس دور میں بیرونی قرضے میں اضافہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ یہ تباہی کی داستان ہے جس کے بعد معشیت کی بحالی کی ذمہ داری ہم پر عائد ہوگی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں