میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عبد القدیر خان چاہتے تھے ٹیکنالوجی میں پاکستان مسلم دنیا کو لیڈکرے،ثمر مبارک مند

عبد القدیر خان چاہتے تھے ٹیکنالوجی میں پاکستان مسلم دنیا کو لیڈکرے،ثمر مبارک مند

ویب ڈیسک
پیر, ۱۱ اکتوبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

پاکستان کے معروف ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے پاکستانی ایٹمی پروگرام کے بانی ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے انتقال پر گہرے دکھ اورافسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے لئے درد رکھنے والا انسان آج ہمیں چھوڑ کر چلا گیا ہے، ہمیں اس بات کا دکھ ہے اور ہمیں ان کی مغفرت کے لئے ہمیں دعا کرنی چاہیے۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے ذہن میں بڑی تصویر یہ تھی کہ وہ چاہتے تھے کہ وہ مسلم امہ کے لئے ایسی چیز بنادیں کہ دفاع کے میدان میں مسلم امہ بہت زیادہ مضبوط ہو، مغربی معاشرہ چھوٹے ملکوں کو دباتا بھی ہے اور اپنی مرضی سے چلانے کی کوشش بھی کرتا ہے ، وہ چیز نہ ہو ہم اپنی ٹانگوں پر کھڑے ہوں اور اپنی عزت کے ساتھ دنیا میں رہ سکیں اور اس ٹیکنالوجی میں پاکستان، مسلم دنیا کو لیڈکرے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر جب پاکستان آئے تو ہم سب کے ذہن میں اولین ترجیح یہی تھی کہ ہم نے پاکستان کو دفاع کو مضبوط کرنا ہے۔ ان خیالات کااظہار ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ ڈاکٹر ثمر مبارک مند کا کہنا تھا کہ ہم نے بہت اچھا کولیگ اور بہت اچھا دوست اور پاکستان کے لئے بہت درد رکھنے والا انسان ، اللہ تعالیٰ کی مرضی سے آج ہمیں چھوڑ کر چلا گیا ہے، ہمیں اس بات پر دکھ بھی ہے اور ہمیں ان کی مغفرت کے لئے دعا بھی کرنی چاہئے، انہوں نے پاکستان کے لئے جتنے بڑے، بڑے کام کئے ، پاکستان کے دفاع کے لئے اتنا بڑا کام کیااور اس طریقہ سے کا م کو منظم کیا کہ ان کی ریٹائرمنٹ کے20سال بعد بھی اسی جوش وخروش سے چل رہا ہے جس طرح ان کی زندگی میں چل رہا تھا اور جب وہ کہوٹہ میں کام کررہے تھے۔ انہوں نے بڑی اچھی ٹیم تشکیل دی اور اس کو موٹیویٹ کیا، یہ کام اتنا بڑا کام ہے جس پر مغربی دنیا بڑی حیران تھی کی کہیں یہ ٹیکنالوجی دیگر مسلم دنیا میں بھی پھیل جائے ۔ ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے کہا کہ ڈاکٹر عبدلقدیر خان ، بیلجیئم سے ایٹمی ٹیکنالوجی لے کر تنہا انسان کے طور پر آئے تھے اور انہوں نے آکر ایک چھوٹا ساچراغ جلایا ۔ میں تو پہلے ہی اٹامک انرجی کمیشن میں کام کررہا تھا۔ جب ڈاکٹر عبدالقدیر خان پاکستان آئے اور انہوں نے اپنی ٹیم بنائی اور کام شروع کیا اور مومینٹم بنا تو پھر حکومت نے انہیں کہوٹہ میں الگ سے سیٹ بھی قائم کرکے دے دیا۔ 1983میں پاکستان نے ایٹمی ہتھیار کا ابتدائی ٹیسٹ کیا جس کے بعد 1998میں باقاعدہ طور پاکستان نے ایٹمی دھماکے کئے۔ میرا ان کے ساتھ تعاون اس وقت بھی جاری رہا جب ہم نے میزائل پروگرام پر کا م شروع کیا، پھر نیسکام بن گئی،نیسکام، کے آرایل اور اٹامک انرجی کمیشن آج تک مل کر کام کررہے ہیں اور انہوں نے ملکی دفاع کی ذمہ داری اٹھائی ہوئی ہے۔ جب اس کام کا آغاز کیا گیا تواس کے ادارے کے سربراہ نے بڑے پیار محبت سے کام چلایا اور آج جو نوجوان نسل اس کام کے لئے ذمہ دار ہے ان کے درمیان بھی یہ جذبہ پیدا کیا گیا ہے کہ یہ کام ملک کا ہے اس میں کوئی جیلسی نہیں اور کوئی مقابلہ بازی نہیں اور یہ آپ نے لے اور دے کے جذبہ کے تحت یہ کام کرنا ہے۔انہوںنے کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان بہت ہی اچھے انسان تھے اور وہ بہت زیادہ لوگوں کے تکالیف کو محسوس کرتے تھے اور وہ بہت حساس انسان تھے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے بہت زیادہ لوگوں کے مسائل کو حل کیا اوران کو سپورٹ کیا ۔ مجھے اس بات پر بڑا فخر ہے کہ میں نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے ساتھ مل کر کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان2001میں ریٹائرڈ ہوئے اور میں2003میں ریٹائرڈ ہوا اور ڈاکٹر اشفاق احمد1999میں ریٹائرڈہوئے تاہم جو ادارے ہم نے بنائے تھے ان میں پہلے سے بھی زیادہ تیزی سے کام ہورہا ہے۔ جو تنظیم بنائی گئی ہے اس کا کریڈٹ حکومت اور خاص طور پر آرمی کو جاتا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں