نازیبا تصاویر ویڈیوز کا استعمال، خواتین بلیک میلر بن گئیں
شیئر کریں
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے ) کے مطابق خواتین کی جانب سے نازیبا تصاویر اور ویڈیوز کے ذریعے خواتین کو بلیک میل کرنے کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ۔ایف آئی اے سے حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے تین بڑے شہروں کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں گزشتہ برس اور رواں برس کے 4 ماہ میں مجموعی طور پر سائبر کرائم کے حوالے سے 95 مقدمات درج ہوئے جس میں سے 70 فیصد یعنی 67 مقدمات خواتین کی جانب سے بلیک میل کرنے سے متعلق تھے ، ان مقدمات میں درخواست کنندہ بھی خواتین تھیں۔اعداد و شمار کے مطابق مذکورہ عرصے میں کراچی میں مجموعی طور پر 39 مقدمات درج ہوئے جس میں 31 خواتین بلیک میلنگ سے متعلق ہیں جبکہ 8 بینک فراڈ، ہیکنگ، آئی ڈیز کی چوری اور معصوم لوگوں کو کال کر کے لوٹنا اور دیگر مقدمات شامل ہیں،اسی طرح لاہور میں اسی عرصے میں 36 مقدمات درج ہوئے اور بلیک میلنگ کے 26 مقدمات تھے ، اسلام آباد میں 28 مقدمات درج ہوئے جس میں 18 کا تعلق بلیک میلنگ سے تھا۔ایف آئی اے کے مطابق پڑھی لکھی خواتین اپنی نازیبا تصاویر اور ویڈیو بناتی یا بنواتی ہیں اور پڑھے لکھے مرد ہی اس حوالے سے بلیک میلنگ میں ملوث ہوکر گرفتار ہو رہے ہیں حالانکہ زیادہ تر مقدمات زیر التوا ہی ہیں۔تحقیقاتی ادارے کا کہنا ہے کہ خواتین کو بلیک میلنگ میں اور کوئی نہیں بلکہ ان کے موجودہ اور سابقہ شوہر، منگیتر اور مرد دوست شامل ہوتے ہیں۔کراچی میں تعینات اسسٹنٹ ڈائریکٹر مہوش خان کا کہنا تھا کہ خواتین ہی نہیں مرد بھی بلیک میل ہوتے ہیں۔