میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پاسپورٹ بلیک لسٹ کرنے کاقانون کالعدم ملزمان کوبیرون ملک جانے سے روکانہیں جاسکتا لاہورہائیکورٹ

پاسپورٹ بلیک لسٹ کرنے کاقانون کالعدم ملزمان کوبیرون ملک جانے سے روکانہیں جاسکتا لاہورہائیکورٹ

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۱ فروری ۲۰۲۲

شیئر کریں

لاہور ہائیکورٹ نے پاسپورٹ بلیک لِسٹ کرنے کا قانون کالعدم کر دیا، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پاسپورٹ ایکٹ میں بلیک لِسٹ کرنے کی کوئی شق موجود نہیں۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے شیخ شان الٰہی اور سید انور شاہ کی پاسپورٹ بلیک لسٹ کرنے کیخلاف دائر درخواستیں پر سماعت کی اور بلیک لسٹ مفرور ملزم کے پاسپورٹ کی عدم تجدید کیخلاف درخواست پر فیصلہ جاری کیا ۔فیصلے میں میں کہا گیا کہ آزاد معاشرے کیلئے بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ ضروری ہے، خدشات کی بنیاد پر ریاستی مداخلت کیخلاف بنیادی آئینی حقوق کا تحفظ ترجیح ہے۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بلیک لسٹ قانون ختم کرنے پر اس کے سنگین اثرات کاخدشہ ظاہر کیا ہے مگر یہ عدالت کہتی ہے کہ قانون میں اگر کوئی خامی ہو تو پارلیمنٹ کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔عدالت نے کہا کہ پاسپورٹ ایکٹ 1974، ای سی ایل آرڈیننس 1981 بیرون ملک سفر سے متعلق قوانین ہیں، بلیک لسٹ کرنے کی کوئی شق موجود نہیں ، حکومت کسی بھی شہری کاپاسپورٹ منسوخ کرنے سے 2 ہفتے قبل اظہار وجوہ کا نوٹس دینے کی پابند ہے۔فیصلے میں عدالت نے کہا کہ وفاقی حکومت بغیر نوٹس صرف ایسے شہری کا پاسپورٹ منسوخ کرے جو ملکی مفاد کیخلاف کام کر رہا ہو، غیر ملکی سرمایہ کاری، نامور بینکوں اور کمپنیوں سے فراڈ کے ملزموں کے نام ای سی ایل میں ڈالے جا سکتے ہیں۔عدالت نے کہاکہ وفاقی حکومت نے درخواستگزاروں کو نہ تو پاسپورٹ واپس کرنے کا کہا اور نہ ہی انکا پاسپورٹ منسوخ کیا، حکومت نے درخواستگزاروں کیخلاف پاسپورٹ اینڈ ویزا مینوئل کے پیرا 51 کے تحت کارروائی کی، یہ پیرا قانون ساز پالیسی کیخلاف ہے، جبکہ پاسپورٹ ایکٹ میں بلیک لسٹ کرنے کی کوئی شق موجود نہیں۔ہائیکورٹ نے فیصلے میں کہاکہ وفاقی حکومت پاسپورٹ ایکٹ کی دفعہ 8 کے تحت صرف پاسپورٹ قبضے میں لے سکتی یا منسوخ کر سکتی ہے، پاسپورٹ ایکٹ میں کہیں نہیں لکھا کہ کسی شہری کو بلیک لسٹ کیا جائے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں