میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ میں بے قاعدگیوں پر جے آئی ٹی کی تشکیل کا مطالبہ

پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ میں بے قاعدگیوں پر جے آئی ٹی کی تشکیل کا مطالبہ

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۱ اگست ۲۰۲۱

شیئر کریں

وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کا ادارہ پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ ہی پاکستان کے لیے فوڈ سیکیورٹی کا خدشہ بن گیا۔درآمدی اور برآمدی زرعی اجناس کی فیومی گیشن کے لیے پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کے افسران اور تین کمپنیوں کی اجارہ داری فیومی گیشن کے من مانے چارجز کی وصولی کی وجہ سے مہنگائی کا سبب بن رہی ہے وہیں برآمدی مصنوعات پر مہنگے داموں فیومی گیشن کی وجہ سے برآمدی لاگت میں اضافہ ہورہا ہے۔اوورسیز پاکستانی سرمایہ کاروں نے اس اجارہ داری کو چیلنج کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان سے پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ میں گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری سنگین بدعنوانی اور یومیہ کروڑوں روپے کی لوٹ مار کی تحقیق کے لیے حساس ادارں اور وفاقی تحقیقی ایجنسی پر مشتمل جے آئی ٹی کی تشکیل کا مطالبہ کردیا ہے۔پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ میں فیومی گیشن کے نام پر امپورٹرز اور ایکسپورٹرز سے لوٹ مار کا سلسلہ کئی دہائیوں سے جاری ہے تاہم گزشتہ دس سال کے دوران اس رجحان میں نمایاں اضافہ ہواہے۔ دستیاب دستاویزات کے مطابق ملک میں درآمدی اور برآمدی زرعی مصنوعات کو حشرات اور زرعی بیماریوں سے پاک کرنے کے لیے میتھائل برومائیڈ کی فیومی گیشن کی جاتی ہے۔ یومیہ ہزاروں کنٹینرز زرعی مصنوعات امپورٹ اور ایکسپورٹ کی جاتی ہیں تاہم حیرت انگیز طور پر ملک میں میتھائل برومائیڈ کی درآمد کی اجازت صرف ایک کمپنی نیشنل کیمکلز کو حاصل ہے۔اسی طرح پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ میں 54فیومی گیشن کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں تاہم ان میں سے صرف8کمپنیاں فعال ہیں جو دراصل تین کمپنیوں کی ہی الگ الگ ناموں سے قائم کردہ فرمز ہیں۔ پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ میں رجسٹرڈ 46کے لگ بھگ کمپنیاں یا تو غیر فعال ہیں یا پھر بند ہوچکی ہیں جس کی وجہ ان کمپنیوں کو میتھائل برومائیڈ کی عدم فراہمی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے ملک کی زرعی مصنوعات کی بین الاقوامی تجارت پر ان 8کمپنیوں اور میتھائل برومائیڈ کی درآمد کرنے والی ایک کمپنی کی اجارہ داری قائم ہوچکی ہے جس کی سرپرستی پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کا نیب زدہ اور ایف آئی اے کی انکوائریوں میں نامزد کرپٹ افسران کا ٹولہ کررہا ہے۔پورٹس اینڈ شپنگ سیکٹر کے ذرائع کے مطابق23اکتوبر2020 سے 4اگست 2021کے دوران صرف کنولہ اور سویابین کے 34بحری جہازوں کی فیومی گیشن سے 8مخصوص کمپنیوں نے فی جہاز تین سے ساڑھے تین کروڑ روپے وصول کیے جو مجموعی طور پر 2ارب روپے کے لگ بھگ ہے۔ درآمد شدہ زرعی مصنوعات دالوں، گندم، مصالحہ جات، درآمدی کپاس اور ایکسپورٹ کے کنسائنمنٹ اس کے علاوہ ہیں۔فیومی گیشن کے ذریعے اندھی کمائی کے باوجو پاکستان سے ایکسپورٹ کی جانے والی متعدد کنسائنمنٹس میں حشرات نکلنے کی وجہ سے آسٹریلیا، امریکا، ایران، برازیل سرکاری سطح پر شکایات اٹھاچکے ہیں جبکہ روس 2019میں پاکستان سے چاول کی درآمد بھی معطل کرچکا ہے۔درآمد اور برآمد کنندگان کے ساتھ فیومی گیشن کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والے اوورسیز پاکستانیوں نے وزیر اعظم سے اپیل کی ہے کہ پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ میں کرپٹ کالی بھیڑوں کے خلاف ایکشن لیا جائے اور دہائیوں سے جاری اس بدعنوانی میں ملوث افسران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں