میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
معروف شاعر، فلمی نغمہ نگار قتیل شفائی کو دنیا چھوڑے 22 برس بیت گئے

معروف شاعر، فلمی نغمہ نگار قتیل شفائی کو دنیا چھوڑے 22 برس بیت گئے

جرات ڈیسک
منگل, ۱۱ جولائی ۲۰۲۳

شیئر کریں

لہجے کی سادگی اور سچائی، عام فہم زبان کا استعمال، معروف شاعر فلمی نغمہ نگار قتیل شفائی کو دنیا سے رخصت ہوئے 22 برس بیت گئے۔ قتیل شفائی 24 دسمبر 1919ء میں ہری پور ہزارہ میں پیدا ہوئے، اصل نام اورنگزیب خان تھا، قتیل شفائی نے شاعری میں حکیم محمد یحییٰ شفاء سے اصلاح لینا شروع کی پھر لاہور آ گئے اور پاکستان کی پہلی فلم ”تیری یاد” سے نغمہ نگاری کا آغاز کیا۔ فلمی نغمہ نگار نے 200 سے زائد فلموں کے لیے 900 سے زائد گیت لکھے، لہجے کی سادگی و سچائی اور عام فہم زبان کا استعمال ان کی مقبولیت کا راز ہے، قتیل شفائی کو صف اول کے ترقی پسند شعراء میں اہم مقام حاصل ہے، ان کے شعری مجموعوں میں ہریالی، گجر جلترنگ، روزن، جھومر، چھتنار، گفتگو، ابابیل، برگد ،گھنگرو، پھوار اور صنم قابل ذکر ہیں۔ معروف شاعر نے ”گھنگھرو ٹوٹ گئے” کے عنوان سے آپ بیتی بھی لکھی، قتیل شفائی کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سمیت متعدد ایوارڈز سے نوازا گیا۔ قتیل شفائی 11 جولائی 2001ء کو لاہور میں وفات پا گئے اور علامہ اقبال ٹاؤن کریم بلاک کے قبرستان میں آسودہ خاک ہوئے۔

قتیل شفائی کے کچھ  منتخب اشعار

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہمیں بھی نیند آ جائے گی ہم بھی سو ہی جائیں گے
ابھی کچھ بے قراری ہے ستارو تم تو سو جاؤ

۔۔۔

یوں لگے دوست ترا مجھ سے خفا ہو جانا
جس طرح پھول سے خوشبو کا جدا ہو جانا

۔۔۔۔۔

اف وہ مرمر سے تراشا ہوا شفاف بدن
دیکھنے والے اسے تاج محل کہتے ہیں

۔۔۔۔۔۔۔

دل پہ آئے ہوئے الزام سے پہچانتے ہیں
لوگ اب مجھ کو ترے نام سے پہچانتے ہیں

۔۔۔۔۔

چلو اچھا ہوا کام آ گئی دیوانگی اپنی
وگرنہ ہم زمانے بھر کو سمجھانے کہاں جاتے

۔۔۔۔۔

احباب کو دے رہا ہوں دھوکا
چہرے پہ خوشی سجا رہا ہوں

۔۔۔۔

حالات کے قدموں پہ قلندر نہیں گرتا
ٹوٹے بھی جو تارا تو زمیں پر نہیں گرتا

۔۔۔۔

یہ ٹھیک ہے نہیں مرتا کوئی جدائی میں
خدا کسی کو کسی سے مگر جدا نہ کرے


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں