میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
جھوٹے بابا تحریر

جھوٹے بابا تحریر

ویب ڈیسک
هفته, ۱۲ فروری ۲۰۲۲

شیئر کریں

اچھے نمبروں سے پاس ہونے پر ہم سب بہت خوش تھیں اسی خوشی میں مستقبل کے حوالے سے اپنے اپنے عزائم پر مشاورت اور ڈگریاں لینے کے لیے گھر سے کسے ساتھ لانا ہے تبادلہ خیال کررہی تھیں تاکہ گھر میں سب کو پتہ چلے کہ جنھیں تعلیم کے لیے بھیجا جاتا ہے انھوں نے دل لگا کر پڑھا اور اچھے نمبر لیے ہیں میرے ساتھ بیٹھی مجھے بہنوں کی طرح عزیز کم گو سی دوست نے جھینپتے ہوئے اسرار بھرے لہجے میں کہا کہ مجھے گھر میں سب سے زیادہ پیار اپنے والد سے ہے مگر ساتھ لا نہیں سکتی کیونکہ کھانے یا پہننے کا اُنھیں طریقہ اور سلیقہ نہیں لباس کے معاملے میں اِتنے لاپرواہ ہیں کہ قمیض کے بٹن سلامت ہیں یا نہیں کچھ نہیں دیکھتے بس پہن کر چل دیتے ہیںنئے اور پھٹے پُرانے لباس میں کوئی فرق نہیں کرتے ،شاید نئے کپڑوں کا کوئی شوق ہی نہیں اسی وجہ سے سکول بھی چاہنے کے باوجود انھیں کبھی ساتھ لے کر نہیں جا سکی، بس دل مسوس کر رہ جاتی ہوں اگر والدہ کو لائوں تو مجھے بنانے سنوارنے پروہ بھی بہت وقت صرف کرتی ہیں مگر اپنا تو خیال ہی نہیں رکھتیں نہ ڈھنگ کا کھاتی ہیں جب ہم بہن بھائی کھا کردسترخوان سے اُٹھ جاتے ہیں تو بچ جانے والے ٹکڑے کھا لیتی ہیں بھائی ابھی بہت چھوٹے ہیں سمجھ نہیں آرہی ڈگری لینے کے موقع پر کس کو ساتھ لائوں کوئی تم ہی مشورہ دو یہ کہہ کر وہ مجھے سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگی میری دوست کا سوال مجھے اپنے گھر کی یادوں کی طرف لے گیا ۔
مجھے عید سے چند روز قبل کی خریداری یا د آگئی جب ہم سب بہن بھائی خوشی خوشی اماں ابا کے ساتھ بازار گئے مجھے جو بھی چیز اچھی لگتی میں جھٹ فرمائش کرتی اور میرے بابا فوری خرید دیتے، میرے بھائیوں نے بھی نہ صرف کپڑے اور جوتے خریدے بلکہ کچھ کھلونے بھی لے لیے جس نے جو کہا میرے بابا نے خوشی خوشی لے دیا۔ ہم باربار اماں ابا کو یاد دلاتے کہ اپنے لیے بھی نئے کپڑے لے لیں مگر دونوں ہی ٹالتے تو ہمیں حیرت ہوتی کہ یہ خود عید پر کیا پہنیں گے ،ہماری ضرورتیں تو ہروقت یاد ہوتی ہیں لیکن یہ اپنی ضرورتیں کیوں بھولے رہتے ہیں؟ خریداری کے اختتام پر میرے بابا نے اماں کو کہا کہ اپنے لیے بھی کپڑے پسند کرلو مگر اماں کا جواب تھا آپ بھی کپڑے لیں گے تو میں بھی ایک جوڑا لے لوںگی وگرنہ نہیں ،مگر ابا غصے ہوئے اور جواب دیاکہ ابھی پچھلے دنوں ہی تو اپنے لیے کپڑے خریدے ہیں اچھے بھلے نئے تو ہیں پتہ نہیںتمھیں کیا ہوگیا ہے جس پرمیں نے بھی تصدیق کی ابا آپ کے کپڑوں کا رنگ دھودھو کر بدل چکا ہے لیکن بابا بضد رہے کہ نہیں ابھی نئے تو ہیں جس پر میرے دل سے آواز آئی کہ ابا جھوٹ بول رہے ہیں کیونکہ نئے کپڑے کہتے ہوئے اُن کا لہجہ کھوکھلا تھا بابا کا جھوٹ محسوس کرنے کے باوجود میں خاموش ہو گئی اسی دوران خواتین کے کپڑوں کی ایک دکان میں بابا داخل ہوگئے اور ناں ناں کرنے کے باوجود اماں کو ایک مہنگا سوٹ خرید دیا،ہمارے لیے خریداری کرتے ہوئے باباجتنے آسودہ حال نظرآتے ہیں اپنے لیے ایک ڈسپرین کی گولی خریدتے وقت بھی کنجوسی کر جاتے ہیں ۔
مجھے لیگ پیس بہت پسند ہیں مگر دیہات کے لوگوں کو کہاں روز مرغ کا گوشت دستیاب ہوتا ہے ہمارے گھر بھی مہمان کے آنے یا پھر کسی تہوار پر مرغ کا گوشت پکتا تو میری کوشش ہوتی کہ لیگ پیس کی بوٹی میرے حصے میں آئے ،ایک دوباربابا کی موجودگی میں ضدبھی کی پھربابا جب بھی کھانا کھانے لگتے مجھے بُلا تے اورپلیٹ سے لیگ پیس نکال کر مجھے کھلا نے لگتے اماں نے کئی بارٹوکا اور ڈانٹا بھی جب بات نہ بنی تو بابا کو کھانا دینے سے قبل مجھے اِدھر اُدھر کام کے لیے بھیج دیتیں مگربابا مجھے کبھی نہیں بھولے، جب بھی مرغ کا گوشت گھر میں پکامیرے بابا نے کھانا شروع کرنے سے پہلے مجھے ضرور آوازدی اورمیں سارے کام چھوڑ کر منہ بسورتی حاضر ہوجاتی اگر اماں ڈانٹنے لگتیں تو بابا کہتے مجھے لیگ پیس با لکال پسند نہیں شروع شروع میں مجھے یقین ہوتا کہ ابا سچ بولتے ہیں انھیں واقعی لیگ پیس پسند نہیں، مگر کئی برسوں سے مجھے یقین ہو گیا ہے کہ میرے جھوٹے بابا صرف مجھے خوش کرنے کے لیے پسند نہ ہونے کا جھوٹ بولتے ہیں اب میں بابا کے گھر آنے سے پہلے ہی کھانا کھا لیتی ہوں اور جب وہ کھانے کے وقت آواز دیتے ہیں تو میں کھانے کھاچکنے اور مزیدبھوک نہ ہونے کا بتا کرساتھ نہیں بیٹھتی تو میرے جھوٹے باباجو ہمیشہ پسند نہ ہونے کا بہانہ بناکر مجھے کھلاتے ہیں میرے انکار کے بعد لیگ پیس خود کھاتے ہیں۔
بچپن میں میٹھی چیزوں کے متعلق بتاتے ہوئے میں نے ایک باربڑے لاڈ سے بابا کوبتایا مجھے برفی بہت پسند ہے اپنی ذات کے بارے میں ہمیشہ بھلکڑ بابا کو میری یہ بات کئی برس گزرنے کے باوجودآج بھی یاد ہے جب بھی میٹھی چیز خریدتے ہیں میرے لیے برفی خریدنا کبھی نہیں بھولے تبھی مجھے خیال آتا ہے کہ شایدمیرے بابا کی یادداشت صرف ہم بہن بھائیوں کے لیے چیزیں خریدتے وقت ہی کام کرتی ہے تو میرادل میرے خیال کی نفی اوراِس سوچ کی تائید کرتا ہے کہ وہ اپنے لیے جان بوجھ کر خریدنے سے گریز کرتے ہیں مگر جھوٹے بابا اپنے لیے خریداری یادنہ رہنے کا جھوٹ بولتے ہیں ،خاندان کے ہرفرد پر خرچ کرتے ہوئے جتنی خوشی محسوس کرتے ہیں اُس سے زیادہ اپنی ذات پر خرچ کرتے ہوئے بچت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
جھوٹے بابا کا ایک اور جھوٹ مجھے یاد آیا جب گھر کے ہرفرد کے لیے جوتے خریدے مگر اپنے لیے کچھ بھی نہ خریدا میرے ضد کرنے پرانھوں نے یہ تاویل پیش کی کہ نیا جوتا شروع شروع میں سخت ہونے کی وجہ سے پیروں کو تنگ کرتا ہے جبکہ پُرانا جوتا استعمال ہونے سے کافی نرم ہوجاتا ہے جس سے پیروں کو تکلیف نہیں ہوتی یہ جواب سُن کر مجھے یقین ہوگیا کہ میرے بابا بہت ہی جھوٹے ہیںاورہمیں مطمئن کرنے کے اُن کی پٹاری میں ڈھیر سارے جھوٹ ہیں، گزشتہ کئی دنوں سے میں اور میرابھائی بابا کا جوتا پالش کرتے ہوئے اماں کو بتارہے ہیںکہ یہ جوتااب مرمت کرانے کے قابل بھی نہیں بابا سے کہیں نیا لے آئیں وہ بھی کہتی ہیں کہ میں تو کئی بار کہہ چکی ہوں مگر وہ مان ہی نہیں رہے حالانکہ ہم سب کو انھوں نے کئی بار کئی مہنگے جوتے دلائے ہیں۔
بارش کا وہ دن تو مجھے آج بھی خوب اچھی طرح یاد ہے جب لکڑیاں بھیگنے کی وجہ سے آگ جلانا مشکل ہو رہا تھا توپریشانی دیکھتے ہوئے بابا نے کہا صرف اپنے اور بچوں کے لیے روٹیاں بناناکیونکہ مجھے آج کوئی خاص بھوک نہیں، اماں بمشکل چند روٹیاں پکاسکیں اورجب ہم نے پیٹ بھر کر روٹی کے کچھ ٹکڑے بچا دیے تو اماں نے بابا کو کہا کیوں بھوک نہ ہونے کاجھوٹ بولتے ہو تو بابا نے یہی ٹکڑے خوشی خوشی کھاتے ہوئے کہا کہ آج تو کھانے کا مزہ ہی آگیا میرے بچوں کے ہاتھ لگنے سے تمام ٹکڑے بہت میٹھے لگے ،بابا کی یہ بات سن کر تو میرا یقین اور بھی پختہ ہو گیا کہ باباجھوٹے ہیں ہمارے ہاتھ لگنے سے بھلا ٹکڑے میٹھے کیسے ہو سکتے ہیں؟ مگرانھوں نے ہمیں یہی جتایا کافی دیر خلا میں گھورتا دیکھ کر میری دوست نے جھنجوڑ کرمجھے واپس محفل میں لاتے ہوئے پوچھا کہاں کھو گئی ہو؟ بھلا میں اُسے کیا بتاتی کہ ماں باپ کھانے اور پہننے میں لاپرواہ نہیں ہوتے بلکہ ہماری خوشیوں کے لیے اپنی خواہشات کا گلہ گھونٹ دیتے ہیں اپنی دوست سے صرف اِتنا کہنے پر صاد کیا کہ ماں باپ کے میلے کچیلے کپڑوں اور پھٹے پُرانے جوتوں پر شرمندہ ہونے کی ضرورت نہیں یہی ہمارے اصل ہیروہیں جو اپنی زندگی اولاد کی خواہشات پوری کرنے میں گزار دیتے ہیں لہٰذا یہ جو پھول پیش کرنے کے جعلی محبت کے تہوارہیں اور میراجسم میری مرضی کی گردان کرنے والی حیا سے عاری عورتیں ہیں یہ میلے کچیلے کپڑوں میں ملبوس والدین کے پُرانے جوتوں کے برابر بھی نہیںموزے اُتارنا اور کھانا گرم کر کے دینا تو ایک طرف اِن کے لیے ہنسی خوشی جان بھی دی جا سکتی ہے صرف والدین کی محبت ہی خالص اور بے لوث ہے مجھے تو اپنے جھوٹے بابا سے کوئی بہتر آئیڈیل نظرنہیں آتا ۔
hameedullahbhati@gmail.com


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں