پاکستان افغان امن عمل کا سہولت کار ہے ضامن نہیں،ترجمان پاک فوج
شیئر کریں
پاک فوج کے ترجمان ،ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ امریکا کا افغانستان سے انخلا کچھ جلدی ہوگیا،امریکی بیسز کا کوئی سوال نہیں پیدا ہوتا،پاکستان امن عمل میں سہولت کا ر کا کر دار ادا کرتا رہا ہ، افغانستان نے کیسے آگے بڑھنا ہے فیصلہ افغان عوام نے کرنا ہے ،امریکا نے تو افغانستان سے انخلا کرلیا ہے، اب خطے کے اسٹیک ہولڈرز کو افغانستان کے فریقین کوہی مل بیٹھ کرمسئلے کا حل نکالنا ہوگا، سب جانتے ہیں داعش اور ٹی ٹی پی افغانستان میں موجود ہیں، افغانستان میں حالات خراب ہونے پرافغان سرحدسے پناہ گزینوں کی آمدکاخدشہ موجود ہوگا، پناہ گزینوں کی ممکنہ آمدپرتمام اداروں کو مل کرکام کرنے کی ضرورت ہوگی،بھارت کوافغانستان میں اپنی سرمایہ کاری ڈوبتی نظرآرہی ہے۔ ایک انٹرویومیں پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے افغانستان کی صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغان میں امن عمل کے بہت سے پہلوہیں، پاکستان نے خلوص نیت سے امن عمل آگیب ڑھانے کی کوشش کی اور اس امن عمل میں سہولت کارکردارکرتارہا، افغانستان نے کیسے آگے بڑھنا ہے فیصلہ وہاں کے عوام نے کرنا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان سے کچھ خبریں آرہی ہیں، امریکا نے افغان فوج کی تربیت پربہت پیسے خرچ کیے ہیں، افغان فوج نے کہیں مزاحمت کی یا کریں گے یہ دیکھناہوگا، تاہم اس وقت افغان فوج کی پیش رفت خا ص نہیں، اب تک کی خبروں کے مطابق طالبان کی پروگریس زیادہ ہے۔میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ امریکا نے تو افغانستان سے انخلا کرلیا ہے، اب خطے کے اسٹیک ہولڈرز کو افغانستان کے فریقین کوہی مل بیٹھ کرمسئلے کا حل نکالنا ہوگا، پاکستان کو ہی اس مسئلے میں موردالزام ٹھہرایا جاتا ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان نے پوری سنجیدگی سے افغان امن عمل آگے بڑھانے کی کوشش کی، کافی عر صے سے کہہ رہے ہیں افغانستان میں حکومت کا فیصلہ وہاں کے عوام نے کرنا ہے اور بالآخرافغان عوام نے طے کرناہوگاکہ وہ کیسی افغان حکومت چاہتے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان میں بندوق 20سال میں فیصلہ نہیں کرسکی، افغانستان میں تمام دھڑے بھی جنگ سے تنگ آچکے ہیں۔پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کے حوالے سے میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ پناہ گزینوں سے متعلق تمام خدشات موجود ہیں، افغانستان سرحد پر 90 فیصد سے زائد حصے پر باڑ لگ چکی ہے اور بارڈر سے متعلق ایک لائحہ عمل طے ہوچکا ہے۔انھوں نے کہا کہ سب جانتے ہیں داعش اور ٹی ٹی پی افغانستان میں موجود ہیں، افغانستان میں خانہ جنگی کے امکان کے پیش نظرتیاری کی ہیں اور افغانستان سرحد سے حملوں سے متعلق معاملات افغان حکومت سے اٹھائے ہیں۔