حضرت محمدؐ کے اصولوں پر جو معاشرہ عمل کریگا وہ اوپر جائیگا،وزیر اعظم
شیئر کریں
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کمزور انسان انصاف اور طاقتور این آر او چاہتا ہے، مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر چلیں گے تو ملک ترقی کریگا،جو معاشرہ حضرت محمدؐکے اصولوں پر عمل کرے گا وہ اوپر چلا جائیگا،موجودہ دور میں نوجوان نسل انتہائی دباؤ کا شکار ہے، جنسی جرائم میں اضافہ ہورہا ہے، بچوں کیساتھ زیادتی معاشرے میں سرایت کرچکی ہیں،فحاشی پر بات کریں تو شور مچادیا جاتا ہے،جس معاشرے کی اخلاقیات تباہ ہوجائیں وہ کبھی اوپر نہیں جاسکتا،مغربی ممالک کا خاندانی نظام ہمارے سامنے تباہ ہوا، تو مغربی کلچراپنانے سے ہمارامعاشرہ کیسے بچ سکتاہے؟،کرکٹ میں نیوٹرل ایمپائر لائے، یہی نظام الیکشن میں لانا چاہتے ہیں،ہم کرپشن ختم کرنے کے لیے الیکڑانک ووٹنگ مشین لائے، اس کی مخالفت وہ لوگ کر رہے ہیں جو خود دھاندلی کرتے ہیں،حکومت نہیں معاشرہ کرپشن کے خلاف لڑتا ہے وہ معاشرہ کبھی ترقی نہیں کرسکتا جہاں کرپشن ختم نہ ہو۔اتوار کو عشرہ رحمت اللعالمین کی افتتاحی تقریب میں وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب سے قبل محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے لیے دعا کروائی۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم آج نبی کریم ؐ کا یوم ولادت منانے کے لیے پروگرام کا آغاز کر رہے ہیں اور اپنی قوم کے نوجوانوں سے بات کرنا چاہتا ہوں اور مجھے خوف ہے کیونکہ سوشل میڈیا اور جس طرف حالات جارہے ہیں اس لیے مختلف بات کروں گا۔انہوںنے کہاکہ میں اپنی زندگی سے شروع کروں گا کیونکہ جہاں میں آج ہوں ہمیشہ سے ایسا نہیں تھا، بڑا سوچا کہ اس پر بات کروں یا نہ کروں، پھر مجھے بشریٰ نے کہا کہ ضرور کروں۔انہوںنے کہاکہ وزیراعظم نے کہا کہ میری والدہ نے ایک دعا سکھائی تھی کہ سونے سے پہلے دعا کرو کہ اللہ مجھے سیدھے راستے پر لگا تو ہم بہن بھائی بھی بچپن میں یہی دعا کرتے تھے لیکن میری تعلیم ایچیسن میں ہوئی جہاں ہمارے رول ماڈل کوئی اور تھے جو ہمیں کہا گیا تھا سیدھا راستہ ہے اور جو رول ماڈل تھے، اس میں زمین و آسمان کا فرق تھا۔انہوں نے کہا کہ فلمی اداکار، پوپ اسٹار، کھلاڑی اور گلیمرس والے لوگ تھے اور ان کی زندگیاں بالکل مختلف تھی جن کے بارے میں ہمیں کہا گیا تھا کہ سیدھے راستے پر چلا۔انہوںنے کہاکہ سمجھنے کے لیے بہت ضروری ہے کیونکہ آج ہمارے نوجوانوں کے ساتھ یہی مسئلہ پڑا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب پہلی دفعہ انگلینڈ گیا تو 18 سال کا تھا تو وہاں جو ماحول دیکھا وہ زمان پارک سے بالکل مختلف ماحول تھا اور اس وقت جو رول ماڈل تھے ہم نے ان کی پیروی کی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں اس وقت تک نہیں سوتا تھا جب تک پورے دن کے کاموں کا جائزہ نہ لیتا تھا جو میں سمجھتا ہوں ایک صفت ہے، دن میں کیا کھویا کیا پایا، ہمیشہ اپنا تجزیہ کرتا تھا تو جو رول ماڈل تھے اور ان کو قریب سے دیکھا تو مجھے آہستہ آہستہ سمجھ آنی شروع ہوئی جو ہم نماز میں کہتے ہیں کہ اللہ ان کے راستے پر چلا جن کو آپ نے نعمتیں بخشی ہیں۔عمران خان نے کہا کہ دنیا کا سب سے بڑا انقلاب 625 اور 636 اور 637 کے درمیان آیا تھا، یہ کبھی نہیں ہوتا تاہم اگر یورپ میں یہ ہوتا کتنی کتابیں لکھی جاتیں اور فلمیں بنی ہوتی۔وزیراعظم نے کہا کہ مجھے اپنی زندگی میں اتنی دیر بعد پتہ چلا تو یہا بیٹھے ہوئے اکثر لوگوں کو یہ نہیں پتہ کہ کیا ہوا تھا، وہ دنیا کی تاریخ کا بہت فینومینا تھا، جس کو آپ سمجھ نہیں سکتے۔انہوں نے کہا کہ 625 میں جنگ بدر میں 313 لوگ ہوتے ہیں، 636 اور 637 میں دو سپر پاورز نے 11 اور 12 سال میں گھٹنے ٹیک دیے، یہ کیا ہوا تھا، اس پر کوئی تحقیق ہوئی، کوئی ہمیں بتایا گیا، ہمارے بچوں کو پتہ ہے کہ ہوا کیا تھا۔انہوںنے کہاکہ جب آپ اس کے پیچھے جائیں گے تو ایک چیز پتہ چلے گی کہ نبی ؐوہ شخصیت تھے جو یہ انقلاب لے کر آئے تھے، ایک تو ان کی شخصیت تھی دوسرا مدینے کی ریاست تھی جو ان کی سنت تھی، تو تب مجھے پتہ چلا کہ اللہ کیوں کہتے ہیں کہ ان کی زندگی سے سیکھو۔انہوں نے کہا کہ اللہ ہمیں اس لیے حکم کر رہا ہے کہ اگر اپنے ملک کو مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر کھڑا کروگے تو آپ کا ملک اٹھ جائے گا، آپ اگر ان کے کردار کو اپنانے کی کوشش کروگے تو آپ اوپر جائیں گے۔