میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بہتر نظام سے ہی بہتر احتساب ممکن ہے

بہتر نظام سے ہی بہتر احتساب ممکن ہے

ویب ڈیسک
هفته, ۱۱ نومبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

محمداکرم خالد
اس وقت پورے ملک میں احتساب زندہ باد کا نعرہ زور پکڑتا جارہا ہے، اس ملک کے منتخب وزیراعظم کو اقامہ کی بنیاد پر سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل قرار دے کر اقتدار سے فارغ کر دیا گیا ہے۔ جس سے پاکستان کی سیاست میں بھونچال پیدا ہوگیا ہے اقتدار کی خواہش رکھنے والی اپوزیشن کی جماعتیں کھل کر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنارہی ہیں، حزب اقتدار اس وقت بے بس نظر آرہی ہے اداروں سے ٹکرائوں کی صورتحال پیدا ہورہی ہے، ملک اندرونی بیرونی خطرات کی زد میں پھنستا چلا جارہا ہے افواج پاکستان ملک کے دفاع کو محفوظ بنانے کے لیے جدوجہد میں مصروف عمل ہے، اس ملک کی تمام تر سیاسی مذہبی جماعتیں وطن عزیز کو مستحکم اور ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں ناکام ہوچکی ہیں ہر جانب سے اگلے عام انتخابات میں کامیابی اور ملک کا اقتدار حاصل کرنے کے لیے اس قوم کو ایک بار پھر بے و قوف بنا یا جارہا ہے، پہلے اس ملک کی ترقی کی راہ میں احتجاجی دھرنوں نے رکاوٹیں ڈالیں اور پھر ڈیرھ سال سے زائد وقت پانامالیکس کی تحقیقات میں برباد کر دیا گیا اور مزید چھ ماہ کے لیے نیب کو کرپشن ثابت کرنے کا وقت دے دیا گیا یعنی اس قوم کے مزید چھ ماہ میں مسائل کسی حل کی جانب گامزن نہیں ہوسکیںگے ۔ حکومت اور اپوزشن اپنا اپنا دفاع کرے گی یا اس مسائل زدہ قوم کے مسائل کو حل کرے گی اس وقت ملک میں افراتفری کا عالم ہے ۔ستر برس گزار جانے کے با وجود بھی ہم ملک میں سیاسی استحکام پیدا نہیں کر سکے ہیں جس کی تمام تر ذمے داری سیاسی مذہبی جماعتوں پر عاید ہوتی ہے ہر جانب سے ذاتی مفادات کی سیاست ہوتی رہی ہے اس قوم کے بنیادی مسائل کو آج تک حل نہیں کیا جاسکا ہے
قوم ہر جانب سے نا اُمید ہوچکی ہے کیسی جانب سے اس قوم کو انصاف فراہم نہیں کیا جارہا ہے سیاسی میدان بھی اس ملک کی اشرافیہ کا ہے اور عدالتی نظام بھی اس ملک کی اشرافیہ کے گرد گھوم رہا ہے پاکستان کی جیلوں میں ایسے قیدی بھی موجود ہیں جو اس نااہل سسٹم کی زد میں بے گنا ہی کی سزا کاٹ رہے ہیں یا جو معمولی چور ی کے جرم میں سالوں سے جیل کی سزا بھگت رہے ہیں مگر ان کو معزز عدالتوں سے سالوں گزار جانے کے با وجود انصاف فراہم نہیں ہوسکا ہے۔
اس ملک کے غریب عوام پر نا کسی سیاسی و مذہبی جماعت نے رحم کھایا نہ ہی معزز عدالتوں سے ان کو انصاف فراہم ہورہا ہے اس ملک کا ایک غریب شخص اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ انصاف کی راہ میں گزار دیتا ہے قانونی مشورے سے لے کر قانونی کیس تک میں وہ اپنا سب کچھ لٹادیتا ہے۔ مگر اسے انصاف نہیں ملتا جس کی سب سے بڑی وجہ عدالتی نظام میں خامیاں ہیں ،سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے اس ملک میں ایک راویت ڈالی کے وکلا حضرات بھی انصاف کے لیے سڑکوں کا استعمال کریں۔اس راویت نے خودافتخارچوہدری کو تو کامیاب کر دیا مگر اس کانتیجہ یہ نکلا کہ آج جگہ جگہ وکلا گردی دیکھنے کو مل رہی ہے، کبھی وکلا حضرات اداروں کا تقدس پامال کرتے ہیں تو کبھی پولیس افسران کو تشدد کا نشانہ بناتے ہیں اور آج کل تو سیاسی جماعتیں بھی وکلا تنظیموں کا بھر پور سیاسی استعمال کر تی ہیں جس کی وجہ سے انصاف فراہم کرنے والے یہ وکلا حضرات بھی عوام کی نظر میں مشکوک ہوچکے ہیں کچھ وکلا حضرات کچھ وکلا تنظیموں کی وجہ سے آج انصاف فراہم کرنے والے اداروں پر سے بھی عوام کا اعتماد کم ہوتا جارہا ہے اس ملک میں خامیاں صرف سیاسی نظام میں نہیں ہیں بلکہ بد قسمتی سے وطن عزیز کے اکثر ادارے کرپشن بد انتظامی ناکاز نظام کا شکار ہیں ۔
ملک کو مستحکم خوشحال بنانے اور نظام کی درستگی کے لیے مل کر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے جمہوری نظام میں اس ملک کے اداروں میں بے انتہا خامیاں جنم لے رہی ہیں جن پر قابو پانے کے لیے تمام سیاسی مذہبی جماعتوں اس ملک کے معزز اداروں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے اس ملک کا سب سے برا مسئلہ صرف کرپشن کا خاتمہ نہیں ہے بلکہ اس ملک کا اصل مسئلہ نظام کی درستگی ہے جمہوریت میں اداروں میں اگر بہتر نظام موجود ہوگا تو کوئی دو رائے نہیں کہ جمہوریت بھی مضبوط ہوگی اور ادارے بھی مضبوط ہوں گئے کیسی بھی جانب سے ٹکرائو ذاتی مفادات کے حصول کی جنگ نہ جمہوریت کے لیے ساز گار ہے نہ اداروں کے لیے لہذا ہم سب کو مل کر وطن عزیز میں بہتر نظام قائم کرنے کی کوشش کرنا ہوگی تاکہ ملک مضبوط اور قوم خوشحال ہوسکے جو ہم سب کے بہتر مستقبل کی ضمانت ہے بہتر نظام سے ہی بہتر احتساب کیا جاسکتا ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں