میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پاکستان بھارت ،دو طرفہ مذاکرات کے فوری امکانات نہیں،شاہ محمود قریشی

پاکستان بھارت ،دو طرفہ مذاکرات کے فوری امکانات نہیں،شاہ محمود قریشی

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۱ ستمبر ۲۰۱۹

شیئر کریں

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ مذاکرات کے فوری امکانات نہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی پیشکش پاکستان نے قبول کی مگر بھارت نے انکار کیا۔ دو جوہری طاقتیں ایک دوسرے کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر آمنے سامنے کھڑی ہیں اور خطہ کی امن و سلامتی کو خطرہ لاحق ہے اور اس سلسلہ میں امریکی صدر کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگااور اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ بھارتی شیلنگ کے جواب میں ہم کشمیریوں کو نقصا ن نہیں پہنچا سکتے ۔ مقبوضہ کشمیر کے حالات اب دنیا کے سامنے آرہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار شاہ محمود قریشی نے جنیوا میں ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ میرا جنیوا میں جب لوگوں سے انٹرایکشن ہوا تو مجھے محسوس ہوا کہ لوگوں کے سامنے مکمل حقائق نہیں ہیں اور جیسے ، جیسے ان کے سامنے حقائق آرہے ہیں ویسے ، ویسے ان کی سوچ بدل رہی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 42ویں اجلاس میں حقائق سامنے رکھے گئے اور بھارت کا چہرہ بے نقاب کیا گیا اور میں سمجھتا ہوں کہ باضمیر لوگ آواز اٹھائیں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ سے بھی آواز اٹھے گی، پوری دنیا کے دارلخلافوں سے آواز اٹھے گی، دنیا کی پارلیمان سے یہ آواز اٹھے گی اور آئی پی یو کے فورم سے یہ آواز اٹھے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم بھارتی فوج کی شیلنگ کا جواب دے سکتے ہیں مگر ہمیں محتاط رہنا پڑتا ہے ، ہمیں محتاط اس لیئے رہنا پڑتا ہے کہ اگر ہم یہاں سے شیلنگ کریں تو متاثر ہمارا کشمیری ہوتا ہے اور ہم کشمیر ی کو متاثر نہیں کرنا چاہتے ، وہ ہمارے بازو ہیں، ہمارے ساتھی ہیںاور وہ ہماری آواز ہیںاس لئے ہمیں ہر پہلو کو دیکھ کر ردعمل کا اظہار کرنا پڑتا ہے ۔ بھارتی فوجی تو جلاد ہیں مسلمانوں کا خون بہتا ہے تو انہیں تو کوئی تکلیف نہیں ہے لیکن ہمیں تکلیف ہے اس لئے ہمیں اپنی حکمت عملی میں بڑی سوچ و فکر بجا لانی پڑتی ہے ۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی اور پاکستان کو اس پر اعتراض نہیں تھا تاہم بھارت نے انکار کیا اور کہا کہ ہمیں یہ قبول نہیں ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کو سوچنا یہ ہو گا کہ بھارت نہ ثالثی کو قبول کرتا ہے ، نہ تیسرے ملک کی سہولت کاری کو قبول کرتا ہے اور نہ آج دو طرفہ مذاکرات کے آج امکانات ہیں ، دو جوہری طاقتیں ایک دوسرے کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر آمنے سامنے کھڑی ہیں اور خطہ کی امن و سلامتی کو خطرہ لاحق ہے اور اس سلسلہ میں امریکی صدر کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگااور اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں