کراچی کے اندھیرے‘چورمچائے شور‘لڑائی لڑائی معاف کرو
شیئر کریں
اشعر نوید
پاناما یااقامہ کے گرداب میں پھنسے میاں جی نے بول دیاہے کہ اب پائی پائی کاحساب دینا ہوگاپران کویا ان کے شریف خاندان کونہیں ۔جے آئی ٹی سربراہ واجدضیاء کوانھوں دعوی کیاکہ واجد ضیاء کی سربراہی میں کام کرنے والی جے آئی ٹی نے لندن میں جس قانونی فرم کی خدمات حاصل کی تھیں وہ واجدضیاء کے رشتے دارکی تھی۔میاں جی نے مزید کہاکہ جے آئی ٹی سربراہ نے بہت چالاکی سے وہ حقائق چھپانے کی کوشش کی جوہمار ے حق میں جاتے تھے مگرپکڑے گئے ۔نوازشریف صاحب کاکہنااپنی جگہ درست ہے کم ازکم اس حدتک توہم بھی ان کے ہم خیال ہے کہ چالاکی سے حقائق چھپائے نہیں جاسکتے ۔ جس نے کرپشن یالوٹ کھسوٹ کی ہے اسے ایک نہ ایک دن پکڑے ہی جاناہے ویسے بھی سیانے کہہ گئے ہیں چورمچائے شور۔
ویسے شورتوآج کل شہرقائدمیں بھی مچاہواہے پریہ کوئی سیاسی شورنہیں بلکہ ہاہاکارہے ۔جوہرطرف سنائی دے رہی ہے لوگ چلارہے ہیں ہائے بجلی ‘ہائے پانی۔اورکے الیکٹرک کے ذمے داران سارانزلہ سوئی سدرن کمپنی پرڈال کراپنے کان بندکیے بیٹھے ہیں ۔پہلے تویہ کہاجاتاتھاکہ بجلی چوری کی وجہ سے لوڈشیڈنگ ہورہی ہے پراب نیابہانہ ہاتھ لگ گیاہے کہ گیس کی کمی کے وجہ سے بجلی کی فراہمی متاثرہورہی ہے ۔ غضب خداکاماضی میں جن علاقوں میں بجلی نہیں جاتی تھی اب وہاں کی بھی بتی گل کی جارہی ہے ۔ کوئی ان کے الیکٹرک والوں سے پوچھے کہ بھائی تم سالوں سے کراچی والوں کی اووربلنگ کے نام پرکھال کھینچنے میں مصروف ہو۔اس پیسہ کاکیاکررہے ہو۔ اپنی بجلی تم سے بنتی نہیں ،گیس کابھی بل تم نہیں دیتے ۔اوپرسے ستم یہ کہ جب بھی کوئی ادارہ تمہاری نادہندگی سے تنگ آکرفیول بندکرتاہے توتوتم اس کوادائیگی کے بجائے لوڈشیڈنگ شروع کرکے شہریوں سے انتقام لیناشروع کردیتے ہو۔یہ کوئی اچھاطریقہ تونہیں سناہے کہ نیپرانے کراچی میں طویل لوڈشیڈنگ کانوٹس لیاہے اورتحقیقات کے لیے اس کی ٹیم بھی کراچی پہنچ چکی ہے ۔لیکن اس سب سے کچھ نہیں ہوناکراچی عوام کامقدراسی لوڈشیڈنگ کورہنا ہے ۔
لوڈشیڈنگ پریادآیااس حوالے سے کراچی کی جوصورت حال ہے سوہے پرپورے ملک میں بھی کوئی حال اچھانہیں ‘ہرجانب سے لوڈشیڈنگ کی اطلاعات مل رہی ہیں ۔اس حوالے سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نوازبی بی کاکہناہے کہ اگرمیرے ابا جی کووزارت عظمی سے برطرف نہ کیاجاتاتو لوڈشیڈنگ کانام ونشان نہ رہتا۔ اس پرکسی نے جگت لگادی کہ بابا جی نہ ہوئے ہارس پاورہوگئے ‘‘ ویسے حکومتی اکابرین بھی چارسال سے یہی گردان کرتے نظرآتے تھے کہ 2018لوڈشیڈنگ کے خاتمے کاسال ہوگا۔ خودنوازشریف اورشہبازشریف صاحب نے بھی ایک نہیں کئی باربولاتھاکہ ہم لوڈشیڈنگ کاخاتمہ کرکے رہیں گے ۔ کوئی دورکی بات نہیں پیپلزپارٹی دورحکومت میں الیکشن کمپین چلاتے ہوئے جب چھوٹے میاں جی بجلی بندش پرخوب گرجے برسے تھے تواس وقت انھوں نے عوام سے کہاتھاکہ ہمار ی حکومت آلینے دوتین ماہ میں لوڈشیڈنگ کاخاتمہ نہ کردیاتومیرانام بدل دینا۔ اب جب ان کی وفاقی اورصوبائی حکومت جانے میں کم وپیش ایک ماہ کاہی عرصہ رہ گیاوزیراعلی پنجاب کانام شہبازشریف ہے ۔ جس سے صاف ظاہرہے کہ لوڈشیڈنگ کاپورے ملک سے خاتمہ ہوچکاہے اوریہ جوکچھ ہورہاہے وہ یقینا لوڈشیڈنگ نہیں مخالفین کی سازش ہے ۔اورکسی کی بجلی آئے یانہ آئے ن لیگ کے اکابرین کابلب روشن ہے۔
سازش توخیر اپنے ایم کیوایم پاکستان والے فاروق ستاراورخالدمقبول صدیقی کوبھی نظرآرہی ہے پارٹی کے دودھڑوں میں تقسیم ہونے میں ۔دونوں ہی مل بھی رہے ہیں۔بات بھی ہورہی ہے لیکن ثالثوں کی تمام ترکوششوں کے باجودبات بنتی نظرنہیں آرہی ہے ۔ نہ پی آئی بی والے جھکنے کوتیارہیں نہ بہادرآبادوالے ماننے پرآمادہ مصطفی کمال دھڑادھڑپتنگیں کاٹ رہے ہیں ۔ بوکاٹاکی صدائیں بلندہورہی ہیں کراچی والوں کی نظریں آسمان پرہیں اورایم کیوایم پاکستان والوں کی نظریں بھی آسمان پرہی ہیں پرو ہ عوام کی طرح پتنگوں کے کٹنے اورلٹنے کانظارادیکھنے کے بجائے کسی معجزے کاانتظارکررہے ہیں ۔انھیں کون سمجھائے کہ بھائی لوگوـں ،وقت کبھی ایک سانہیں رہتاہے ۔وہ زمانے بیت گئے جب فرشتے آپ کے سارے مسئلے حل کیاکرتے تھے ۔ جہاں کسی نے آنکھ وکھائی وہاں کوئی زمینی فرشتہ حرکت میں آیا اورجوکچھ ہواوہ سب جانتے ہیں ۔ لیکن اب تویہ حال ہے کہ ایم کیوایم کے دودھڑے اپنی اپنی ڈیڑھ اینت کی مسجد بناکرامام ڈھونڈنے میں مصروف ہیں ۔ اورکارکن ولیڈران پاک سرزمین پارٹی میں پناہ کی تلاش میں ہیں ،خالد مقبول وفاروق ستارکاساتھ چھوڑتے جارہے ہیں۔لیکن دونوں کوکوئی پرواہ نہیں ۔ ہمارامشورہ ہے کہ بھائی لڑائی لڑائی معاف کرو‘آپ میں اتحادکروکیوںالیکشن سرپرآپہنچاہے کہیں ایسانہ ہوکہ سینیٹ الیکشن کی طرح عام انتخابات میں بھی آپ کے ہاتھ کچھ نہ آئے ۔
ساتھ توویسے لیگی اراکین اسمبلی بھی چھوڑرہے ہیں اپنے قائدکاوہاں پتنگیں تونہیں کٹ سکتیں کیوں پنجاب میں پتنگ بازی پرپابندی ہے اس لیے وکٹیں ضرورگررہی ہیں اس حوالے سے یہ بتانے کی چنداں ضرورت نہیں کہ وکٹیں گرانے والاکوئی اورنہیں ماضی کامایہ نازفاسٹ بائولر ہے ۔اب یہ کتنی وکٹیں گرائے گا اس کاتوپتہ نہیں پراس بات کایقین ہے کہ چوہدری نثارکی وکٹ فی الحال گرائی نہیں جاسکتی ہاں خواہش ضرورکی جاسکتی ہے۔ لیکن یارلوگ کہتے ہیں کہ سیاست میں سب ممکن ہے ۔ ہوسکتا ہے جلد یا بدیرچوہدری نثارکریز چھوڑکرکھیلنے پرآمادہ ہوجائیں۔اورکوئی نہ کوئی ان کی وکٹ لے اڑے اب چاہے وہ کپتان ہویا کوئی اور۔
کھیل پریاد آیاسب جماعتیں تووکٹیں اڑانے اورمخالفین کوناکوں چنے چبوانے کے دعووں میں مصروف ہیں پرلگتا ہے کہ مفاہمت کے بادشاہ اپنا کھیل کھیلنے کی تیاریوں میں مگن ہیں ۔ انھوں نے ایک بارپھرکہہ دیاہے کہ سینیٹ کی چیئرمین شپ کی طرح اس بارپنجاب وزارت عظمی بھی ن لیگ کونہیں لینے دیں گے ۔اب ان کایہ دعوی کہاں تک سچ ثابت ہوگا یہ آنے والاوقت بتائے گا۔