سندھ کے تعلیمی اداروں میں کرپشن‘ بے ضابطگیوں کی گونج
شیئر کریں
(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) حکومت سندھ کے تعلیمی اداروں میں کرپشن اور بے ضابطگیوں کی گونج، لیاقت میڈیکل یونیورسٹی جامشورو میں 50 کروڑ 17 لاکھ، حیدرآباد تعلیمی بورڈ میں 60 کروڑ، شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی شہید بینظیر آباد میں 80 لاکھ روپے کی مالی بے ضابطگیون کا انکشاف، آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی رپورٹ 2018،19 میں حکومت سندھ کے تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ کا پول کھول دیا، تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے دیگر محکموں کی طرح تعلیمی اداروں میں بھی کرپشن اور قواعد و ضوابط کے برخلاف مالی سرگرمیاں اپنے عروج پر پہنچ چکی ہین لیکن حکومت سندھ کے مجاز حکام کرپشن کی بہتی گنگا میں ہاتھ دہونے والے افسران کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں ہے۔روزنامہ جرات کو موصول ہونے والی آڈٹ رپورٹ کے مطابق تعلیمی بورڈ حیدرآباد اور جامعات کی جانب سے مالی سال میں 2016،17 میں ایک ارب 20 لاکھ روپے سے زائد کے اخراجات کئے گئے جس میں بئنکون میں سرمایہ کاری، کانفرنسز اور سیمینارز کے انعقاد سمیت دیگر غیر ترقیاتی اخراجات شامل ہین، آڈٹ رپورٹ کے مطابق لیاقت میڈیکل یونیورسٹی ہیلتھ اینڈ سائنسز جامشورو کی جانب سے 50 کروڑ 17 لاکھ،حیدرآباد تعلیمی بورڈ میں 60 کروڑ، شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی شہید بینظیر آباد میں 80 لاکھ اور یونیورسٹی آف کراچی سمیت دیگر تعلیمی اداروں کی جانب سے مذکورہ اخراجات کا رکارڈ آڈٹ حکام کو پیش نہیں کیا گیا جس سے صاف ظاھر ہوتا ہے کہ مذکورہ خطیر رقم میں بے ضابطگیان ہوئیں ہین. آڈٹ حکام کے ذرائع کے مطابق حکومت سندھ کے مذکورہ تعلیمی ادارے اور بورڈ کے متعلقہ افسران کرپشن اور بے ضابطگیون کی تحقیقات سے بچنے کیلئے سرکاری رکارڈ سرد خانون کے نذر کردیا ہے.