غزہ پر اسرائیلی جارحیت جاری
شیئر کریں
ریاض احمدچودھری
غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 85 فلسطینی شہید جبکہ 130 زخمی ہو گئے۔ رات گئے اسرائیلی فوج نے رفح میں رہائشی ٹاور تباہ کردیا، 24 گھنٹے میں مزید 82 فلسطینی شہید ہو گئے۔ اسرئیلی فوج نے رات گئے نصیرت کیمپ سمیت غزہ کے مختلف علاقوں پر بارود برسا کر خواتین اور بچوں سمیت 13 فلسطینیوں کو شہید کردیا، ایک نومولود اور ایک خاتون غذائی قلت کے باعث انتقال کر گئے، تعداد 25 ہو گئی ہے۔
حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے عالم اسلام کے سربراہوں اور رہنماؤںسے غزہ کے خلاف جاری وحشیانہ جنگ فوری طور پر بند کرانے اور قبلہ اول مسجدالاقصی کے تحفظ کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ صیہونی حکومت کے خلاف عدالتی کارروائی، تل ابیب کے جرائم سے پردہ ہٹانے اور اس جعلی حکومت کو سیاست اور سفارتی میدان میں الگ تھلگ کرنے کے لئے بھرپور کوشش کریں۔جناب سراج الحق، امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ اگر غزہ میں جنگ بندی نہ کی گئی تو جماعت اسلامی 27رمضان کو امریکی سفارتخانے کی طرف ملین مارچ کرے گی۔ جب لاکھوں لوگ اسلام آباد پہنچیں گے تو ہم فیصلہ کریں گے کہ ایوان صدر کا محاصرہ کریں یا امریکی سفارتخانے کا گھیراؤ۔ حکمران بزدلانہ رویہ ترک کر کے غزہ کے بارے میں جرات مندانہ عملی اقدامات کرے یا پھر غیور پاکستانیوں کے لیے راستہ کھولیں۔ 58 اسلامی ممالک کے حکمران،74لاکھ افواج غزہ کی تباہی، ہزاروں معصوم بچوں اور عورتوں کے قتل عام پر خاموش ہیں۔ غزہ پر ہیروشیما، ناگاساکی سے زیادہ بارود کی بارش کی گئی مگر پارلیمنٹ کے اجلاس میں غزہ میں جاری ظلم و بربریت روکنے کے لیے کوئی بات نہیں ہو رہی۔ حکمران غزہ کے مسئلے کو اپنا مسئلہ نہیں سمجھتے۔ حکومت نے رمضان میں غزہ کو بچانے کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا تو عوام ان امریکی غلاموں کو ایوانوں سے نکال باہر کریں گے۔
دنیا بھر کی عوام نے فلسطین کا ساتھ دیا۔ امریکہ، یورپ اور ڈنمارک سمیت تمام مغربی ممالک کی عوام نے اہل فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے جلوس اور ریلیاں منعقد کی لیکن ہماری حکومت نے ابھی تک کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا۔ بدقسمتی سے مسلمان ممالک کی فوج اپنے ہی ملکوں کو فتح کرنے پر مصروف ہے جس کی مثال ہم الجزائر، تیونس، مصر اور پاکستان میں بارہا دیکھ چکے ہیں۔ جناب لیاقت بلوچ،نائب امیر جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ غزہ کے مظلوموں پر اسرائیل امریکی سرپرستی میں بم اور میزائل داغ رہا ہے، دوسری طرف جہازوں سے گرائی جانے والی امداد بھی بے یار و مددگار فلسطینیوں پر بم اور میزائل بن کر گررہی ہے۔ غزہ پر 150 دنوں سے دہشت اور موت کی آگ برسائی جارہی ہے۔ 32 ہزار فلسطینی مرد، خواتین اور بچے شہید ہوگئے لیکن دنیا بھر میں جاری کانفرنسز، احتجاجی ریلیاں، عالمی سفارتی اجلاس، دھرنے اور عالمی عدالتیں، عالمی ادارے بھی فلسطینیوں کا قتل عام اور نسل کشی بند نہیں کراسکے۔ امریکہ، یورپ کے پاس دنیا کے لیے کوئی جواب نہیں کہ وہ کیوں اسرائیل کی مدد کررہا ہے اور کیوں فلسطینیوں کا قتلِ عام کررہا ہے۔ فلسطینیوں اور کشمیریوں کے اصل قاتل مسلم ممالک کے حکمران ہیں جو فرضی نمائشی باتیں کررہے ہیں لیکن قتلِ عام اور فلسطینیوں کی نسل کشی رْکوانے کے لیے کوئی عملی اقدام نہیں کررہے۔اسرائیل اور بھارت کا ظالمانہ انسانیت سوز کردار پوری دنیا کے امن کو تباہ کردے گا۔ پاکستان کے عوام کشمیریوں اور فلسطینیوں کے ساتھ اور ان کے بااعتماد پشتیبان ہیں۔ فاشسٹ مودی کے دورہ سری نگر کو بہادر کشمیری عوام نے مسترد کردیا۔ مودی دل جیتنے کی خواہش لیکر گیا لیکن نفرتیں سمیٹ کر نامراد لوٹ آیا۔ مجلسِ قائمہ سیاسی قومی امور جماعت اسلامی کے صدرنے کہا کہ انتخابات 2024 کو دھاندلی اور نتائج کی تبدیلی کے عمل نے متنازع بنادیا ہے۔ مرکز، صوبوں میں حکومت سازی اور صدارتی انتخاب بھی مکمل ہوگیا۔ آصف علی زرداری کا دوبارہ سویلین صدر بننا تاریخ تو ہے لیکن ان کا انتخاب دراصل دھاندلی زدہ انتخاب کا متنازعہ چہرہ ہے۔ عدم اعتماد کی تحریک سے اسٹیبلشمنٹ اور اقتدار پرست قیادت اور گروہوں کے گٹھ جوڑ سے جاری عمل اپنی منزل کو پہنچ رہا ہے۔ اتحادی حکومت کے 16 ماہ خوفناک تھے۔ اب بھی عوام کو غربت، مہنگائی کے خاتمہ، روزگار کے حصول اور سیاسی اقتصادی بحرانوں کے خاتمہ کے لیے متنازعہ حکمرانوں سے کوئی بڑی توقعات نہیں۔ جماعتِ اسلامی نے صدارتی انتخاب کا بائیکاٹ کرکے ثابت کردیا ہے کہ انتخابات 2024 قابلِ اعتماد نہیں، غیرجانبدارانہ انتخابات کے لیے بڑی جدوجہد کرنا ہوگی۔
غزہ میں نہتے فلسطینی عوام پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کو پانچ ماہ سے زائد کا عرصہ ھو گیا ہے ۔ اس اس دوران 31 ہزارر بے گناہ فلسطینیوں کا قتل عام کیا گیا ہے جس میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ اس قتل عام کے ارتکاب میں اسرائیل کو امریکا اور دیگر مغربی ممالک کی مالی اور عسکری امداد حاصل ہے۔ غزہ کے 22 لاکھ عوام کو گزشتہ 16 برس سے غیر انسانی محاصرے میں محصور کیا گیا ہے اور انہیں غیر انسانی حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور کیا گیا ہے۔ اس وحشیانہ ظلم پر مسلمان ممالک کی حکومتوں نے مجرمانہ خاموشی اختیار کی ھوئی ہے۔ او آئی سی کے پلیٹ فارم سے محض بیانات جاری کرنے کے علاوہ کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔ اب بمباری کے ساتھ ساتھ غذائی مواد اور ادویات کے داخلے پر اسرائیلی کنٹرول کی وجہ سے اہل غزہ کو مصنوعی قحط میں رکھا جارہا ہے۔ جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں جانی نقصان کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔