میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کورونا بھارتی قسم انتہائی خطرناک،ویکسین بھی نے اثر رہے گی ،عالمی ادارہ صحت

کورونا بھارتی قسم انتہائی خطرناک،ویکسین بھی نے اثر رہے گی ،عالمی ادارہ صحت

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۲ مئی ۲۰۲۱

شیئر کریں

عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے دس مئی بروز پیر کہا کہ بھارت میں گزشتہ اکتوبر میں پہلی بار پائے جانے والے کورونا وائرس "واریئنٹ آف انٹریسٹ” کے مقابلے میں موجودہ کورونا وائرس کی نئی قسم، جسے 1۔B-617 کا نام دیا گیا ہے، اسے "واریئنٹ آف کنسرن” یعنی تشویش ناک وائرس کے زمرے میں کر دیا گیا ہے۔جرمن ٹی وی رپورٹ کے مطابق یہ اعلان ڈبلیو ایچ او میں کورنا وائرس پر تحقیق کرنے والی ٹیم کی قیادت کرنے والی سائنسدان ماریہ وان کیرکوف نے کیا۔ ان کا کہنا تھا، "کچھ ایسی معلومات دستیاب ہوئی ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ 1۔B-617 وائرس بہت تیزی پھیلتا ہے۔”ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت میں صرف یہی ایک وائرس نہیں پھل رہا بلکہ برطانوی واریئنٹ بی۔1۔1۔7 بھی، جس کے تیزی سے پھیلنے کے پہلے ہی ثبوت مل چکے ہیں، بھارت میں موجود ہے۔اس طرح کی اطلاعات سامنے آنے کے بعد کہ بھارت میں پائے جانے والے تیزی سے تغیر پذیر نئے وائرس کے خلاف شاید ویکسین بھی موثر ثابت نہ ہو، ڈبلیو ایچ کی سائنسدان نے کہا، "ہم بین الاقوامی سطح پر اسے تشویش ناک وائرس کے زمرے میں رکھ رہے ہیں۔” ان کا کہنا تھا کہ بھارتی قسم کا یہ نیا وائرس انڈیا کے باہر بھی کئی ملکوں تک پہنچ چکا ہے۔ ڈبلیو ایچ او میں کورنا وائرس پر تحقیق کرنے والی ٹیم کی قیادت کرنے والی سائنسدان ماریہ وان کیرکوف کے مطابق بھارتی وائرس کافی تشویش ناک ہے،انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت اس بارے میں مزید تفصیلات فراہم کرے گا۔ ان کا کہنا تھا، "ہمارے پاس ایسی کوئی معلومات تو نہیں ہیں جس سے یہ پتہ چلتا ہو کہ ہماری تشخیص یا علاج اور ہماری ویکسین کام نہیں کرتی ہیں۔”ماریہ وان کیرکوف کے اس بیان کی ڈبلیو ایچ کو چیف سائنسدان سومیا سوامی ناتھن نے بھی تصدیق کی ہے۔ ان کا کہنا تھا، "اب جو ہمیں معلوم ہے وہ یہ ہے کہ ویکسین کام کرتی ہے، اور تشخیص کے ساتھ ساتھ جس سے عام وائرس کا علاج کیا جاتا ہے وہی علاج اس میں بھی کام کرتا ہے۔” ان کا کہنا تھا کہ حقیقت تو یہ ہے کہ لوگوں کو، "جو بھی ویکسین میسر ہو اسے لگوا لینا چاہیے۔”تشویش ناک تغیر پذیر وائرس اسے کہتے ہیں جو اصل وائرس سے بھی کہیں زیادہ خطرناک ہو یعنی سن 2019 کے اواخر میں چین میں کورونا وائرس کی جو ابتدائی قسم پائی گئی تھی اس سے کہیں زیادہ متعدی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں