بلڈر اور سی اے اے کے درمیان زمین کا تنازع شدت اختیار کرگیا
شیئر کریں
کراچی ائیرپورٹ کے قریب بلڈر اور سول ایوی ایشن اتھارٹی ( سی اے اے ) کے درمیان زمین کا تنازع شدت اختیار کرگیا۔ بلڈر نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل اور پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے گریڈ 21 کے سینئر افسر خاقان مرتضیٰ کے خلاف ایف آئی آر درج کرادی۔ترجمان سول ایوی ایشن اتھارٹی کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل خاقان مرتضٰی اس مقدمے میں اپنی ضمانت نہیں کرائیں گے، مقدمے میں سی اے اے کے7 دیگر افسران کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔مقدمے میں ڈائریکٹر جنرل خاقان مرتضٰی کے علاوہ سی اے اے کے دیگر افسران ائیرپورٹ منیجر طاہر سکندر، ایڈیشنل ڈائریکٹر اسٹیٹ لینڈ جعفر عباس چیمہ، ایڈیشنل ڈائریکٹر سکیورٹی ریحان سمیت دیگر کے نام شامل ہیں۔بلڈر کی جانب سے درج کرائی گئی ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا ہے کہ سی اے اے حکام زیر تعمیر پروجیکٹ میں زبردستی گھسے اور عملے کو مارا پیٹا۔سی اے اے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر کے اندراج کے بعد ڈائریکٹر جنرل سی اے اے خاقان مرتضٰی اسلام آباد چلے گئے ہیں۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں پولیس نے ابھی تک سول ایوی ایشن اتھارٹی کے کسی افسر کو گرفتار نہیں کیا ہے۔ذرائع کے مطابق بلڈر اپنے پروجیکٹ کا راستہ ائیرپورٹ کی مرکزی سڑک سے جوڑنا چاہتا ہے۔بلڈرز کی جانب سے سول ایوی ایشن کی اعلیٰ انتظامیہ کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کے ایوی ایشن کا مؤقف بھی سامنے آگیا ہے۔سول ایوی ایشن کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے وفاقی ادارے کی حیثیت میں بلڈرز کی طرف سے سی اے اے کی زمین پر 5 جولائی کو غیر قانونی قبضہ اور استعمال کی کوشش کو ناکام بنایا، مذکورہ زمین 1993 میں سندھ حکومت کی جانب سے لینڈ ایکسچینج کے نتیجے میں وفاقی ادارہ سول ایوی ایشن کی ملکیت میں آئی، پرانے وقتوں سے یہاں گوٹھ آباد تھے جو وقت کے ساتھ ساتھ ختم ہوگئے تاہم مذکورہ زمین پر راستہ عام عوام کے استعمال میں رہا۔سی اے اے کا کہنا ہے کہ سندھ لینڈ ریونیو کے کرپٹ عناصر اور قبضہ مافیا نے مل کر 2006 میں اس زمین پر قبضہ کی کوشش کی، سی اے اے نے 2006 میں مذکورہ زمین کے حوالے سے عدالت میں حق ملکیت کا دعویٰ دائر کیا عدالت عالیہ سندھ نے 2006 کو سی اے اے کیحق ملکیت کے دعوے پر سی اے اے کے حق میں حکم امتناع دیا۔