کچے کے ڈاکوؤں سے کلپر بگٹی قبیلے کے لوگ ٹکراگئے
شیئر کریں
کچے کے منہ زور ڈاکوؤں کے خلاف جو کام وفاقی اور صوبائی حکومتیں نہ کر پائیں، وہ کلپر بگٹی قبیلے نے کر دکھایا۔کلپر بگٹی قبیلے کے لوگ اپنے سردار کے قتل کا بدلہ لینے کچے کے علاقے میں پہنچے ، جدید اسلحے کے ساتھ ڈاکوؤں پر حملہ کیا۔جدید اسلحے ، مارٹر گولوں کے ساتھ رحیم یار خان پولیس کے تعاون سے آخری مورچوں سے ڈاکوؤں پرحملہ آور ہوئے اور ثنو شر گینگ کے 2 ڈاکوؤں کو قتل اور7 کو زخمی کردیا۔ ذرائع کے مطابق بگٹی رضاکاروں اور ڈاکوؤں کے درمیان 2 روز تک جھڑپیں جاری رہیں، ان جھڑپوں سے کچے کے ڈاکو پیچھے ہٹنے پرمجبور ہوئے ۔کلپر بگٹی قبیلے کی جارحانہ کارروائیوں پر ڈاکوؤں نے کلپر بگٹی قبیلے کو سردار عبدالرحمان کے قتل میں ملوث نہ ہونے کا حلفیہ بیان دیا اور آگ پر چل کر بھی اپنی صفائی دینے کی پیش کش کی۔ذرائع کے مطابق بگٹی قبیلے کے لوگ سیاسی شخصیات اور پولیس حکام کی یقین دہانیوں پر رونتی کے کچے کے علاقے سے واپسی پر تیار ہوئے ۔پولیس کا موقف ہے کہ سردار عبدالرحمان کے قتل میں ثنو شر گینگ کے بجائے راحب شر گینگ ملوث ہے ۔چند روز پہلے سندھ کی جسٹس کمیٹی اجلاس میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے آبزرویشن دی تھی کہ یہ تاثر عام ہے کہ منظم جرائم میں ملوث افراد کو بااثر سیاسی شخصیات، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور علاقہ پولیس کی سرپرستی حاصل ہے ۔ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ عقیل احمد عباسی نے کہاکہ کچے کے ڈاکوؤں کو فرضی کارروائیوں سے قابو نہیں کیا جاسکتا۔