میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کیماڑی،لیاری کے آر اوپلانٹس چلانے کیلئے کوئی کمپنی تیار نہیں ٹینڈر منسوخ

کیماڑی،لیاری کے آر اوپلانٹس چلانے کیلئے کوئی کمپنی تیار نہیں ٹینڈر منسوخ

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۱ جون ۲۰۲۰

شیئر کریں

(رپورٹ:اسلم شاہ)کراچی کے پانی کی فراہمی کا مہنگا ترین منصوبہ، دوسال سے بند پلانٹس کی دیکھ بھال اور چلانے پر کوئی ایک کمپنی تیار نہیں،جس کے نتیجے میں مضافاتی علاقے کیماڑی اور لیاری کے دوسال سے بندرسورس اوسموسس پلانٹس (آر او پلانٹ)کو چلانے،دیکھ بھال کا ہونے والا ٹینڈرکسی کمپنی کی درخواست نہ آنے پرکراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے منسوخ کردیاہے،،یہ ٹینڈر31مارچ کو اوپن کرنے کی تاریخ مقرر تھی،واضح رہے کہ کراچی کے 18میں 15آراو پلانٹس گذشتہ دوسال سے بند ہونے کی وجہ پانی کی فراہمی معطل ہے، ان آراو پلانٹس پر 2کروڑ گیلن پانی کی فراہمی پر اب تک 14ارب روپے سندھ حکومت نے براہ راست خرچ کرچکی ہے رشوت کمیشن اور کیک بیک وصول کرنے الزام لگایا جاتاہے،,پانی کی فراہمی کے سب سے مہنگا منصوبہ میں شہریوں کو مفت اورسرکارخزانہ میں کوئی ٹیکس وصول نہیں ہوئے،اورایک گیلن پانی کی فراہمی پر ایک ہزار روپے سے زائدلاگت بتایا جاتا ہے،جس کے نتیجے میں کراچی میں موجود کمپنیاں بند پلانٹس پر کام کرنا نہیں چاہتی ہے ان پلانٹس کی دیکھ بھال پر اربوں روپے درکار ہوسکتا ہے،، کراچی میں ریورس اوسموسس پلانٹس پر کا م کا تجربہ بھی چندمخصوص کمپنیاں رکھتی ہے،ایک پلانٹ 40تا50کروڑ روپے میں لگے تھے ان پلانٹ کی تنصیب کی لاگت 80تا90کروڑ روپے تک پہنچ چکا ہے اور دیکھ بھال اور آپریشن پر کروڑ روپے کے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے، اور سندھ حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ آر او پلانٹس لگانے والی کمپنی پاک اوسیس نے ان پلانٹس کا کنٹریکٹ کی معیاد ختم ہوچکا تھا اس کے باوجود دو سال تک چلایا، سندھ حکومت کی جانب سے واجبات اور ملازمین کی تنخواہیں کے علاوہ بجلی کا بل ادائیگی نہ کرنے پر کٹ گئی تھی، اور کنٹریکٹرز کام بند کردیا اب دوسالوں سے پلانٹ پر کام بند ہے اور پلانٹس ناکارہ ہوچکی ہے، جس کے نتیجے میں 18میں سے 15پلانٹس پر مکمل کا م بند ہے ان میں مشرف کالونی، پیپلز اسٹیڈیم، روف، شیرین جناح کالونی، کمالہ چوک، سکندرآباد، ٹرانس لیاری، احمد شاہ بخاری، وزیر منشن، ناصرہوٹل،،یونس آباد،ماچھ گوٹھ بندھانی گوٹھ مکمل طور پر پلانٹس بند ہے جبکہ پی اے ایف مسرور، 500کورٹرزاور گریکس میں اپنی مدد آپ کے تحت پلانٹس کو چلایا جارہا ہے،دلچسپ امر یہ ہے کہ یونس آباد سے ایک الگ منصوبہ کے تحت سمندریانی کو میٹھا بناکر ایک کروڑ 40لاکھ گیلن یومیہ 13پلانٹس کوفراہم کیا جارہا تھا اور فراہمی کا منصوبہ عدم توجہی کے باعث ٹینڈر نہ ہوسکا تھا،واٹر بورڈ کے ذرائع کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے چارکروڑ روپے بجلی کے بلوں کی ادائیگی کردی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں