میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
آئی ایم ایف کے پاس جانا خوشی نہیں مجبوری تھی، شہباز شریف

آئی ایم ایف کے پاس جانا خوشی نہیں مجبوری تھی، شہباز شریف

جرات ڈیسک
منگل, ۱۱ جولائی ۲۰۲۳

شیئر کریں

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف میں جانا خوشی نہیں مجبوری تھی ، ہم باہر جاتے ہیں تو لوگوں کے چہرے کہتے ہیں کہ پیسے مانگنے آگئے ۔ فاٹا یونیورسٹی کے فیز ون کی افتتاحی تقریب میں شہباز شریف نے نوجوان طلبہ میں لیپ ٹاپ بھی تقسیم کئے۔ اس تقریب میں گورنر غلام علی خان و نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوااعظم خان اور وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب ،وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے امور نوجوانان شزہ فاطمہ ، وزیراعظم کے معاون خصوصی انجینئر امیر مقام ، چیئرمین ہائرایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد بھی موجود تھے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ خیبر پختونخوا بہادر لوگوں کی دھرتی ہے، یہاں کے لوگوں نے اپنے خون سے پاکستان کا دفاع کیا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی اس صوبے کا بڑا کردار ہے۔انہوںنے کہا کہ خیبر پختونخوا میں ایک لاکھ لیپ ٹاپس تقسیم کئے جا رہے ہیں، لیپ ٹاپس کی تقسیم میرٹ پر کی جا رہی ہے، البتہ کورونا وائرس کے دوران لاکھوں بچے لیپ ٹاپس سے مستفید ہوئے جس کی مدد سے ان کا تعلیمی سلسلہ جاری رہا۔انہوں نے کہا کہ پہلے دور میں ہم نے لاکھوں لیپ ٹاپ تقسیم کیے تھے، اب بھی پورے پاکستان میں طالبعلموں کو لیپ ٹاپ دیں گے اور لیپ ٹاپس صوبے کی آبادی کے لحاظ سے تقسیم کئے جائیں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں تعلیم کی بہتری کے لئے دن رات محنت کرنی ہے جب کہ ملک میں ریسرچ اور ڈ ویلپمنٹ کا کام بھی ٹھپ پڑا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اگر کسی نوجوان نے محنت کی ہے تو وسائل اس کے قدموں میں نچھاور کرنے چاہئیں، آج دیکھیں جاپان کہاں کھڑا ہے، جاپان نے محنت کی بنیاد پر ستاروں میں کمند ڈالی، محنت کرو تو اللہ اس میں برکت ڈالتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ر واں سال بہت مشکل تھا ، گزشتہ حکومت کی وجہ سے ہمیں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کے پاس جانا پڑا، ہم سب نے مل کر پاکستان کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنا ہوگا، زراعت پاکستان کی تقدیر بدل سکتی ہے۔ سعودی عرب سے 2 ارب ڈالر ملنے پر وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف میں جانا خوشی نہیں مجبوری تھی، آج خوشی ہے کہ سعودی عرب سے 2 ارب ڈالر ملے ہیں، مشکل وقت میں سعودی عرب نے پاکستان کا ساتھ دیا، البتہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا بہت زیادہ شکر گزار ہوں۔انہوںنے کہا کہ یہ وہ پاکستان نہیں جس کے لئے قربانیاں دی گئیں، ہم سب مل کر ملک کی ترقی کے لئے کام کرنا ہوگا، 90 کی دہائی میں پاکستانی روپیہ بھارت سے بہتر تھا۔شہباز شریف نے کہا کہ ہم باہر جاتے ہیں تو لوگوں کے چہرے کہتے ہیں کہ پیسے مانگنے آگئے، لہذا ہم نے فیصلہ کرنا ہے ہاتھ سیدھا ہی رکھنا ہے یا کبھی الٹابھی کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی سے سبق سیکھنا ہو گا رونے دھونے سے کوئی ملک ترقی نہیں کرتا ، ترقی کے لئے محنت کرنا ہوگی۔ مہنگائی میں بتدریج کمی کریں گے۔ ملک کی معاشی صورتحال میں بہتری آ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ، ہم نے زراعت اور ملکی صنعتوں میں انقلاب لے کر آنا ہے، یقین ہے آئندہ چند سالوں میں پاکستان خطے اور دنیا میں ترقی کرتا ہوا عظیم ملک بن جائے گا۔انہوں نے کہا کہ فاٹا یونیورسٹی کا نام مناسب نہیں یہ ماضی کا نام ہے، نیا نام قبائلی بزرگان کی مشاورت سے رکھا جائے گا، آج سفارش اور کرپشن سکہ رائج الوقت ہے جس کا ضرور خاتمہ ہوگا، سفارش نے پاکستان کو تباہ جبکہ کرپشن نے پاکستان کی جڑوں کو برباد کر دیا ہے، ہم نے غربت اور بیروزگاری کا خاتمہ کرنا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں