میانمار حکومت مسلمانوں پر مظالم رکوائے، او آئی سی سربراہی کانفرنس کا اعلامیہ
شیئر کریں
آستانہ (مانیٹرنگ ڈیسک) او آئی سی سربراہی کانفرنس نے میانمار حکومت سے مسلمانوں کو شہریت دینے اور مظالم رکوانے کا مطالبہ کردیا۔ اعلامیہ جاری، تفصیلات کے مطابق قازقستان کے دارالحکومت استانہ میں منعقدہ اسلامی تعاون تنظیم او ائی سی کے اولین سائنس و ٹیکنالوجی اجلاس میں مستقبل میں مشترکہ تحقیقی منصوبے شروع کرنے سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں اجتماعی صلاحیتوں اور تعلیمی بجٹ میں اضافے اورغربت کے خاتمے کے لیے تعاون پر اتفاق کیا ،جبکہ میانمار میں ظلم کے شکار مسلمانوں کو شہریت دینے کا بھی مطالبہ کیا گیاآستانہ میں سائنس و ٹیکنالوجی سے متعلق او آئی سی کے پہلے سربراہی اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا جس میں مسلمان ممالک کے آپس میں تعلقات کے علاوہ میانمار میں ظلم کے شکار مسلمانوں کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا،او آئی سی کے اراکین نے میانمارمیں مظلوم مسلمانوں کی حالت زار پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے میانمار کی حکومت سے مسلمانوں پر ظلم کرنے میں ملوث مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کامطالبہ کیا،او آئی سی کے اعلامیے میں میانمار حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ مسلمانوں کوشہریت دی جائیواضح رہے کہ او ائی سی کی جانب سے سائنس وٹیکنالوجی کے حوالے سے یہ پہلا سربراہی اجلاس تھا رپورٹ کے مطابق اعلامیے میں تمام رکن ملکوں نے جدید سائنسز میں مشترکہ تحقیقی منصوبے شروع کرنے سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں اجتماعی صلاحیتوں اور تعلیمی بجٹ میں اضافے غربت کے خاتمے او ائی سی 2025پلان آف ایکشن میں اہداف اور پائیدار ترقیاتی اہداف 2030کے حصول کا عزم کیا ہے، او آئی سی نے رکن ممالک کے درمیان سائنٹیفک و ٹیکنالوجیکل تعاون کو مستحکم کرنے کی غرض سے کامسٹک کے اہداف کو آگے لے جانے میں چیئر مین کامسٹک صدر مملکت ممنون حسین کا شکریہ ادا کیا۔ اسلامی تعاون تنظیم سربراہ اجلاس کے افتتاحی سیشن کی صدارت قازقستان کے صدر نور سلطان نذر بایوف نے کی۔سربراہ اجلاس میں 56 او آئی سی ملکوں کے سربراہان اور وینزویلا کے صدر نیکولس مدورو سمیت بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندے شریک ہیں۔ سربراہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قازقستان پاکستان ترکی،اور ایران سمیت تمام اسلامی ملکوں کے سربراہان نے تمام رکن ممالک سے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ تمام اسلامی ممالک نوجوان نسل کو شدت پسندوں اور دہشت گردوں سے تحفظ دینے کے لیے تعلیم اور سائنس و ٹیکنالوجی کو اپنے ترجیحات میں شامل کریں۔انہوں نے تمام رکن ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ سائنس و ٹیکنالوجی میں مسلم دنیا کی شاندار ترقی اور کھویا ہوا مقام بحال کرنے اور اسلامی فوبیا کے بڑھتے ہوئے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی وضع کریں۔ ترک صدر نے رونگیا مسلمانوں پر ڈھائے گئے بے پناہ مظالم پر میانمر حکومت کی شدید مذمت کی اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ ترکی روہنگیا مسلمانوں کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا۔انہوں نے کہا کہ ترکی کی حکومت بنگلہ دیشی حکومت کے تعاون سے روہنگیا مسلمانوں کی مدد کی کوشش کررہی ہے۔ایران کے صدر حسن روحانی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام میں شدت پسندی اور دہشتگردی کی کوئی جگہ نہیں۔ صدر ممنون حسین نے کہا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں وقت کے ساتھ نئی جدت کی بنیاد پر تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں ان کا کہنا تھا کہ نئی نسل کی ترقی و خوشحالی اور ان کے محفوظ مستقبل کے لیے مسلم امہ میں اتحاد انتہائی اہمیت کا حامل ہے ممنون حسین کا کہنا تھا کہ بحیثیت مسلم برادری ہم کئی دہائیوں سے تعلیم کے شعبے پر توجہ دینے میں ناکام رہے ہیں، لہذا مسلمانوں کو تعلیمی میدان میں اپنے سنہری دور کو واپس لانے کے لیے مسلمانوں کو سیاسی اور سماجی و اقتصادی محاذ پر خود کفیل ہونا ہوگا۔بعد ازاں ترک صدر رجب طیب اردگان نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم امہ میں اتحاد اور سالمیت کی ضرورت ہے جبکہ پوری دنیا کے مسلم ممالک کو میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری تشدد کو روکنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگاانہوں نے اپیل کی کہ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں روہنگیا مسلمانوں پر ظلم کے خلاف مسلم امہ کا ساتھ دیں۔علاوہ ازیں پاکستانی صدر نے قازقستان کے وزیراعظم سگین نائف باقی جان عبدیرووچ سے بھی ملاقات کی جس میں دوطرفہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا دفترخارجہ سے جاری اعلامیے کے مطابق صدرمملکت ممنون حسین نے ایکسپو 2017کی کامیاب میزبانی پر قازقستان کے وزیراعظم کو مبارک باد دی اور توقع ظاہر کیا کہ یہ سائنس و ٹیکنالوجی کے حوالے سے او ائی سی کا پہلا سربراہی اجلاس مسلم دنیا میں سائنس وٹیکنالوجی کے فروغ کی جانب اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ صدرمملکت نے شنگھائی تعاون کی تنظیم کی مکمل رکنیت کے حصول میں پاکستان کی حمایت پر قازقستان کی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔