سندھ حکومت کا گھریلو صنعتی اور ہسپتالوں کا فضلہ نہروں میں پھینکنے والوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ
شیئر کریں
سندھ حکومت نے گھریلو,صنعتی اور ہسپتالوں کا فضلہ رہائشی علاقوں اور نہروں میں پھینکنے والی بڑی مچھلیوں کے خلاف کارروائی اور انکو نوٹسز بھیجنے کا فیصلہ کرلیا ہے. صوبائی وزیر برائے ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی و ساحلی ترقی اسماعیل راہو نے صوبے کے اندر گھریلو, صنعتی اور ہسپتالوں کا فضلہ رہائشی علاقوں اور نہروں میں پھینکنیوالی بڑی مچھلیوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں ٹریٹمینٹ پلانٹ نہ لگانے والی صنعتوں کو پہلے مرحلے میں شوکاز نوٹسز جاری کئییجائیں گے اوردوسریمرحلے میں 30 دن کے بعد ٹریٹمینٹ پلانٹ نہ لگانے والی صنعتوں کو بند کرکیسیل کیا جائے گا. محمد اسماعیل راہو نے محکمہ ماحولیا ت کے متعلق اجلاس کی صدارت کے دوران افسران کو ھدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ کارروائی کر کے ماہ وار رپورٹ جمع کروائی جائے, چاہے کوئی کتنا بھی طاقتور کیوں نہ ہو ماحولیاتی آلودگی پھیلانے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا,اس کچرے اور فضلے کو جلانے سے کئی ماحولیاتی اور صحت کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں.ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل نے صوبائی وزیر اسماعیل راہو کو بریفنگ میں بتایہ کے سندھ کے اندر صنعتوں میں 200 ٹریٹمینٹ پلانٹ لگ چکے ہیں اور مزید 50 کے قریب لگ رہیہیں,کراچی میں 10 ھزار صنعتوں میں سے چار ہزار میں ٹریٹمینٹ پلانٹ لگنے ہیں.اسماعیل راہو کا مزید کہنا تھا کہ افسران شہری سڑکوں پر گشت کریں اور دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کو ٹریفک پولیس کے ساتھ ملکر بند کیا جائے, سندھ کے بڑے شہروں کراچی اور حیدرآباد میں پرانی بیٹریاں جلانے والی تمام بٹھیاں مکمل بند کروادی گئی ہیں.اسماعیل راہو کا کہنا تھا کہ کراچی میں ایئر کوالٹی انڈیکس کا 110 جگہوں کا سروے کیا گیا ہے, جس میں کراچی میں ایئر کوالٹی انڈیکس 250 ریکارڈ کیا گیا, جو کافی حد تک خطرناک ہے,ڈفینس, اختر کالونی, پنجاب کالونی اور دیگر علاقوں میں ایئرانڈیکس کوالٹی بھتر ہے, شہری علاقوں کی مین شاہراہوں کے آس پاس پڑی ہوئی مٹی کے اڑنے سے بھی بیماری پھیلتی ہے, متعلقہ ادارے صفائی کو یقینی بنائیں.اسماعیل راہو کا کہنا تھا کہ گھوٹکی اورسانگھڑ میں کاٹن فیکٹریوں سے اڑنے والی ڈسٹ خطرناک ہے, ان کو وارننگ جاری کردی دی گئی ہے, لاڑکانہ اور دیگر شہروں کی باہر مٹی اڑانے والی 36 رائس ملوں کو وارننگ دی گئی ہے, شہر کے اندر موجود رائس ملوں کو باہر منتقل کرنے اور ڈسٹ کو روکنے کہ لئے پلان بنایا جائے, اینٹوں کے بٹھوں کے خلاف بھی سخت کارروائی کی گئی ہے. اسماعیل راہو نے آئندہ اجلاس میں بلدیاتی ادارے,واٹر سیوریج بورڈ,سندھ سالڈویسٹ ویسٹ مینیجمینٹ,کیایم سی اور دیگر اداروں کو بھی شریک ہونے کی لئے بلانے کی ہدایت کردی.اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکٹریٹری حسن اقبال, ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل, ڈائریکٹر ماحولیات عمران احمد اور دیگر ڈویزنل افسران موجود تھے, جس میں محمد اسماعیل راہو کو افسران نے ضلعی سطح پر محکمہ کی کارکردگی اور سیپا ایکٹ کے متعلق کی گئی کارروائیوں پر بریفنگ بھی دی۔