ڈوب کر جاں بحق 12افراد کی تدفین، ہاکس بے کے تمام تفریحی مقامات بند کردیے گئے
شیئر کریں
کراچی (کرائم رپورٹر) شہر قائد میں تین ماہ کے دوران 55افراد سمندر کی بے رحم لہروں کی نذر ہوگئے سندھ انتظامیہ نے بڑی تعداد میں ہلاکتوںکے بعد ہاکس بے کے تمام ساحلی تفریحی مقامات بند کردیے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ہاکس بے پر 12افراد اور گزشتہ3 ماہ کے دوران55افراد کے ڈوب کر جاں بحق ہونے کا معاملہ سنگین ہوگیا ہے۔ حادثہ کے بعد ہاکس بے کے تمام تفریح مقامات بند کردیے گئے، جبکہ جاں بحق افراد کو آہوںں اور سسکیوں میں دفن کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق اتوارکو ہاکس بے آنے والے شہریوں کو ماڑی پور پولیس چوکی سے آگے جانے کی اجازت نہیں دی گئی، تفریح کے لیے آنے والے شہریوں کو ماڑی پور چوکی سے واپس موڑدیا گیا۔پولیس کے مطابق حفاظتی اقدامات کے پیش نظر ہاکس بے ساحل اور دیگر ساحلی پٹی پر دفعہ 144کے تحت کارروائیاں کر رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کراچی کے ساحلی علاقوں میں 3 ماہ کے دوران سمندر میں ڈوب کر جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 55ہوگئی ہے۔ ایدھی ویلفیئر کے مطابق ہاکس بے کے سمندر میں سب سے زیادہ 40 شہری ڈوبے، جب کہ منوڑا، حب ڈیم اور گڈانی میں 15 افراد سمندر کی لہروں کی نذرہوگئے۔ایدھی کے لائف گارڈز نے امدادی کارروائیوں کے دوران 14 شہریوں کو ڈوبنے سے بچایا۔ یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ہی ہاکس بے پر سعودی ڈپٹی قونصل جنرل کے بیٹے سمیت 3افراد نہاتے ہوئے ڈوب کر ہلاک ہوگئے تھے جبکہ 2014میں کلفٹن کے ساحل پر عید کے روز 60 افراد ڈوب گئے تھے۔ دریں اثناء کراچی کے ساحل ہاکس بے پرہفتہ کو سمندر میں ڈوب کرجاں بحق ہونے والے افراد کو آہوں اور سسکیوں کے ساتھ محمدشاہ قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا۔اس موقع پر ہر آنکھ اشک بار تھی جاں بحق 11افراد آمنہ طاہر، ایمان ناصر،پروین اسلم،صغراں بی بی، اقراء سعود طلحہ آصف، علی عباد،عمیر اور حمزہ کی نماز جنازہ نارتھ ناظم آباد سیکٹر9باب الاسلام مسجد سے متصل گرائونڈ میں بعد نماز ظہر جبکہ ڈوبنے والے ایک نوجوان 35 سالہ عاطف کی نماز جنازہ بعد نماز عصر ناظم آباد نمبر 4میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ میں مرحومین کے عزیزواقارب ،میئر کراچی وسیم اختر پاک سرزمین پارٹی کراچی کے صدرآصف حسنین امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن، تحریک انصاف سندھ کے صدر ڈاکٹر عارف علوی سمیت اہل علاقہ اور شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔قبل ازیں جاں بحق افراد کی میتیں ایدھی سرد خانے سے گھرپہنچیں تو پورے محلے میں کہرام مچ گیا،اس موقع پرہر آنکھ اشکبار تھی۔ اہل محلہ کے مطابق 35افراد پر مشتمل خاندان ہاکس بے پر موج مستی کرنے گیا۔شاید قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔بارہ افراد موجوں کی لپیٹ میں آکر جان سے گئے۔مرنے والوں میں سعود اور ان کے دو بچے بھی شامل ہیں۔حادثے کی خبرعلاقے میں پہنچی تو اہل محلہ کو یقین ہیں نہیں آرہا تھا۔محلے والوں کا کہنا تھاکہ سعودصاحب بچوں سے بہت محبت کرتے اوراخلاق کے بہت اچھے تھے۔ہنستے بستے گھر کوایسی نظر لگی کہ شوہر اور دو بچوں کی جدائی پر سعود صاحب کی بیوی غم کی تصویر بن گئی ہیں۔ریسکیوذرائع کے مطابق ڈوبنے والے افرادایک دوسرے کوبچانے کی کوشش میں ڈوبے۔ ہاکس بے پر بدقسمت فیملی کے ساتھ پکنک پر جانے والے بشیرخان نے میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے بتایاکہ کزن کھیلتے ہوئے پانی کی طرف گئے۔اس دوران اچانک بڑی لہر آئی اور حادثہ پیش آیا۔انہوں نے کہاکہ حادثے کے بعد 25منٹ تک مدد کے لیے بھاگتے رہے،کچھ افراد کو اپنی مدد آپ کے تحت نکالا۔ ہاکس بے پر ڈوبنے والے ناظم آباد ، نارتھ کراچی اور گلشن اقبال کے رہائشی تھے اور ایک ہی خاندان سے تعلق تھا ۔ بدقسمت خاندان ہاکس بے پر تفریح کے لیے گیا ۔ ایک دوسرے کو بچانے کے لیے سمندر کی بے رحم موجوں نے انہیں موت کی وادی میں پہنچا دیا۔ دوسری جانب سانحہ ہاکس بے کے بعد پولیس اور انتظامیہ حرکت میں آگئی، ساحل سمندر کے تمام تفریح مقام کو عارضی طورپر بند کردیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ہاکس بے ، نیلم پوائنٹ، سنہرا پوائنٹ اورزیرو پوائنٹ پر تفریح کیلئے جانے والوں کو پولیس نے ماڑی پور پر ناکہ لگاکے واپس بھیج دیا۔