کراچی،65ملین گیلن پانی کے منصوبے کی لاگت 20ارب سے تجاوز
شیئر کریں
( رپورٹ ۔اسلم شاہ)کراچی کو ملنے والے 1200کیوسک پانی کا کوٹہ میںبچ جانے والا 65ملین گیلن یومیہ پانی کامنصوبہ کی تاخیر اور نئی اسٹیڈی ہونے پرمنصوبہ کی لاگت 20ارب سے تجاوز کرگیا ہے، 11ارب روپے منصوبے میں مذیداضافی فنڈز ورلڈ بینک قرضہ کے ذریعہ پورا کریں گی ، پروجیکٹ پرتاحال کام بند ہے، اس پروجیکٹ کے دو حصوں کوکنٹریکٹ پر دیدیا گیا ہے، نئی اسٹیڈی میں ورلڈ بینک پروگرام کے تحت کنسلٹنٹ 130ملین گیلن یومیہ پانی کی فراہمی کامکمل جائز ہ رپورٹ تیار کریں گا، اس منصوبہ کی لاگت 1,165.8ملین روپے لگایا گیا تھا ،سابق ناظم کراچی سید مصطفی کمال کے دور میں 2009-10پی سی ون حکومت سندھ کو سپرد کی گئی ہے،2013-14میں حکومت سندھ نے میں 65ملین گیلن پانیکے منصوبے کی منظوری دی اس کے بعد2014-15میںپی ڈی ڈیلبو پی نے منظوری دی اس منصوبے کی لاگت کا تخمینہ 5,978ملین پہنچ گیا،186فیصد لاگت میں اضافہ ہوچکا تھاجبکہ منصوبے 2018ء میں آغاز کیا گیا تو اس کی لاگت مجموعی طور پر 5,978.693ملین روپے سے بڑھ کر11,165.80ملین روپے ہوگیا ہے ،104ملین روپے 50فیصد موبائلز انڈونس فنڈز میسرز NLC،کو پیکج ون اور 140ملین روپے میسرز حاجی سراج الدین سومر کو دوسرے حصے کی ایڈونس ادائیگی کردی گئی پروجیکٹ کی مجموعی کام 15فیصد بتایا جاتا ہے18ماہ کی قلیل مدت میں جو ن 2019میں مکمل کیا جانا تھا،تاہم مینجنگ ڈائریکٹرخالد محمود شیخ سابق تعیناتی کے دورمیں20نومبر 2018ء منصوبہ غیر ضروری قرار دیتے ہوئے بند کرنے کی سفارش سندھ حکومت کو ارسال کیا تھالیکن منصوبہ کی ابتداء میں بعض خامیوں کی نشاہدی سپریم کورٹ کی ہدایت پر بننے والی واٹرکمیشن نے کیا جس میں پروجیکٹ کی فراہمی اب پر پانی صاف کرنے کا فلٹریشن کا نظام نہ ہونے، بجلی کی تنصیبات ، پمپنگ ، اور ملیر سعود آباد ،لانڈھی ،کورنگی اور صنعتی ایریا کو پانی کی سپلائی کا متبادل نظام نہیں رکھا گیا تھااعتراجات کرنے والی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ منصوبہ کی ماحولیاتی اسٹیڈی نہیں کرائی گئی ،بعض شعبہ موجود نہیں تھے، بعض ایریا کو کم کرکے اخراجات بچایا جاسکتا تھا،کنسلٹنٹ کو اپنے ڈائرین میں ترامیم سے قبل دھابے جی فراہمی آب کی جانچ پڑتال نہیں کیاسب سے ضروری ڈئزاین کی ویٹ کے لئے تھرڈ پارٹی کنسلٹنٹ سے ری چیک بھی نہیں کی گئی ، منصوبہ میں مجموعی طور پر 21کلومیٹر میں 16کلومیٹر ہالیجی سے پیپری تک اوپن کینال کی تعمیر کیا جا نا ہے واضح رہے کہ سابق صدر ضیاء الحق کے دور میں 1200کیوسک پانی کراچی کو ملنے والا کوٹہ آب کا منصوبہ 1980ء کے معاہدے کا مکمل نہ ہوسکا کراچی میں پانی کا بحران دن بدن شدت اختیار کررہا ہے ، کراچی کے پانی فراہمی کا عظیم منصوبہ K-4 جو ن650ایم جی ڈی کی تعمیرات بھی بند ہوچکی ہے کراچی کو تاحال 560ایم جی ڈی فراہم کیا جارہا ہے جس میں پانی چوری اور ضائع تقریبا 33فیصد ہورہا ہے جبکہ تاحال پانی کی ضرورت میں ایک ارب20کروڑ ایم جی ڈی تک پہنچ چکا ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر منصوبہ میں مذید تاخیر سے پانی کا بحران بڑھنے سے امن وامان کی فضاء خراب ہوسکتی ہیںلیکن سندھ حکومت کا اصل مقصدپروجیکٹ سے رشوت کمیشن اور کیک بیک وصول کرنا ہے،واضح ہوچکا ہے کہ 40سال سے پانی کا کوٹہ کے مطابق پانی فراہم سے کراچی کے شہریوں کو محروم کردیاگیا ہے،،اس سے قبل منصوبہ کے پروجیکٹ ڈائریکٹر سکندر زرداری، حسن اعجاز کاظمی، مصباح الدین فرید اور ظفر پلیجو تعینات رہے،