گنڈا پور کا پارٹی رہنماؤں سے رابطہ بحال، پشاور پہنچنے کی تصدیق
شیئر کریں
وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈا پور کا کئی گھنٹوں بعد پارٹی رہنماؤں سے رابطہ بحال ہوگیا اور ان کے پشاور واپس پہنچنے کی تصدیق ہوگئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈا پور سے رابطہ ہوچکا ہے اور وہ پشاور واپس پہنچ چکے ہیں، وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ امن و امان کی صورتحال سے متعلق میٹنگ میں تھے جہاں علی امین گنڈاپور کی ملاقات تھی وہاں جیمرز لگنے کی وجہ سے موبائل فون سروس معطل تھی۔علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ معمول کا اجلاس تھا لیکن جیمر کی وجہ سے رابطہ نہ ہوسکا، جلسے میں جو خطاب کیا اس سے پیچھے ہٹوں گا نہ ہی معافی مانگوں گا، جس پر اراکین اسمبلی نے کہا کہ ہم جلسے میں آپ کے مؤقف کا ساتھ دیں گے۔ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ پشاور واپس پہنچنے کے بعد وزیرِاعلیٰ نے پی ٹی آئی رہنماؤں سے زوم پر میٹنگ بھی کی، اس دوران پارٹی رہنماؤں کی گرفتاری کا معاملہ زیر بحث آیا، وزیر اعلیٰ نے اجلاس کے شرکاء کو پی ٹی آئی رہنماوں کی گرفتاریوں سے متعلق آگاہ کیا۔معلوم ہوا ہے کہ وزیراعلی کے پی علی امین گنڈا پور کے خلاف ایک اور مقدمہ تھانہ سنگجانی میں درج کرلیا گیا، مقدمے میں ضلعی انتظامیہ کے ایک افسر کو حبس بے جا میں رکھنے کاالزام ہے کیوں کہ جلسے کا وقت ختم ہونے کا نوٹس دینے والے افسر کو وہیں بٹھا لیا گیا تھا جب کہ اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس میں موجود تمام پی ٹی آئی رہنماوں کو رات گئے حراست میں لے لیا گیا، یہ گرفتاریاں اسلام آباد جلسے میں قانون کی خلاف ورزی اور دیگر الزامات کے تحت کی گئیں۔بتایا جارہا ہے کہ شیخ وقاص اکرم، زین قریشی، نسیم الرحمان، عامر ڈوگر، سید شاہ احد، شاہد خٹک، یوسف خٹک، لطیف چترالی گرفتار، صاحبزادہ حامد رضا کو بھی پارلیمنٹ ہاؤس سے حراست میں لیا گیا، بیرسٹر گوہر، شیرافضل مروت اور شعیب شاہین کے بعد ایم این اے زبیر خان کو بھی گرفتارکرلیا گیا، شعیب شاہین کو ان کے دفتر سے حراست میں لیا گیا، تاہم عمر ایوب اور زرتاج گل پولیس کو چکمہ دے کر نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔