میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ادارہ ترقیات حیدرآباد، واسا ریکوری کی مد میں 70 کروڑ کی میگا کرپشن کا انکشاف

ادارہ ترقیات حیدرآباد، واسا ریکوری کی مد میں 70 کروڑ کی میگا کرپشن کا انکشاف

ویب ڈیسک
هفته, ۱۱ جون ۲۰۲۲

شیئر کریں

(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) ادارہ ترقیات حیدرآباد ، واسا ریکوری کی مد میں 70 کروڑ روپے کی میگا کرپشن کا انکشاف، روزنامہ جرأت نے دستاویزات حاصل کرلیے، سابقہ ڈی جی سہیل خان اور سابقہ ایم ڈی واسا زاہد کھیمٹیو نے ادارے کو 70 کروڑ روپے کاچونا لگا دیا، 11 ماہ میں ہونی والی ریکوری کے 69 کروڑ 76 لاکھ لے اُڑے، جولائی 2021 سے مئی 2022 میں جمع ہونی والی رقم خرچ، ریکارڈ غائب، تفصیلات کے مطابق ادارہ ترقیات حیدرآباد کے ذیلی شعبہ واسا کی ریکوری کا میگا کرپشن کا انکشاف ہوا ہے، روزنامہ جرأت کو ملنے والے دستاویزات کے مطابق جولائی 2021 سے مئی 2022 تک ریکوری کی گئی 69 کروڑ 76 لاکھ 93 ہزار کی رقم کو چونا لگایا گیا ہے، ملنے والے دستاویزات کے مطابق جولائی 2021 میں واسا رکوری کی مد میں 5 کروڑ 70بلاکھ 66 ہزار، اگست میں 3 کروڑ 77 لاکھ 24 ہزار، ستمبر میں 5 کروڑ 59 لاکھ 8 ہزار، اکتوبر میں 12 کروڑ 46 لاکھ 71 ہزار، نومبر میں 5 کروڑ 31 لاکھ 9 ہزار، دسمبر میں 4 کروڑ 90 لاکھ 35 ہزار، جنوری 2022 میں 11 کروڑ 14 لاکھ 83 ہزار، فروری میں کروڑ 82 لاکھ 48 ہزار، مارچ میں 5 کروڑ 46 لاکھ 55 ہزار، اپریل میں 5 کروڑ 65 لاکھ، مئی میں 3 کروڑ 20 لاکھ اور مجموعی طور پر 11 ماہ میں 69 کروڑ 76 لاکھ 93 ہزا رقم جمع ہوئی ہے، حیرت انگیز پر جمع کی گئی رقم سے ملازمین کو تنخواہ دینے کی بجائے مختلف مد میں خرچ کیا گیا جبکہ تمام رقم کا ریکارڈ ہی غائب ہے، مذکورہ رقم واسا کو پانی فراہمی بلوں کی مد میں گھریلو اور کمرشل صارفین کے علاوہ مختلف بلڈرز اور سرکاری محکموں نے جمع کروائی تھی، ستمبر میں سہیل خان نے عہدے سنبھالنے کے بعد خان اکائونٹس کو گورننگ باڈی کی منظوری کے بغیر سینٹرلائزڈ کردیا تھا اور کراچی پارک میں پارکنگ میں کرپشن کے الزامات میں معطل اور نسلہ ٹاور کیس میں نامزد وسیم خان کو بحالی کے بغیر ایچ ڈی اے میں رپورٹ کروا کے ڈپٹی ڈائریکٹر اکائونٹس واسا بنایا گیا تھا مئی میں اکائونٹس سینٹرلائزڈ کرنے کی معاملے پر سابقہ ڈی جی سہیل خان اور سابقہ ایم ڈی واسا زاہد کھیمٹیو میں اختلافات پیدا ہوگئے جس5 کے بعد زاہد کھیمٹیو کو ہٹایا گیا، ملنے والے دستاویزات کے مطابق زاہد کھیمٹیو نے جولائی 2021 سے دسمبر 2021ع تک واسا کو ریکوری کی مد میں جمع ہونی والی 30 کروڑ کی رقم میں خرد برد کی جبکہ جنوری 2022سے مئی 2022 تک واسا کو رکوری کی مد میں جمع ہونی والی 40 کروڑ سے زائد رقم کو سابقہ ڈی جی سہیل خان نے چونا لگا کر چلتے بنے، 11 ماہ میں ریکوری میں ہونے والی مد میں 2 ہزار سے زائد مستقل و عارضی ملازمین کو صرف ایک ماہ کی تنخواہ ادا کی گئی جو کہ لگ بھگ 7 کروڑ بنتی ہے، حیرت انگیز طور پر 70 کروڑ سے زائد رقم خرچ ہونے کے باوجود واسا کے تمام پمپنگ اسٹیشنز ناکارہ ہیں جبکہ اکثر مشینری جل چکی ہے یا ناقابل استعمال ہے، ذرائع کے مطابق سابقہ ایم ڈی واسا زاہد کھیمٹیو اور سابقہ ڈی جی سہیل خان نے کانٹی جنسی کاموں کی مد میں کروڑوں روپے جاری کرکے ادارے کا دیوالیہ نکال دیا ہے اور ادارہ معاشی طور پر تباہی کے کنارے پر پہنچ چکا ہے جبکہ 2 ہزار سے زائد عارضی و مستقل ملازمیں 15 سے تنخواہوں سے محروم ہیں، اسے سلسلے میں روزنامہ جرأت کی جانب سے رابطہ کرنے پر سابقہ ایم ڈی واسا زاہد کھیمٹیو نے کہا کہ کتنی رقم وصول ہوئی وہ نہیں پتا لیکن تمام رقم شہر میں پانی کی فراہمی و نکاس آب کیلئے استعمال کی گئی، یونین کائونسل کا کام بھی واسا کرتی ہے، شہر بھر میں پانی کی نکاسی اور پانی فراہمی کیلئے پمپنگ اسٹیشنز کو چلانے سمیت فیول کی مد میں رقم خرچ کی گئی جس کا تمام ریکارڈ موجود ہے، دوسری جانب سے روزنامہ جرأت کی جانب سے سابقہ ڈی جی سہیل خان سے موقف لینے کیلئے متعدد بار کالز اور میسجز کئے گئے لیکن خبر فائل ہونے تک موقف نہ مل سکا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں