ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی میں ناظم امتحانات کا عہدہمیوزیکل چیئر بن گیا
شیئر کریں
ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی میں ناظم امتحانات کے عہدے کو میوزیکل چیئر بنادیا گیا ہے چیئرمین بورڈ نے تحقیقات کے آغاز سے قبل ہی عمران طارق کو قائم مقام عہدے سے ھٹا کر خالد احسان کو قائم مقام ناظم امتحانات کے عہدے پر براجمان کردیا ذرائع نے افتخار ابڑو کو ہٹائے جانے کی انتقامی کاروائی قرار دیدیا ھے تفصیلات کے مطابق میٹرک بورڈ میں گزشتہ کئی برسوں سے امتحانی عمل کو حتمی نتائج اخز کرنے کے عہدے آئی ٹی سیکشن میں بطور آئی ٹی انچارج افتخار ابڑو تعینات تھا افتخار ابڑو کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ محکمہ ذراعت میں کمپیوٹر آپریٹر تھا جس نے باقاعدہ ایک منصوبہ بندی کے تحت خود کو ایچ ای سی میں ڈیپوٹیشن کروایا تاہم وہاں سے رخصت پر میٹرک بورڈ میں انتہائی اہم سیکشن آئی ٹی میں بطور سیکشن انچارج کنٹریکٹ پر ملازم رکھ لیا گیا جبکہ ظاہر یہ کیا گیا کہ محکمہ ذراعت سے ڈیپوٹیشن پر بورڈ میں لایا گیا ہے اس طرح افتخارابڑو سرکاری ملازمت رکھتے ہوئے بیک وقت دو ملازمتیں کرتا رہا ایک طرف تو وہ محکمہ ذراعت سے تنخواہ وصول کرتا رھا تو دوسری جانب میٹرک بورڈ سے بھی کنٹریکٹ پر بھاری تنخواہ وصول کررھا تھا تاہم جرأت نے افتخارابڑو کی حیثیت کو بے نقاب کیا تو بورڈ کے بعض افسران میں کھلبلی پیدا ہوگئی جس پر کچھ ٹی وی چینلز نے جرأت کی خبر کو لفٹ کرتے ھوئے اپنے اپنے چینل سے نشر کیا گیا جسکا نوٹس لیتے ہوئے قائم مقام حکومت سندھ نے افتخار ابڑو کو برطرف کرنے کی ھدایت کی افتخار ابڑو چونکہ براہ راست سابق ناظم امتحانات حبیب اللہ سوھاگ کا اھم دست راست تھا جبکہ حبیب اللہ سوھاگ چیئرمین بورڈ سید شرف علی شاہ کے لاڈلے چہیتے کے طور پر بورڈ میں مشہور ھے حبیب اللہ سوھاگ نے اپنے کچھ ایجنٹ بھی مقرر کررکھے تھے جو کہ اب بھی ھیں جو مافیا سے کٹھ جوڑ کرکے نجی اسکولوں سے فیل اور کم نمبروں سے پاس اور ٹی پی کیسز جمع کرکے حبیب اللہ سوھاگ کو دیتے اور حبیب اللہ سھاگ ڈپٹی کنٹرولر ھوتے ھوئے بھی سارے کام افتخار ابڑو کے ذریعے کرواکر کروڑوں روپے کماتا رھا ذرائع کے مطابق اس میں مبینہ طور پر چیئرمین بورڈ کو بھی حصہ جاتارھا بعدازاں حبیب اللہ سوھاگ وزیر تعلیم کے عملے کے ساتھ ساز باز کرکے خود ناظم امتحانات کے عہدے پر فائز ھوگیا اور تمام تر سیاہ سفید کا مالک بن بیٹھا سالانہ امتحانات 2023ء میں بحیثیت ناظم امتحانات حبیب اللہ نے امتحانی مرکز مقرر کیے جن میں لاکھوں روپے کمائے گئے اور راتوں رات امتحانی مراکز بھی تبدیل کیے گئے جن میں اس وقت کا سیکیریٹیری بورڈ محمدعلی شائق بھی شریک تھا تاہم کچھ عرصے بعد ہی عمران طارق کو دوبارہ ناظم امتحانات تعینات کردیاگیا جس کا حبیب اللہ سوھاگ کو شدید صدمہ تھا وہ برملہ اس بات کا اظہار بھی کرتارہا کہ عمران طارق کی ملازمت کے دس سال باقی ہیں جبکہ اسکی ملازمت کے صرف دوسال ہی باقی رہتے ہیں وہ دوبارہ ناظم امتحانات بننے کی دوڑ میں سرگرم عمل رھا تاھم افتخار ابڑو حبیب اللہ سھاگ کے تمام کام کرتا رہا ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ حبیب اللہ کے ایجنٹ جن میں مبینہ طور پر فیاض گجر بھی شریک ہے پورے گروپ نے بھرپور طریقے سے فیل امیدواروں کو پاس کرواکر کروڑوں روپے کمائے جسکا الزام ناظم امتحانات عمران طارق پر ایک منظم سازش کے تحت پر ڈال دیا گیا حبیب اللہ سھاگ نے اپنے بعض میڈیا کے دوستوں کے ساتھ مل کر عمران طارق کے خلاف خبروں کا بازار گرم کردیا چیئرمین بورڈ شرف علی شاہ نے خبروں کو بنیاد بنا کر بنا تحقیقات کیے عمران طارق کو عہدے سے ہٹانے کا از خود پروانہ جاری کردیاہے جس پر بورڈ ملازمین کا شدید ردعمل پایا جاتا ہے ان کا کہنا ہے کہ چیئرمین شرف علی شاہ کے خلاف بھی تحقیقات کرواکر انکو فی الفور برطرف کیا جائے شرف علی شاہ کی جانب سے حبیب اللہ سھاگ کی حمایت کرنے کا اندازہ اس بات سے گایا جاسکتا ہے کہ جب صوبائی محکمہ بورڈز و یونیورسٹی کی جانب سے حبیب اللہ سھاگ کو قائم مقام ناظم امتحانات کے عہدے سے برطرف کرکے محمد عمران طارق کو ناظم امتحانات مقرر کیا گیا تھا تو چیئرمین بورڈ شرف علی شاہ چار روز تک لیت و لعل سے کام لیتے ہوئے چارچ منتقل کرنے میں رکاوٹ بنے رہے جس کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے حبیب اللہ سھاگ نے چار روز تک بھرپور کام اتارتارہا۔