میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سینیٹ میں سانحہ مری پر بحث ، اپوزیشن اور حکومت آمنے سامنے

سینیٹ میں سانحہ مری پر بحث ، اپوزیشن اور حکومت آمنے سامنے

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۲ جنوری ۲۰۲۲

شیئر کریں

سینٹ میں اپوزیشن اراکین نے مری واقعہ پر بنائی گئی کمیٹی کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ معاملے کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے ،اگر جوڈیشل کمیشن نہیں بنا سکتے تو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے ممبران پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے،مری میں انتظامیہ بروقت اقدامات کرتی تو انسانی جانوں کا بچایا جاسکتا تھا،جس نے کوتاہی کی ان کو کٹہرے میں لانے کے بعد سزا دی جائے جبکہ سینٹ میں قائد ایوان شہزاد وسیم نے کہاہے کہ واقعہ پر بنائی گئی کمیٹی اپنا کام ذمہ داری سے کریگی ،جس نے بھی غفلت کی اس کو سزا ملے گی ۔ منگل کو سینٹ اجلاس میں منی بل پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کی رپورٹ سینیٹر طلحہ محمود نے پیش کی ،سینیٹ نے منی بل پر قائمہ کمیٹی خزانہ کی سفارشات منظور کر لیں ،اپوزیشن کی جانب سے مخالف میں کوئی آواز نہیں آئی۔ بعد ازاں ایوان میں سینٹر طلحہ محمود نے کہاکہ کمیٹی کی سفارشات پیش کر دی ہیں اراکین نے محنت کی، سفارشات کی تیاری میں چار سے پانچ رروزلگے۔ انہوںنے کہاکہ سب اراکین نے رپورٹ پر اپنی سفارشات دیں۔ انہوںنے کہاکہ چیئر مین ایف بی آر اور وزیر خزانہ شوکت ترین نے بھی اجلاس میں شرکت کی ۔ایوان بالا میں سینٹر محسن عزیر نے سینٹر طلحہ محمود کی تقریر پرجواب دیتے ہوئے کہاکہ 4 جنوری کو منی بجٹ آیا 6 تاریخ سے کمیٹی روزانہ پانچ گھنٹے چلی۔ انہوںنے کہاکہ سینٹر طلحہ محمود کو معلوم پڑا کہ زلیخا مرد تھی یا عورت۔ انہوںنے کہاکہ پانچ دن اجلاس کے بعد سینٹر طلحہ محمود کے رویے پر حیرانگی ہوئی۔انہوںنے کہاکہ پانچ دن لگاتار ہم نے کمیٹی اجلاس میں ایک ایک شق شق پر بحث ہوئی،پانچ دن کے بعد ایک رپورٹ مرتب ہوئی اس پر سب نے ایگری ہوئی۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہاکہ بند کمروں میں مؤقف الگ اور یہاں آکر سیاست کی جا رہی ہے۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ آئی ایم ایف کے پاس ان کی حکومتیں گئیں ،اس بجٹ میں وہی کچھ ہوا جو دستاویزی کرنے کی بات ہورہی ہے،اگر امپورٹڈ فش باہر سے منگوا کر کھائیں تو ٹیکس کیوں نہیں لگے گا؟دودھ دہی پر ٹیکس واپس لیا گیا یہ یہاں سیاست کر رہے ہیں۔سینٹ میں خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر یوسف رضاگیلانی نے کہاکہ اگر انتظامیہ بروقت اقدامات کرتی تو انسانی جانوں کا بچایا جاسکتا تھا۔ انہوںنے کہاکہ پانچ دن گزرنے کے باوجود دیہی علاقوں میں ریلیف کا کام شروع نہ ہوسکا،ہم الزام تراشی نہیں کرتی لیکن یہ ذمے داری حکومت کی تھی،واقعہ پر صرف کمیٹی بنا دینا کافی نہیں۔ انہوںنے کہاکہ مری کے لوگ چاہتے ہیں اس واقعہ کی باضابطہ انکوائری ہو،اس معاملے کی جوڈیشل انکوائری کی جائے تاکہ ذمے داران کا تعین ہوسکے،جس نے کوتاہی کی ان کو کٹہرے میں لانے کے بعد سزا دی جائے،جن لوکل لوگوں نے مدد کی ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں