مومن آبادمیں ڈکیت گروپ کا کم سن بچوں کو استعمال کرنے کا انکشاف
شیئر کریں
ملزمان واردات کے بعد اسلحہ بچوں کو دے دیتے تھے،فی واردات300تا400روپے ملتے تھے
مومن آباد میں پولیس مقابلے کے دوران گرفتار ہونے والے کم عمر ملزمان نے دوران تفتیش بتایا کہ گروہ کے کارندے پولیس سے بچنے کے لیے انہیں استعمال کرتے تھے ۔ مومن آباد پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے کم سن ملزمان 11سالہ سنی عرف چونی اور ایان نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں ہر واردات کے چار سو روپے ملتے تھے ۔ملزمان نے دوران تفتیش بتایا کہ انکا گینگ6افراد پر مشتمل ہے اور گینگ کے دیگر ملزمان انکی کم عمری کے باعث پولیس سے بچنے کے لیے انہیں ڈھال کے طور پر استعمال کرتے تھے ۔ ملزمان نے انکشاف کیا کہ 29دسمبر2016کو اورنگی ٹاون سیکٹر11-dمیں تنویر نامی شخص قتل ہوا تھا اسے ہمارے گینگ کے رکن ذیشان جو جمعہ کی شب پولیس مقابلے میں مارا گیا نے قتل کیا تھا۔ملزم سنی عرف چونی نے بتایا کہ اب تک وہ تین وارداتوں میں مذکورہ گینگ کے ساتھ جا چکا ہے ۔واضح رہے کہ مومن آباد پولیس نے جمعہ کی شب رحیم شاہ پاڑہ سیکٹر11میں مقابلے کے بعد ایک ملزم کو ہلاک جبکہ چار کو گرفتار کیا تھا۔ مارنے والے چھو ٹو گینگ کو پکڑا گیا تو اہل خانہ اورعلاقہ مکین اکٹھے ہو کرمومن آباد تھانے پہنچے اور گھیراو کرکے احتجاج کیا۔مظاہرین کا کہنا تھا مقابلے میں ہلاک ہونے والے ذیشان کو پولیس نے دو روز قبل گھر کے قریب سے گرفتار کیا تھا اورجمعہ کو جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک کردیا۔پولیس کے مطابق ملزمان کو مقابلے کے بعد گرفتار کیا جبکہ بھاگنے کی کوشش میں ذیشان مارا گیا۔ مظاہرین بڑھنے لگے تو پولیس کی بھاری نفری بھی جمع ہوگئی مظاہرین کا کہنا تھا کہ پولیس نے جعلی مقابلے میں مارا ہے۔ مظاہرین پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کررہے تھے۔ پولیس نے مارے اور زخمی ہونیوالے ملزمان کی جانب سے قتل کی سی سی ٹی وی فوٹیج اہلخانہ کو دکھائی اور ملزمان کے جرائم کی تفصیلات سے آگاہ کیا جس کے بعد مظاہرین نے اپنا احتجاج ختم کردیاچھوٹو گینگ کی عدالت میں پیشی ہوئی توڈکیتی اور قتل کے کم سن ملزم سنی چونی اور ایان پیشی سے پہلے رو پڑے۔عدالت نے تین دن کا ریمانڈ دے دیا۔ملزمان کے زخمی دو ساتھیوں کا بھی اے ٹی سی سے تین روزہ ریمانڈ منظور کرلیا گیا ۔چونی نہ اٹھنی، رونے لگا سنی۔پولیس کی مار کا اثر تھا یا سزا کا خوف،جرم سے انکار کرتے ہوئے چھوٹو گینگ کے کارندے کے آنسو نکل آئے۔مومن آباد پولیس کے ہاتھ آنے والے کمسن ملزمان سنی عرف چونی اور ایان کو کراچی غربی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔پولیس کے سامنے وارداتوں کا اعتراف کرنے والے ملزمان عدالت میں لائے گئے توننھے کاکے بن گئے۔تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان قتل،لوٹ مار کی کئی وارداتوںاور پولیس اہلکاروں پر حملے میں ملوث ہیں۔جوڈیشل مجسٹریٹ نے ملزمان کا تین دن کا جسمانی ریمانڈ منظورکرلیا۔اے ٹی سی منتظم عدالت نے ملزمان کے زخمی ساتھیوں اشعر اور شفیق کوپولیس مقابلہ کیس میں تین روزہ ریمانڈپر پولیس کے حوالے کردیا،تفتیشی افسر گل فراز خٹک کے مطابق کم سن ملزم ایان نے بھی ابتدائی طور پر دو وارداتوں میں ملوچ ہونے کا انکشاف کیا ہے ملزم ایان کی عمر صرف گیارہ سال ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس کے کارناموں کے ھوالے سے اس کے گھر والوں کو کچھ علم نہیں ہے اور وہ سنی کے ساتھ مل کر یہ کام کرتے تھے ایان کو ایک واردات میں شریک ہونے کے 300 روپے ملتے تھے،گرفتار ملزمان کا کہنا تھا کہ بچوں کو اپنے ساتھ رکھ کر ڈکیتی کی وارداتیں کرنے میں یہ سہولت ہوتی تھی کہ پولیس اور رینجرز اسنیپ چیکنگ کے دوران روکتی نہیں تھی اور اگر روک بھی لیتی تو اسلحہ بچوں کے پاس ہوتا تھا اور بچوں کی تلاشی نہیں لی جاتی تھی اور ہم اسنیپ چیکنگ اور ناکوں سے باآسانی نکل جاتے تھے۔