کراچی کو پھر قبضہ مافیا کے سپرد کیا جا رہا ہے،سازش ناکام بنائیں گے، حافظ نعیم
شیئر کریں
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کراچی کے عوام سے اپیل کی ہے کہ 15جنوری کو گھروں سے نکلیں اور بلدیاتی انتخابات کو سبوتاژ کرنے والوں کی سازشیں ناکام بنا دیں ۔ عوام اپنے ووٹ کی طاقت سے ماضی میں شہر کو تباہ و برباد کرنے اور ایک بار پھر کراچی کو ماضی کے اندھیروں میں دھکیلنے کی کوشش کرنے والوں سے انتقام لیں ، ترازو شہر کی تعمیر و ترقی اور اہل کراچی کی کامیابی کا نشان ہے ، عوام تمام تر وابستگیوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے 15جنوری کو ترازو پر مہر لگائیں ، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی ملی بھگت اور اشتراک نے کراچی کو تباہ و برباد کیا ، کراچی کے اداروں کے اختیارات و وسائل چھینے گئے اور عوام کے مینڈیٹ کو فروخت کیا گیا۔ الیکشن ملتوی کروانے کی تمام تر کوششوں اور سازشوں میں ناکامی کے بعد الیکشن سبوتاژ کرنے کی کوششوں کی روک تھام کے لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ انتخابات کو آزادانہ ، شفاف اور ُپر امن بنانے اور ہر ووٹر کو اپنی آزاد مرضی سے ووٹ ڈالنے کے عمل کو یقینی بنانے کے لیے ہر پولنگ اسٹیشن پر فوج اور رینجرز کو تعینات کیا جائے ۔ اس کے لیے ہم نے چیف الیکشن کمیشن کمشنرکے بعد چیف سیکریٹری اور وفاقی وزارت دفاع و داخلہ کو بھی خط ارسال کر دیئے ہیں ۔ اب ہم آرمی چیف ، ڈی جی رینجرز اور کور کمانڈر کو بھی خط لکھیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سیکریٹری جنرل جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان ، نائب امراء کراچی راجہ عارف سلطان ،محمد اسحاق خان ، انجینئر سلیم اظہر اور سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی موجود تھے ۔ علاوہ ازیں حافظ نعیم الرحمن نے بلدیاتی انتخابی مہم کے سلسلے میں ضلع قائدین کا دورہ کیا ۔ نشتر بستی ، کرنال بستی ، بلوچ پاڑہ ، پختون چوک، باجوڑ باڑہ اور گارڈن ایسٹ چاندنی چوک پر کارنر میٹنگ سے خطاب اور عیسیٰ نگری میں الیکشن آفس کا افتتاح کیا ،ان کے ہمراہ امیر ضلع قائدین سیف الدین ایڈوکیٹ ، سیکریٹری ضلع ولید احمد اور بلدیاتی امیدواران بھی موجود تھے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے پریس کانفرنس اور کارنر میٹنگز سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں مسلح ڈکیتیوں اور اسٹریٹ کرائمز کی مسلسل بڑھتی ہوئی وارداتوں اور ان میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع نے عوام میں شدید احساس ِ عدم تحفظ پیدا کر دیا ہے اور وزیر اعلیٰ کہتے ہیں کہ میں نے ان کا نوٹس لے لیا ہے ۔ جب عوام کو تحفظ و امن نہ ملے تو ایسے نوٹس لینے اور پولیس کے محکمے کا کیا فائدہ ؟ ہم کہتے ہیں کہ اس کے لیے شہر میں رینجرز کے اختیارات میں اضافہ کیا جائے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو آرٹیکل 220کے تحت یہ اختیار حاصل ہے کہ انتخابات کو ُپر امن اور آزادانہ بنانے اور عوام کے ووٹ کے تحفظ کے لیے فوج اور رینجرز کو طلب کیا جا سکتا ہے تو پھر چیف الیکشن کمشنرکراچی میں پُر امن و شفاف انتخابات کے لیے اپنا یہ آئینی اختیار استعمال کریں کیونکہ بلدیاتی انتخابات میں جن پارٹیوں کو اپنی شکست واضح نظر آرہی ہے اور وہ عوام کا یہ رجحان دیکھ چکی ہیں کہ عوام کراچی میں جماعت اسلامی کا میئر چاہتے ہیں ، اس لیے وہ پارٹیاں انتخابات سے بھاگنے کے ساتھ ساتھ انتخابات سبوتاژ بھی کرنا چاہتی ہیں ۔ ان حالات میں الیکشن کمیشن اور متعلقہ اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کریں۔