میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پیپلز پارٹی کی بلوچستان سے ن لیگ کی اہم وکٹیں گرانے کی تیاریاں

پیپلز پارٹی کی بلوچستان سے ن لیگ کی اہم وکٹیں گرانے کی تیاریاں

ویب ڈیسک
هفته, ۱۲ جون ۲۰۲۱

شیئر کریں

(رپورٹ: شعیب مختار) روزنامہ جرأت کا ایک اور اعزاز 22فروری کی خبر درست ثابت پیپلزپارٹی کے رابطوں کی تصدیق ہو گئی زرداری ہاؤس میں مسلم لیگ ن کے سابق صدر جنرل (ر) عبد القادر بلوچ سے ہونے والی ملاقات میں پیپلز پارٹی میں شمولیت کی دعوت دے گئی سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثنا ء اللہ زہری کو خصوصی پیغام بھیج دیا گیا آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کی اسلام آ بادبیٹھک سیاسی حلقوں میں اہم قرار۔تفصیلات کے مطابق گذشتہ سال پی ڈی ایم کے کوئٹہ میں ہونے والے جلسے پر سابق صدر ن لیگ جنرل (ر) عبد القادر بلوچ اور مسلم لیگ ن کی قیادت کے مابین سخت اختلافات پیدا ہو گئے تھے جس کی بنیادی وجہ سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان کو پی ڈی ایم کے جلسے میں اختر مینگل کی ہدایات پر دعوت نہ دینا بتائی جاتی ہے اختر مینگل اور نواب ثنا ء اللہ کے آپس میں قبائلی اختلافات ہیں جس کو مدِ نظر رکھتے ہوئے پی ڈی ایم کی قیادت کی جانب سے سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان کو جلسے میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی تھی اس ضمن میں پیپلز پارٹی بلوچستا ن سے تعلق رکھنے والے متعدد رہنما کئی ماہ سے زہری قبیلے سے رابطے میں تھے گذشتہ روز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے نواب ثنا ء اللہ زہری کے قریبی دوست عبدالقادر بلوچ سے ملاقات کو یقینی بنایا گیا ہے اور انہیں پارٹی میں شمولیت کی دعوت دینے کے ساتھ ساتھ نواب ثنا ء اللہ زہری تک خصوصی پیغام پہنچانے کی اپیل کی گئی ہے۔ثنا ء اللہ زہری کی مسلم لیگ ن کی قیادت کا ساتھ نہ چھوڑنے کی بڑی وجہ بلوچستان اسمبلی کی نشست بھی بتائی جاتی ہے جو کو مد ِ نظر رکھتے ہوئے ان کی جانب سے سیاسی مستقبل کا فیصلہ تاحال اب تک نہیں کیا جا سکا ہے۔آئندہ چند روز میں دونوں رہنماؤں کی پیپلز پارٹی میں شمولیت متوقع ہے۔ اس سلسلے میں پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے بلوچستان کے اہم رہنما جن میں میر چنگیز جمالی،علی مدد جتک،سینیٹر صابر بلوچ شامل ہیں سے بھی ملاقات کو یقینی بنایا گیا ہے جس میں تینوں رہنماؤں سے عبدالقادر بلوچ اور نواب ثناء اللہ زہری کی پیپلز پارٹی شمولیت سے متعلق امشاورت ہوئی ہے دونوں رہنماؤں کو چند روز میں پیپلز پارٹی میں شمولیت کے بعد اہم ذمہ داریاں دیے جانے کا امکان ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں