میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ہتک عزت کا قانون سب کے لیے ہے ،وزیر اطلاعات

ہتک عزت کا قانون سب کے لیے ہے ،وزیر اطلاعات

ویب ڈیسک
منگل, ۱۱ جون ۲۰۲۴

شیئر کریں

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی کم ہوئی اور روپیہ مستحکم ہوا، امن وترقی پاکستان کے اندرونی اور بیرونی دشمنوں کو ہضم نہیں ہو رہی ہے ،دشمنوں کے مذموم عزائم کامیاب نہیں ہونے دیں گے ، وزیراعظم کا دورہ چین انتہائی کامیاب رہا ،دورہ چین میں وہ موضوعات زیربحث آئے جوپہلے کبھی نہیں آئے ، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج، سیکورٹی ادارے اور پولیس اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں، ملک میں چینی باشندوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا،سفارتی سطح پر حکومت کی کامیابیاں جاری ہیں، پاکستان کاسلامتی کونسل کارکن منتخب ہونابہت بڑی کامیابی ہے ،ہتک عزت کا قانون سب کے لیے ہے ۔ پیر کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہاکہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کا دورہ چین انتہائی کامیاب رہا۔انہوںنے کہاکہ دورہ چین تاریخی تھا، اس میں وہ موضوعات بھی زیر بحث آئے جو پہلے کبھی نہیں آئے ۔ عطاء تارڑ نے کہاکہ پاک چین دوستی ہر دور میں لازوال اور مثالی رہی، سفارتی سطح پر کامیابیوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کا بھاری اکثریت سے سلامتی کونسل کا رکن منتخب ہونا بہت بڑی کامیابی ہے ۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ وزیراعظم شہباز شریف کی صدر شی جن پنگ سے سوا تین گھنٹے ملاقات جاری رہی۔ وزیراطلاعات نے کہاکہ چینی قیادت نے سی پیک کو اپ گریڈ کرنے کی بات کی،سی پیک اپ گریڈیشین کے معاملات تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعظم نے چینی قیادت کے ساتھ ہر میٹنگ میں کراچی سرکلر ریلوے کا ذکر کیا۔ انہوںنے کہاکہ چینی قیادت نے کراچی سرکلر ریلوے کو اچھے پیرایے میں لیا۔ انہوںنے کہاکہ مین لائن ون پر ورکنگ کے لئے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے ۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ 32 بی ٹو بی معاہدوں پر دستخط ہوئے ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کی آئی ٹی برآمدات میں اضافہ اور کرنٹ اکائونٹ خسارہ میں کمی آئی ہے ۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ہوا ہے اور روپے کی قدر بھی مستحکم ہے ۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ پاک چین بزنس کانفرنس میں 500 کاروباری شخصیات نے شرکت کی۔عطا تارڑ نے کہا کہ ہتک عزت کا قانون سب کیلئے ہے ، وہ آپ کیلئے بھی ہے ، میرے لیے بھی ہے ، آپ کے ملک کے چینل کسی کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ کرنے کے لیے برطانیہ جاتے ہیں کیونکہ وہاں وقت کم لگتا ہے اور فیصلہ فوری ہوجاتا ہے ، معافی مانگنی پڑتی ہے ، ہزاروں پاؤنڈز کا جرمانہ دینا پڑتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں ایسا کوئی قانون نہیں ہے ، آپ کسی کے خلاف بھی کوئی الزام لگادیں، کسی بھی تصویر وائرل کردیں، ایک ایسا وقت آئے گا جب لوگوں کے گلے کٹ رہے ہوں گے سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی منافرت کے باعث اور ایف آئی اے سائبر ونگ کہے گا کہ اس سے نمٹنا ہمارا کام نہیں ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں