بلدیہ عظمیٰ کراچی کی اراضی، سسٹم مافیا کے نشانے پر
شیئر کریں
( رپورٹ: جوہر مجید شاہ) بلدیہ عظمیٰ کراچی کی اراضی سرکاری و غیر سرکاری مافیا کے نشانے پر مئیر کراچی کی کاوشیں و ریکوری مافیا کی جیبوں میں سندھ و پاکستان کا ریونیو انجن مافیا کی جکڑ میں کوئی فرائض منصبی ادا کرنے پر راضی نہیں اربوں کھربوں کی اراضی ٹھکانے مضبوط و بااثر سیاسی غیر سیاسی پریشرز گروپس و افسران کا اشتراک اس گورکھ دھندے کا بڑا بینیفشری ادھر اتحاد ٹاؤن، گلشن ضیاء ، اورنگی ساڑھے گیارہ کی سرکاری اراضی بلدیہ کے محکمہ قانون کی عدم توجہی ناقص معلومات کیسوں کی بناء تیاری و مناسب پیروی کے سبب یا پھر ملی بھگت کے سبب بلدیہ عظمیٰ اپنی ہی اراضی سے محروم واضح رہے کہ سابق مئیر کراچی وسیم اختر کے دور میں لاء ڈپارٹمنٹ کے نااہل وکلاء نے سندھ ھائی کورٹ کے حکم پر کے ایم سی کے اثاثے بیچ کر پنشنرز کو پینشنز کی ادائیگی کی تھیں ادھر مئیر کراچی میدان میں تن تنہا بیک وقت کئی مقامات پر جنگ لڑ رہیں ہیں جبکہ انھیں اپنے لوگوں کی مخالفت کے تیر بھی سہنے پڑ رہیں ہیں ذرائع نے مزید انکشاف کیا کہ کچھ کیسیز کے فیصلوں میں مختلف ججز جن میں ذولفقار شاہ، فائق پٹھان، جاوید ملک، ویسٹ کی کورٹس نے کے ایم سی کی زمینیں بورڈ آف ریونیو کو دے دیں کہا جارہا ہے کہ تمام اراضی جعلی کھاتوں کی نظر ہوئیں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی رولنگ اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کے بعد کہ پارلیمنٹ کے آئینی فیصلے نہیں بدلے جاسکتے چار سو پچاس سے زائد ہاؤسیز سٹی کونسل کی منظور کردہ قرارداد CR566،2009کو جس میں جنید مکاتی، سعید غنی، سمیت تمام اراکین ہاؤس کا حصہ تھے۔ قانونی زمین ‘ ای ڈی او بورڈ آف ریونیو سے مکمل این او سی لینے کے بعد کے ایم سی میں منتقل ہوئی تھی۔ جسکی قانونی منظوری کونسل نے دی۔ اس پارلیمنٹ کے فیصلے کو نہ ماننا۔ سپریم کورٹ کے احکامات کی کھلی تزلیل و توھین ہے لیکن اسکے باوجود بورڈ آف ریونیو، مختیار کار عدالتوں کو گمراہ کرکے کے ایم سی کی زمینیں چھین رہیں ہیں ادھر سندھ ہائی کورٹ اور سیشن ججوں کی اپیلیں بھی ابتک نتیجہ خیز نہیں ہیں۔ عدالتوں کے فیصلوں کے خلاف نا اہل محکمہ قانون نہ پیروی درست انداز میں کر رہا ہے اور نا میونسپل کمشنر کو کوئی فکر ہے یا پھر سسٹم کے آگے وہ بے بس ہیں اورنگی کے ایک سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ سسٹم افسران کی موجودگی میں زمینیں بچنا ممکن نہیں ذرائع کا دعویٰ ہے کہ گلشن ضیاء میں سارے قبضے علی حسن بروہی کے ہیں انہیں تحفظ دیا جا رہا ہے۔ علی حسن زرداری، علی حسن بروہی کے ّآگے میئر کیا کریں گے جبکہ حال ہی میں فائق پٹھان نے کے ایم سی پر گلشن ضیاء کی اراضی 2009میں لیز کرنے پر جو شوکت ملک نے کی 50لاکھ کا جرمانہ کیا ہے اورنگی میں 22پارکوں پر قبضہ ہے لیزیں پی ڈی شوکت ملک نے کی ہیں لیکن اس پر کوئی ایکشن نہیں ہوا مئیر کراچی اکیلے کہاں تک اور کیسے لڑیں گے اسکا فیصلہ وقت کریگا۔