لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کا معافی نامہ منظور کر لیا ،توہین عدالت کا نوٹس خارج
شیئر کریں
لاہور ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں سابق وزیر داخلہ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کا معافی نامہ منظور کرتے ہوئے ان کے خلاف جاری کیا گیا توہین عدالت کا نوٹس خارج کر دیا۔احسن اقبال کے خلاف اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے بارے میں توہین آمیز الفاظ استعمال کیے جانے پر لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی، جس میں عدالت عالیہ سے ان کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔اس کیس کی سماعت 25جولائی کو ہونے والے عام انتخابات سے قبل ہوئی تھی، جس کے دوران احسن اقبال کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا اور لیگی رہنما کو موقع دیا گیا تھا کہ وہ انتخاب لڑ لیں۔
دوسری جانب احسن اقبال نے اس کیس میں معافی نامہ بھی دائر کیا تھا، جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر رکھا تھا۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں جسٹس عاطر محمود اور جسٹس مسعود جہانگیر پر مشتمل لاہور ہائیکورٹ کے 3رکنی فل بینچ نے پیر کے روز احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ پیمرا کی ذمہ داری ہے کہ چیزوں کو چیک کرے ۔اس موقع پر عدالت نے کہا ک اب مدعا علیہ (احسن اقبال)بھی حکومت کا حصہ نہیں رہے۔احسن اقبال کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ عدالتوں کے ساتھ سماعتوں کے دوران اچھے طریقے سے پیش آئیں۔
مخالفت کی سیاست اب ختم ہونی چاہیے، آپ ایک پڑھے لکھے اور سمجھدار انسان ہیں، سیاسی رہنماؤں میں آپ کا ایک مقام ہے، لوگوں کے لیے آپ کو رول ماڈل ہونا چاہیے، موجودہ حکمرانوں کو مخالف نہ سمجھیں، دوبارہ ایسی حرکت نہ کریں جس سے دوبارہ ایسی صورت حال پیدا ہو۔اگر آپ اس ملک کی ترقی کے لیے اب بھی کچھ کر سکتے ہیں تو ضرور کریں۔عدالت عالیہ نے احسن اقبال کا معافی نامہ منظور کرتے ہوئے ان کے خلاف جاری کردہ توہین عدالت کا نوٹس خارج کردیا۔جس پر احسن اقبال نے معزز عدالت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جذبات میں آکر کچھ کہہ گیا تھا لیکن اب میں آئندہ سے مزید محتاط ہو جاؤں گا۔