میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عمران خان کی گرفتاری اور عوامی ردعمل

عمران خان کی گرفتاری اور عوامی ردعمل

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۱ مئی ۲۰۲۳

شیئر کریں

روہیل اکبر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عمران خان کی گرفتاری کے بعد پورا ملک بند ہوگیا نہ صرف بند ہوگیا بلکہ مشتعل کارکنوں نے آگ لگا دی۔ ان فسادات میں درجنوں افراد پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہوگئے۔ ایسا لگتا ہے کہ انا پرستی، ذاتی خواہشات، بے ایمانی اور بلیک میلنگ کے ذریعے ملک کو آگ میں دکھیل دیا گیا ہے اور اداروں کو مزید کمزور بنایا جارہا ہے۔ ایسی ایسی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں کہ جنہیں دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔ کچھ لوگ انقلاب کی باتیں بھی کررہے ہیں۔ خمینی کا انقلاب پڑھیں یا فرانس کا، زار روس کا حال پڑھیں یا کسی بھی قوم کا جو اوپر اٹھتی ہے درجہ دوم و سوم قسم کی لیڈر شپ ہمیشہ ایسے معاملات میں ثانوی ہوجاتی ہے جب عوام معاملات اپنے ہاتھ میں لیتی ہے، ابھی سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کی لیڈر شپ کے حوالے سے باتیں چل رہی ہیں کہ وہ اس ساری صورتحال میں کہا ہے کسی کو فواد چوہدری نہیں نظر آ رہا تو کسی کو شاہ محمود غائب لگ رہا ہے کوئی پرویز خٹک، مراد سعید اور کوئی کسی پر چڑھ دوڑا ہے۔ بھئی وہ سب سیاستدان ہیں جبکہ خان صاحب لیڈر ہیں ۔ ماؤزے تنُگ اور خمینی کے کتنے ساتھیوں کو جانتے ہیں آپ؟ ثانوی لیڈران کی چاندی صرف درجہ اولیٰ کے لیڈر کے ساتھ رہنے میں اس لیے یہ سب عمران خان کے ساتھ ہیں۔
ایک اور بات بھی اب واضح ہوگئی ہے کہ عمران خان ماضی کے تمام سیاستدانوں سے بڑے لیڈر ثابت ہوئے ہیں۔ بھٹو پھانسی لگ گیا ملک بند نہ ہو ا۔ میاں نواز شریف گرفتار ہوا لوگ باہر نہ نکلے۔ لیکن عمران خان کی گرفتاری سے انٹرنیٹ ،اسکول ،ٹرانسپورٹ اور مارکیٹیوں سمیت پورا ملک بند ہے۔ اگر یہی صورتحال رہی تو پاکستان کی معیشت جو پہلے ہی وینٹی لیٹر پر ہے عوام کا حال انتہائی خراب ہے ،دو وقت کی روٹی کھانے والے اب ایک وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں۔ گندم عام مارکیٹ میں 5ہزار سے تجاوز کرچکی ہے اور آنے والے دنوں میں گندم مزید مہنگی بھی ہو جائیگی کیونکہ اس کی غیر قانونی ا سمگلنگ پورے زور شور سے جاری ہے۔ افغانستان میں پاکستان کی گندم کی سپلائی کنٹینروں کے حساب سے پہنچائی جارہی ہے ۔ اگر یہی صورتحال رہی تو 6ماہ بعد پاکستان میںگندم نایاب ہوگی اور جس کے پاس ہوگی وہ منہ مانگی قیمت لے گا۔ ہماری حکومت کو چاہیے کہ ملک میں سیاسی افراتفری پیدا کرنے کی بجائے ملکی معیشت پر توجہ دے کیونکہ اس وقت عام لوگوں کا جینا مشکل ہورہا ہے۔ روٹی 25روپے کی ہونے جارہی ہے۔ روزگار نہ ہونے سے بے روزگاری بڑھتی جارہی ہے جس سے جرائم اس حد تک بڑھ چکے ہیں کہ اب رات کو باہر نکلتے ہوئے بھی ڈر لگتا ہے ۔کراچی کی صورتحال سب سے زیادہ خراب گلی محلوں میں ڈکیتیاں عام ہیں۔ آئے روز فائرنگ کے تبادلوں میں شہری اور ڈاکو ہلاک ہورہے ہیں۔ رہی بات پولیس کی وہ اس حد تک بدنام ہوچکی ہے۔ عام شہری بھی حصول انصاف کے لیے تھانے جانے سے کتراتا ہے اور پھر ہمارے انہی شیر جوانوں کی آشیر باد سے ہمارے گلی محلوں میں منشیات عام فروخت ہورہی ہیں، بلکہ کچھ جگہوں پر تو پولیس اہلکار خود اس گھنائونے کام میں مصروف ہیں اور اب عمران خان کی گرفتاری کے بعد پولیس کا رہا سہا امیج بھی خطرے سے دوچار ہیں۔ ہماری پولیس حکمرانوں کی لونڈی بنی ہوئی ہے۔ اس کی ایک خاص وجہ یہ ہے کہ افسران اپنی من پسند تعیناتیاں حاصل کرنے کے لیے حکمرانوں کی ہر جائز اور ناجائز خواہش پوری کرنے میںکوئی کسر نہیںچھوڑتے۔
ابھی کچے کے علاقے میں ڈاکوئوں کے خلاف آپریشن ہورہا ہے اس آپریشن کی آڑ میں کروڑو روپے کا بجٹ ہضم کیا جارہا ہے جیک آباد سے تعلق رکھنے والے ایک باخبر دوست نے بتایاکہ کچے میں فرضی آپریشن ہو رہا ہے۔ وہاں پر تو ڈاکوئوں نے پوست کی کاشت کررکھی ہے جسکی فروخت سے وہ کروڑوں روپے کماتے ہیں اور پولیس اس میں سے اپنا حصہ وصول کرتی ہے اور ابھی جو آپریشن ہورہا اس کا مقصد یہ تاثر دینا ہے ہماری فورس ڈاکوئوں کے ساتھ مصروف ہے، اس لیے الیکشن کے لیے سیکیورٹی فراہم نہیں کی جاسکتی۔ کچے کے یہ ڈاکو اتنے مضبوط ہیں کہ ہر سال ان کے خلاف آپریشن ہوتا ہے لیکن آج تک نہیںختم نہیں کیا جاسکا۔ اس ساری صورتحال سے آپ ہماری فورس کا اندازہ لگالیں کہ جو کچے کے ڈاکو ئوں کا صفایا نہیں کرسکی وہ پکے ڈاکوئوںکو کیسے پکڑے گی ۔یہی وجہ ہے کہ عوام کا پولیس سے اعتماد اٹھ چکا ہے۔یہ بہت بری اور خطرناک صورتحال ہوتی ہے۔
کسی بھی ملک کی پولیس کے لیے عمران خان کی گرفتاری کے بعد پولیس کا جو حشر میں نے دیکھا وہ خطرے کی گھنٹی ہے ۔اس صورتحال سے بچنے کے لیے ہمیں فورا انتقامی کاروائیوں سے پیچھے ہونا پڑیگا ورنہ پھر حالات کسی کے قابو میں نہیںرہیں گے کیونکہ عمران خان کی گرفتاری سے اب سب کو اندازہ تو ہو چکا ہے کہ نہ صرف لاہور ،اسلام آباد ،کراچی،پشاور ،کوئٹہ،ملتان سمیت ملک بھر میں ایک نہ ختم ہونے والا احتجاج شروع ہوچکا ہے بلکہ دنیا بھر میں جہاں جہاں پاکستانی ہیں وہ عمران خان کے حق میں احتجاج کررہے ہیں۔ اس سے پاکستان کی بین الاقوامی سطح پر بھی بدنامی ہورہی ہے۔ اس صورت حال سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ عوام اور ملک کا کوئی بھی اورکچھ بھی نہیں سوچ رہا۔مفاد پرستوں نے میرے ملک کو جنگل بنادیا ہے، رہی بات پی ٹی آئی پر پابندی کی ایسا اگر ہوگیا تو یہ بھی ایک بدترین مثال ہو گی۔ اس سے عمران خان یا اس کے ساتھ جڑے عوام کو فائدہ پہنچے گا۔ عمران خان کی گرفتاری سے کچھ عرصہ قبل میں نے لکھا تھا کہ انہیں اس وقت گرفتار کرنا درست نہیں ہوگا کیونکہ عوام کا رد عمل آئے گا لیکن حکومت نے انہیں گرفتار کرکے ملک میں افراتفری کی سیاست کا آغاز کردیا ہے۔ لگتا ہے کہ اس کی ابتدا کرنے والے اس کے انجام سے بے خبر ہیں۔ اللہ پاک پاکستان پہ اپنا رحم و کرم نازل فرمائیں۔
٭٭٭


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں