میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ٹکٹوں کی تقسیم پر تنازع، ایم کیو ایم کے اندر نئی بغاوت سر اُٹھانے لگی

ٹکٹوں کی تقسیم پر تنازع، ایم کیو ایم کے اندر نئی بغاوت سر اُٹھانے لگی

جرات ڈیسک
هفته, ۱۱ فروری ۲۰۲۳

شیئر کریں

(رپورٹ: باسط علی) ایم کیو ایم پاکستان کو متحد کرنے کے باوجود اس میں تنازعات ختم نہیں کیے جاسکے۔مختلف مخمصوں کی شکار پارٹی میں شدید اختلافات نے جنم لے لیا ہے۔ پی ایس پی کے تسلط کے بعد ایم کیو ایم کے پرانے کارکنان سینئر رہنما پالیسیوں کے خلاف ہیں۔ ٹکٹوں کی تقسیم پر ایم کیو ایم پاکستان تنازعات کا شکار ہو گئی ہے۔ مختلف رہنماؤں کو شکوہ ہے کہ قربانی دینے والے کارکنوں کو نظر انداز کرکے مال رکھنے والوں کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ ایم کیو ایم اب پی ایس پی بن چکی ہے۔ اختلافات کے شکار اور ناراض پارٹی رہنما اب پیپلزپارٹی میں شمولیت کی دھمکیاں دے کر پارٹی قیادت پر دباؤ بڑھانے کی حکمت عملی اختیا رکرچکے ہیں۔ یہ حکمت عملی اپنا اثر دکھا رہی ہے کیونکہ شبیر قائم خانی کو انتخابات کے لیے جب ٹکٹ نہ ملا تو اُنہوں نے واضح طور پر پیپلزپارٹی میں جانے کا اشارہ دے دیا جس پر انہیں قومی اسمبلی کا ٹکٹ تھما دیا گیا۔اب اطلاعات یہ گردش کر رہی ہیں کہ انیس ایڈووکیٹ اور ڈاکٹر صغیر احمد کی چند روز میں پیپلز پارٹی میں شمولیت ہونے والی ہے۔ ان کے علاوہ اندرون سندھ فاروق درانی اور سکھر کے سلیم بندھانی بھی ایم کیو ایم کے مزید افراد کی شمولیت کرانے والے ہیں۔ جبکہ حیدر آباد میں بھی بغاوت عروج پر ہے۔ اراکین اسمبلی بھی پارٹی رویہ سے سخت نالاں ہیں۔بعض اراکین گھر بیٹھ گئے ہیں۔ جبکہ سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان سے رابطہ کمیٹی کے اراکین کے رابطوں سے بھی اندر ہی اندر کوئی کھچڑی پکنے کی اطلاعات بھی ہیں۔انتہائی باخبر ذرائع کے مطابق یہ ساری صورتِ حال ایم کیو ایم کے اندر پلنے والی ایک نئی بغاوت کے سر اٹھانے کا اشارہ دے رہی ہے۔جرأت کے ایم کیو ایم کے اندر موجودہ موثق ذرائع کے مطابق محمد شاہد، اسلم آفریدی، گلفراز خٹک، عارف خان ایڈووکیٹ، محفوظ یار خان، عبدالقادر خانزادہ، سات رکنی رابطہ کمیٹی اور سی او سی کے دس اراکین کا عامر خان پراپنا کردار اداکرنے کے لیے دباؤ بڑھ گیا ہے۔ کشور زہرہ بھی منحرف نظر آرہی ہیں۔ جبکہ فرحان چشتی کو ٹکٹ دینے کے معاملے پر بھی اختلافات ہیں۔ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے اراکین بلدیاتی الیکشن کے بائیکاٹ سے خوش نہیں۔ فاروق ستار کے دو دست راست خواجہ منصور پی پی پی میں شامل ہوچکے ہیں جبکہ شاہد پاشا بھی بغاوت پر تیار بیٹھے ہیں۔ انکا موقف ہے کہ فاروق ستار نے ہمیں نظر انداز کردیا۔وہ ساتھیوں سمیت آفاق احمد کی طرف جانے پر غور کر رہے ہیں، اُنہوں نے ڈاکٹر سلیم حیدر اور آل برادری کے سونی سے بھی رابطے کیے ہیں۔ جبکہ سینئر قیادت بلدیاتی الیکشن کے بائیکاٹ پر نالاں ہے۔ دوسری طرف ایم کیو ایم نے ایک مرتبہ پھر سندھ میں دباؤ ڈال کر سودے بازی کی سیاست شروع کردی ہے۔ اطلاعات کے مطابق رابطہ کمیٹی نے گورنر سندھ کے ذریعے وزارت بلدیات، وزارت داخلہ اور خزانہ کا مطالبہ کیا ہے۔ ادھر پیپلزپارٹی نے ضلع وسطی میں ایم کیو ایم کا ایڈمنسٹریٹر لگانے کی منظوری دے دی ہے۔ ریحان ہاشمی یا شاکر علی کو ایڈمنسٹریٹر بنایا جا رہا ہے۔ ایم کیو ایم اقتدار اور اپوزیشن دونوں کے مزے لے رہی ہے۔باخبر ذرائع کے مطابق ضمی انتخابات میں تحریک انصاف کو ناکام کرنے کی حکمت عملی ابھی سے بنا لی گئی ہے اور ان نشستوں میں کس کو کتنی ملنی ہے یہ معاملہ بھی طے کر لیا گیا ہے۔ اطلاعا ت کے مطابق سات نشستیں پی پی پی نے ضمنی الیکشن میں ایم کیو ایم کو دینے کا خفیہ معاہدہ کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں