ٹانگ ٹھیک ہونے دوپھرریڈرہے گانہ ریڈلائن، عمران خان
شیئر کریں
سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک چیز کہی گئی کہ پی ٹی آئی کا کوئی مستقبل نہیں ہے، ہم نے عمران خان پر ریڈ لائن لگا دی ہے، میں ریڈ لائن مٹا کر دکھائوں گا، کوئی کسی کے اوپر ریڈ لائن نہیں ڈال سکتا،کسی پر بھی سرخ لکیر صرف عوام ڈال سکتے ہیں، آپ سب اس کو سیاست نہیں جہاد سمجھیں، ہماری کامیابی زیادہ دور نہیں ہے،جیسے ہی میری ٹانگ ٹھیک ہو گی، میں پھر سڑکوں پر ہوں گا، اللہ قربانی کے بغیر آزادی نہیں دیتا۔لاہور میں پنجاب کی پارلیمانی پارٹی سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ چن چن کر اراکین اسمبلی پر دبائو ڈالا گیا، مجھے مظفر گڑھ کے ٹائیگر بتا رہے تھے کہ پانچ لوگوں کے ضمیر خریدنے کے لیے سوا ارب روپے کی پیش کش کی گئی۔انہوں نے کہا کہ ہمارے اراکین اسمبلی اور ہمارے اتحادی کو پہلے کہا گیا کہ پاکستان مسلم لیگ(ن) میں چلے جائیں، پھر دھمکیاں بھی دی گئیں کہ اگر آپ نہیں جائیں گے تو یہ ہو جائے گا۔عمران خان نے دعوی کیا کہ ایک چیز کہی گئی کہ پی ٹی آئی کا کوئی مستقبل نہیں ہے، ہم نے عمران خان پر ریڈ لائن لگا دی ہے، لوگوں کو ڈرایا جارہا ہے کہ ہم نے اس کو مائنس کر دیا ہے، اس کا مستقبل نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی کے اوپر ریڈ لائن صرف پاکستان کی عوام ڈال سکتی ہے، اور کوئی نہیں ڈال سکتا، جس میں بھی یہ تکبر ہے کہ ہم نے ریڈ لائن ڈال ڈی، نہ ان میں عقل ہے، صرف بے وقوف انسان ایسی بات کرسکتے ہیں، نہ ان کو سیاست کی سمجھ ہے، نہ انہوں نے تاریخ پڑھی ہوئی ہے، نہ انہوں نے اس ملک کی تاریخ پڑھی ہوئی ہے، جس نے تھوڑی بھی تاریخ پڑھی ہو تو وہ کبھی بھی احمقانہ بات نہیں کرسکتا۔؎عمران خان نے کہا کہ سب کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ یہ جو کہہ رہے ہیں کہ ریڈ لائن ڈرا کی ہوئی ہے، میں آپ کو ریڈ لائن مٹا کر دکھاں گا، کوئی کسی کے اوپر ریڈ لائن نہیں ڈال سکتا، جو ریڈ لائن ڈال رہا ہے اس کو تاریخ اور سیاست کی سمجھ نہیں ہے، قوم جب فیصلہ کر لیتی ہے، آپ جتنی مرضی انجینئرنگ کر لیں، نتیجہ وہی ہونا ہے جو پچھلے ضمنی انتخابات میں ہوا ہے۔ سابق وزیراعظم نے پنجاب کے اراکین اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انشا اللہ آنے والے ایک ، دو دنوں میں فیصلہ ہوگا، اس میں ہم سب کامیاب ہوں گے، میں کرکٹ کی طرح آپ لوگوں کا اسکور بھی دیکھ رہا ہوں کہ نمبر کدھر تک پہنچا ہے، مجھے نظر آرہا ہے کہ وکٹری ٹارگٹ زیادہ دور نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے جو لوگ نہیں آرہے، میں ان سب کو فالو کر رہا ہوں، اور یہ جو ووٹنگ آنے والی ہے، ہم اس میں کامیاب ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہو گی کہ اپنی دو اسمبلیاں تحلیل کرکے کم از کم دو صوبوں میں انتخابات ہوں، میں ان دو صوبوں میں مہم چلائوں گا، قوم کا مزاج جانتا ہوں، انشا اللہ بھاری اکثریت سے ہماری قوم ہمیں پھر سے اقتدار میں لائے گی۔ عمران خان نے کہا کہ 9 اپریل کو جب میں اپنی ڈائری لے کر گھر پہنچا، تو جو بھی سمجھ رہے ہیں کہ ریڈ لائن ڈالی، سب کو دھچکا لگا کہ جب 10 اپریل کو پاکستان کے عوام سڑکوں پر آ گئے، ایک حکومت جس کو ہٹایا گیا ہو، آج تک پاکستان کے عوام نے مٹھائیاں تو بانٹی ہیں لیکن کبھی لاکھوں لوگ نہیں نکلے۔ ان کا کہنا تھا کہ فیصلہ کیا گیا کہ ہم ڈنڈے کے زور سے عوام کی رائے کو تبدیل کریں گے، کونسا جینئس ایسا سوچ رہا تھا، میں حیران ہوتا ہوں کہ کون ایسے فیصلے کرتا ہے، جب پتا ہے کہ عوام کدھر کھڑے ہیں، اس کے باوجود انہوں نے فیصلہ کیا کہ بھیڑ بکریوں کی طرح ڈنڈے کے زور سے اس لائن پر لگائیں گے کہ ہم چوروں کو کسی طرح مان لیں۔