میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
لعن طعن ناکافی شہری و صوبائی حکومتوں سے کھربوں کا حساب لیا جائے،آفاق احمد

لعن طعن ناکافی شہری و صوبائی حکومتوں سے کھربوں کا حساب لیا جائے،آفاق احمد

ویب ڈیسک
منگل, ۱۱ اگست ۲۰۲۰

شیئر کریں

مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے بلدیاتی مسائل اور تجاوزات اور بل برڈ گرنے کے حوالے سے چیف جسٹس سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کو خوش آئند قراردیتے ہوئے کہا کہ سماعت کے دوران مئیر کراچی اور وزیراعلیٰ سندھ کے حوالے سے چیف جسٹس نے جو کچھ کہا وہ سو فیصد درست ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد کوئی نہیں کرتا۔آفاق احمد نے کہا کہ کراچی کو تجازات کا جنگل اور گندگی کا ڈھیر بنانے میں شہری و صوبائی دونوں حکومتوں کا حصہ ہے ، اختیارات اور فنڈز کی کمی کا رونا رونے والے مئیر کراچی گذشتہ چار برسوں میں سو ارب سے زیادہ وصول کر کرچکے ہیں تو دوسری جانب سندھ حکومت کھربوں روپے کے فنڈز ادھر ادھر کرچکی ہے جس کا خمیازہ کراچی کے عوام بھگت رہے ہیں ۔آفاق احمد نے کہا کہ کراچی میں صحت و صفائی کی ناقص صورتحال پر 2017سے ابتک کئی بار سپریم کورٹ کے احکامات و سفارشات سامنے آئے لیکن مجال ہے کہ شہری و صوبائی حکومتوں کے کان پر جوں تک رینگی ہو،ماس ٹرانزٹ منصوبے کیلئے ریلوے ٹریک بحال کرنے کا معاملہ ہو یا تجازات کے خاتمے کا آپریشن بجلی ہمیشہ ساٹھ اور اسی گز کے مکانوں میں رہنے والے مہاجروں پر گری ، جنہوں نے قبضے کرکے یہ ذمینیں بیچیں انہیں پکڑا گیا نہ غیر مہاجر علاقوں میں قائم تجاوزات کیجانب کسی نے دیکھا یہاں تک کہ بلند و بالا عمارتیں بھی جوں کی توں موجود چیف جسٹس کے احکامات کا مذاق اڑا رہی ہیں ۔آفاق احمد نے کہا کہ چیف جسٹس ائیرپورٹ سے کراچی رجسٹری آتے ہوئے گندگی اور تعفن سے پریشان ہوگئے وہ سوچیں کہ یہاں رہنے والے ڈھائی کروڑ لوگ کس اذیت سے شب و روز گذرتے ہونگے جس میں انہیں صوبے اور شہر پر حکومت کرنے والوں نے مبتلا کردیا ہے۔آفاق احمد نے کہا کہ سپریم کورٹ کی سماعت کے دوران شہری و صوبائی حکومتوں کے نمائندے سر جھکائے پیش ضرور ہوتے ہیں لیکن عدالت کے روبرو مسلسل جھوٹ بولا جاتا ہے جس کا بین ثبوت بل بورڈ کی تنصیب کے حوالے سے بولا جانے والا جھوٹ ہے، کراچی میں دیوہیکل بل بورڈز سیکریٹری بلدیات روشن شیخ کے قریبی رشتہ دار کی ایماء پر لگائے گئے جبکہ سپریم کورٹ کے روبرو نزلہ نچلے درجے کے ملازمین پر گرا یا جارہا ہے ۔آفاق احمد نے کہا کہ ہمیں سپریم کورٹ کے خلوص پر شک ہے نہ چیف جسٹس کی کوششوں سے انکار لیکن چیف جسٹس کو کوئی ایسا میکنزم بنانا پڑے گا جس کے ذریعے معزز عدالت کے احکامات پر اسی اصل روح کے مطابق عمل اور کسی کے ساتھ زیادتی نہ ہوسکے اسکے علاوہ شہری و صوبائی حکومت کو لعن طعن کرکے چھوڑنے کی بجائے ان کھربوں روپوں کا حساب لیا جائے جو یہ دونوں حکومتیں ملی بھگت سے ہضم کرچکی ہیںکیونکہ وہ پیسہ کراچی کی عوام کے خون پیسنے کی کمائی ہے جو ٹیکسوں کی مد میں ہر سال وصول کیا جاتا ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں