پاکستان میں سالانہ 6ہزار ارب کی ٹیکس چوری
شیئر کریں
پاکستان میں سالانہ چھ ہزار ارب روپے کی ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا ہے ۔اتنے بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری اور ٹیکس فراڈ اور بے ضابطگیوں، اعدادوشمارکی ہیر پھیر، بدانتظامی ، قانونی پیچیدگیوں اور غلط ٹیکس پالیسیوں کی نشاندہی کرتی ہے ۔ہیرا پھیری کے اس کھیل میں عوام، اشرافیہ، حکومت، ایف بی آر ،ٹیکس افسران، صنعتکار، تاجر، سرکاری ملازمین، کسان، درآمد اور برآمد کنندگان سمیت کوئی بھی پیچھے نہیں۔ وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویزملک نے کھل کر بتایا ہے کہ ٹیکس چوری کے معاملات پر حکومت احتساب کا عمل خود ارکان پارلیمنٹ اور ایف بی آر حکام سے شروع کرنا چاہتی ہے ۔تحقیق کے مطابق 2015 سے 2019 کے دوران 1170 ارکان پارلیمنٹ کے اثاثے 85 فیصد بڑھ کر 49ارب روپے سے بڑھ 91ارب روپے ہو گئے ۔2018 کے دوران ارکان پارلیمنٹ کے ڈیکلیئرڈ اثاثے 79.8 ارب تھے ، 2018 سے 2019 کے دوران ارکان پارلیمنٹ کے اثاثے 91ارب روپے ہو گئے ۔ایف بی آر افسران اور الیکشن کمیشن کے مطابق ارکان پارلیمنٹ اور اُن کے اہلخانہ کے اثاثوں کی اصل مالیت 300 ارب روپے سے زائد ہے ۔