وزیر اعظم کی ایف آئی اے کو اصغر خان کیس منطقی انجام تک پہنچانے کی ہدایت
شیئر کریں
وفاقی وزر برائے اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے ) کو واضح ہدایات دی ہیں کہ وہ اصغر خان کیس کو منطقی انجام تک پہنچائے ۔اپوزیشن کا ہمارے ساتھ کوئی جھگڑا ہی نہیں، ہمارا اپوزیشن کے ساتھ بڑا اچھا تعلق بن جائے اگر اپوزیشن ایک بات پر مان جائے اور وہ یہ نہ کہے کہ میاں محمد نواز شریف اور آصف علی زرداری کو پیسے سمیت جانے دو ۔ آصف زرداری اور نواز شریف اپنے اپنے پیسے واپس کریں۔ ان خیالات کا اظہار فواد چودھری نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ووٹر نے اینٹی کرپشن بیانیہ پر ہمیں ووٹ دیا ہے ۔ ہمارا ووٹر کہتا ہے آپ احتساب کریں اور پیسے واپس لے کر آئیں۔ وزیر اعظم عمران خان جب خانہ کعبہ گئے تو وہاں ایک شخص نے کہا ڈالر کی قیمت بے شک 500 روپے پر جاتی ہے تو جانے دیں مگر کرپٹ لوگوں کو دبا کر رکھیں۔اپنے ووٹر کے جذبات کے خلاف ہم نے اپوزیشن کو بار بار مواقع دیے ہیں مگر اب یہ نہیں ہو سکتا کہ ہم ان کو این آر او دے دیں۔ ہم این آر او دے ہی نہیں سکتے اور ہم این آر او اس لیے نہیں دے سکتے کہ ہمارے لوگ نہیں مانیں گے اور ان کا ہمارے اوپر دبائو ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ این آر او دینا تو ہم نے ہی ہے، ان کا کہنا تھا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ حکومت سے کہیں ہمیں پیسے دے اور ہم اس سے میڈیا چینل چلائیں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پارلیمانی نظام حکومت ایک بڑا مشکل حکومت کا ماڈل ہے ، حکومت یا ریاست کے تین اداروں کے درمیان اگر خاص رابطہ نہیں ہو گا تو حکومت چلا ہی کوئی نہیں سکتا۔ فواد چودھر ی کا کہنا تھا کہ اگر فوج حکومت کے خلاف لگی ہوئی ہو، عدلیہ حکومت کے خلاف لگی ہوئی ہو اور حکومت ان کے خلاف لگی ہو تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ملک چل جائے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت کے سات، آٹھ اہم وزیروں کی بھی آپس میں کوآرڈینیشن نہیں ہے تو بھی حکومت نہیں چل سکتی۔ اگر ہم کہتے ہیں کہ ملک ایک پیج پر ہے یا ادارے ایک پیج پر ہیں تو یہ نظام کی ضرورت ہے اگر ایسا نہیں ہو گا تو نظام چل ہی نہیں سکتا۔