موجودہ فوجی قیادت اور عمران خان میں کوئی ڈائیلاگ نہیں کروا رہا، صدرمملکت
شیئر کریں
پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے ملکی معیشت کے حوالے سے سخت خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں سمیت تمام سٹیک ہولڈرز نے اختلافات نظرانداز کرتے ہوئے بات چیت کا آغاز نہ کیا تو معاشی حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں،ملک کے سیاسی درجہ حرارت کو کم کرنا ناگزیر ہے ، مقصد کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کے درمیان مذاکرات کی پیشکش کرتے ہیں۔بی بی سی کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں صدر عارف علوی نے کہا کہ موجودہ اتحادی حکومت تحریک انصاف کے ساتھ بات چیت میں ’’ٹال مٹول‘‘ سے کام لے رہی ہے۔ ان کے مطابق تحریک انصاف اور حکومتی اتحاد کے درمیان گذشتہ ایک مہینے کے دوران کسی قسم کی پیغام رسانی نہیں ہوئی ہے جبکہ ان کی جانب سے مذاکرات کی ’درخواست کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔‘صدر عارف علوی نے بتایا کہ عمران خان نے موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے نام پر اس وقت اطمینان کا اظہار کیا تھا جب اْنھوں نے اس بارے میں چیئرمین تحریک انصاف سے مشاورت کی تھی۔ تاہم انہوں نے کہاکہ موجودہ فوجی قیادت اور عمران خان کے درمیان وہ ’کوئی ڈائیلاگ نہیں کروا رہے۔صدر عارف علوی نے حکومتی اتحاد اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ میری انھیں یہ پیشکش ہے کہ مل کر بیٹھنا چاہیے۔انہوکںنے کہاکہ میں عمران خان کی بات نہیں کر رہا، میں تو یہ کہہ رہا ہوں کہ کم از کم سیاسی جماعتیں ہی آپس میں مذاکرات کر لیں، اس کے بعد پارٹیز کے بڑے لوگ بھی مل سکتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ وہ عمران خان صاحب اور موجودہ حکومت اور ان کی ٹیمز کے درمیان بات چیت کے حامی ہیں اور اْنھوں نے ہمیشہ کھل کر یہ کردار ادا کیا ہے۔انھوں نے مذاکرات کے معاملے پر کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ موجودہ حکومت زیادہ ٹال مٹول کر رہی ہے،جب بھی میری گفتگو ہوئی ہے، اْنھوں نے (حکومت) نے حامی تو بھری ہے کہ بات چیت ہونی چاہیے مگر میں رزلٹ نہیں دیکھتا تاہم اس سوال پر کہ کیا خود تحریک انصاف ٹال مٹول نہیں کر رہی، اْنھوں نے کہا کہ یہ معاملہ پہلے ہی عوام کے سامنے ہے۔ صدر عارف علوی نے کہا کہ یہ الیکشن کا سال ہے، الیکشن ہونے چاہییں۔ یہ (سیاسی جماعتیں) آپس میں طے کر لیں کہ الیکشن جلد یا بدیر ہوں گے۔ اگر چند مہینوں سے الیکشن کے آگے پیچھے ہونے کا فرق ہے تو وہ بھی بات چیت کے ذریعے طے کر لیں تاکہ معیشت اور لوگوں کے فلاح کے لیے کام ہو سکے۔انھوں نے کہا کہ یہ ڈائیلاگ عام انتخابات سے پہلے ہونا ضروری ہے۔ صدر عارف علوی نے سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے درمیان اختلافات سے متعلق بات کرتے ہوئے اس کی بڑی وجہ سوشل میڈیا کو قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کو غیرضروری اہمیت دینے کی وجہ سے غلط فہمیاں پیدا ہوئیں اور یوں دونوں میں اختلافات کی دیگر وجوہات میں سے ایک اہم وجہ سوشل میڈیا تھا،وہ سمجھتے ہیں کہ ملک میں فیصلہ ساز قوتیں سوشل میڈیا کو صحیح طریقے سے ’ہینڈل‘ نہیں کر پاتیں۔صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ وہ ان تمام معاملات میں اختلافات کم کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں اور آئندہ بھی یہ عمل جاری رکھیں گے۔انہوںنے کہاکہ (میں نے) ملاقاتیں کر کے سب کو کہا کہ اختلافات کم کرو، سوشل میڈیا کو جب ہم ان معامالات میں ضرورت سے زائد اہمیت دیں تو خرابی پیدا ہوتی ہے،پاکستان میں یوٹیوب دو سال تک بند رہا، اس کی وجہ یہ تھی کہ رائے بنانے والے لوگ اس کو سنبھال نہیں سکے۔